ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکا سے آئے روز کوئی نئی خبر سامنے آرہی ہوتی ہے، اور اب ٹرمپ انتظامیہ نے قریباً 5 لاکھ 30 ہزار تارکین وطن کی عارضی قانونی حیثیت منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کیوبن، ہیٹی، نکاراگون اور وینزویلا کے تارکین وطن کی قانونی حیثیت منسوخ کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں امریکا سے غیرقانونی بھارتی تارکین وطن کی بے دخلی شروع

تارکین وطن کی قانونی حیثیت منسوخ کرنے کا فیصلہ 24 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے جو سابق امریکی صدر جوبائیڈن کے دور میں تارکین وطن کو دی گئی 2 سالہ پیرول کو کم کرے گا جس کے تحت اگر ان کے پاس امریکی اسپانسرز ہوں تو وہ ہوائی جہاز کے ذریعے ملک میں داخل ہو سکتے ہیں۔

امریکی شہریوں اور تارکین وطن کے ایک گروپ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پیرول ختم کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کیا ہے اور وہ چار قومیتوں کے پروگراموں کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جوبائیڈن نے 2022 میں وینزویلا کے لوگوں کے لیے پیرول انٹری پروگرام کا آغاز کیا تھا اور 2023 میں کیوبا، ہیٹی اور نکاراگون کو اس پروگرام میں شامل کیا۔ سابق صدر کی انتظامیہ کو ان ممالک سے غیر دستاویزی امیگریشن کا سامنا بھی کرنا پڑا، ان ممالک کے امریکا کے ساتھ سفارتی اور سیاسی تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عہدہ سنبھالنے کے بعد نفاذ کو تیز کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جس میں سرکاری دستاویزات کے بغیر امریکا میں مقیم لوگوں کی ریکارڈ تعداد کو ملک بدر کرنے کیلیے دباؤ ڈالا بھی شامل ہے۔

امریکی صدر نے دلیل دی کہ جوبائیڈن کے شروع کیے گئے قانونی داخلے کے پیرول پروگراموں نے وفاقی قانون کی حدود سے تجاوز کیا، ساتھ ہی انہوں نے 20 جنوری کے ایگزیکٹو آرڈر میں ان کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف تاریخی آپریشن کا آغاز

ٹرمپ انتظامیہ کا تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ بہت سے لوگوں کیلیے ملک بدری کا خطرہ ہے۔ یہ اب تک واضح نہیں کہ پیرول پر ملک میں داخل ہونے والے کتنے لوگوں کے پاس قانونی حیثیت کی دوسری شکل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکا امریکی صدر تارکین وطن جوبائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ قانونی حیثیت منسوخ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکی صدر تارکین وطن جوبائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ قانونی حیثیت منسوخ وی نیوز تارکین وطن کی قانونی حیثیت قانونی حیثیت منسوخ ٹرمپ انتظامیہ کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ انتظامیہ کا امیگریشن چھاپوں کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن چھاپوں کے بعد پیدا ہونے والے عوامی احتجاج کے پیشِ نظر لاس اینجلس میں 2,000 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب فیڈرل ایجنٹس اور مظاہرین کے درمیان دوسرے روز بھی جنوب مشرقی لاس اینجلس کے علاقے پیرا ماونٹ میں کشیدگی برقرار رہی۔

ہفتے کی رات مظاہرین نے میکسیکو کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور بعض نے چہروں پر ماسک پہن رکھے تھے، اس دوران سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ کے بارڈر چیف ٹام ہومین نے تصدیق کی کہ نیشنل گارڈز اتوار کو لاس اینجلس میں تعینات کیے جائیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر نے ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت “قانون شکنی کے خاتمے” کے لیے 2,000 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

‘ٹرمپ انتظامیہ مجرموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی رکھتی ہے۔ ان افراد کو فوری طور پر گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔’

تاہم، کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے اس اقدام کو ’سوچا سمجھا اشتعال انگیز‘ قرار دیا۔

امیگریشن پالیسی پر شدید ردعمل

مظاہروں کا آغاز ان امیگریشن چھاپوں کے بعد ہوا، جن میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ یعنی آئی سی ای کے ایجنٹس نے کم از کم 44 افراد کو امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا۔ مظاہرے پیرا ماونٹ کے ایک ہوم ڈیپو کے نزدیک بھی ہوئے، جہاں اہلکاروں کے مبینہ طور پر بیس قائم کرنے کی اطلاعات تھیں۔

محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 1,000 مظاہرین نے ایک وفاقی عمارت کو گھیر لیا، اہلکاروں پر حملہ کیا، گاڑیوں کے ٹائروں کو کاٹا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، اگرچہ یہ دعویٰ آزاد ذرائع سے تصدیق شدہ نہیں، لیکن حالات کشیدہ ضرور تھے۔

امیگرنٹس رائٹس گروپ کرلا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینجلیکا سالاس کے مطابق، وکلا کو حراست میں لیے گئے افراد تک رسائی نہیں دی گئی، جسے انہوں نے ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیا۔

صدر ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت میں ریکارڈ تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے اور امریکا-میکسیکو سرحد کو مکمل بند کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ہدایت پرآئی سی ای کو روزانہ کم از کم 3,000 افراد کو گرفتار کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔

سیاسی ردعمل اور قانونی سوالات

ٹرمپ کے مشیر اور سخت گیر امیگریشن پالیسی کے حامی اسٹیفن ملر نے ان مظاہروں کو ’ریاستی خودمختاری پر بغاوت‘ قرار دیا، جبکہ ہفتے کو مظاہروں کو ’پر تشدد بغاوت‘ سے تعبیر کیا۔

کولمبیا کے صدر پیٹرو کی طرح، ٹرمپ کے حامیوں نے اس پورے معاملے کو قانون کی بالادستی سے جوڑا، جبکہ مخالفین نے اسے انسانی حقوق اور بنیادی شہری آزادیوں کے لیے خطرہ قرار دیا۔

ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ بغیر نشانات والی فوجی گاڑیاں اور وردی میں ملبوس اہلکار شہر میں گشت کر رہے تھے۔ چھاپے زیادہ تر ہوم ڈیپو، گارمنٹ فیکٹریوں، اور گوداموں کے علاقوں میں کیے گئے، جہاں اسٹریٹ وینڈرز اور یومیہ مزدوروں کو گرفتار کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیفن ملر امریکی صدر امیگریشن امیگریشن پالیسی انسانی حقوق ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ شہری آزادیوں لاس اینجیلس

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ انتظامیہ نے طاقت کا غلط استعمال کر کے تشدد کو ہوا دی، امیگریشن ایڈوکیسی گروپ
  • گورنر کیلیفورنیا نے صدر ٹرمپ کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا
  • چینی وزارت  دفاع کا تائیوان کی ڈی پی پی انتظامیہ کے لئے انتباہ
  • لاس اینجلس، غیر قانونی تارکین وطن آپریشن، ٹرمپ نے ہر جگہ فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیدی
  • ٹرمپ انتظامیہ کا امیگریشن چھاپوں کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان
  • لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف کریک ڈاؤن،شیدید جھڑپیں
  • امریکا، تارکین کیخلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں
  • امریکا، غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں
  • چین امریکا تجارتی مذاکرات پیر کو لندن میں ہوں گے
  • عیدالاضحیٰ پر مسافروں کی کمی، مختلف ایئرپورٹس کی 24 پروازیں منسوخ