کتابیں زندہ رہنے کا ہنر سکھاتی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
انسانی تہذیب کی تاریخ گواہ ہے کہ علم و دانش ہی وہ بنیاد ہے جس پر قوموں کی ترقی کی عمارت کھڑی ہوتی ہے اور کتابیں علم و فہم، شعور و آگہی، دانش و حکمت اور تہذیب و تمدن کی امین ہوتی ہیں۔ جن معاشروں نے کتابوں کو اپنایا، وہ ہمیشہ ترقی کی راہ پر گامزن رہے اور جو کتاب سے دور ہوگئے، وہ زوال کا شکار ہوگئے۔
کتاب ایک ایسا چراغ ہے جو ذہنوں کو منور کرتا ہے، سوچوں کو جِلا بخشتا ہے اور زندگی کے نشیب و فراز میں راستہ دکھاتا ہے۔ ایک اچھی کتاب انسانی ذہن کو وسعت دیتی، سوچنے کا نیا انداز سکھاتی، ماضی، حال اور مستقبل کی سمت کا تعین کرتی ہے۔ انسانی تاریخ میں جتنی بھی بڑی تبدیلیاں آئی ہیں، ان میں کتابوں کا کردار بنیادی رہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ اقوام نے ہمیشہ علم، تحقیق اور مطالعے کو اپنی ترقی کا زینہ بنایا، جب کہ پسماندہ معاشروں میں کتاب اور قاری کے درمیان فاصلہ بڑھتا چلا گیا۔ بدقسمتی سے آج ہمارا معاشرہ کتاب سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ ایک زمانہ تھا جب گھروں میں کتابیں زیورِ فخر سمجھی جاتی تھیں، لائبریریاں آباد ہوتی تھیں اور علم و دانش کی محفلیں سجی رہتی تھیں، لیکن آج موبائل فون، سوشل میڈیا اور سطحی معلومات نے گہرے مطالعے کی روایت کو کمزور کردیا ہے۔ لمحہ بہ لمحہ بدلتی خبروں، وائرل وڈیوز اور مختصر پوسٹوں نے سنجیدہ مطالعے کے رجحان کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
وہ نسل جوکبھی گھنٹوں کتابوں میں کھوئی رہتی تھی، اب چند لمحے بھی کتاب پڑھنے کے لیے وقت نکالنا بوجھ سمجھتی ہے۔ موبائل کی اسکرین کی وجہ سے دنیا بھر میں کتاب بینی کا رجحان متاثر ہوا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک نے مگر اس مسئلے کا حل نکال لیا ہے۔ انھوں نے جدید ٹیکنالوجی کو کتابوں کے فروغ کے لیے استعمال کیا، آن لائن لائبریریاں بنائیں، ڈیجیٹل کتابوں کو عام کیا اور تعلیمی نظام میں مطالعے کو بنیادی اہمیت دی، لیکن ہمارے ہاں صورتحال مختلف ہے۔ یہاں کتاب لکھنے والے بھی کم ہوتے جا رہے ہیں اور پڑھنے والوں کی تعداد تو مزید کم ہو رہی ہے۔ ایسے میں اگر کوئی کتابوں کی دنیا سے جْڑنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ درحقیقت ایک زندہ معاشرے کی بنیاد رکھ رہا ہوتا ہے۔
حال ہی میں ہمارے دوست عبدالستار اعوان کی کتاب بھی شایع ہوئی ہے۔ عبدالستار اعوان کالم نگار، مصنف اور دانشور ہیں، جو ہمیشہ فکر انگیز اور عمیق تحریریں لکھتے ہیں۔ ان کی تازہ ترین کتاب ’’ اوراقِ زندگی‘‘ ایک منفرد نوعیت کی تصنیف ہے، جس میں مختلف شعبہ جات کی 14 معروف اور نامور شخصیات کی خود نوشت شامل ہیں۔
یہ کتاب نہ صرف سوانحی خاکوں کا مجموعہ ہے، بلکہ یہ زندگی کے نشیب و فراز،کامیابی کے اصول اور عملی تجربات کا نچوڑ بھی ہے۔ ’’ اوراقِ زندگی‘‘ میں شامل شخصیات نے اپنی زندگی کے تجربات، مشکلات،کامیابیوں اور ناکامیوں کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ اس کتاب میں وہ راز پوشیدہ ہیں، جو زندگی کے سفر میں رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
اس کتاب کو پڑھ کر ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ کامیابی کے لیے صرف خواب دیکھنا کافی نہیں، بلکہ مسلسل جدوجہد، صبر اور محنت بنیادی شرط ہے۔ یہ کتاب نوجوانوں کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہے، جو انھیں عملی زندگی میں کامیابی کے اصول سکھاتی ہے۔
اہم کتابوں کی اشاعت ایک خوش آیند عمل ہے، لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ کیا ہم بے مقصد مصروفیات سے وقت نکال کرکتاب اور مطالعے کی طرف متوجہ ہوں گے؟ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری نئی نسل فکری پختگی حاصل کرے، مثبت سوچ اپنائے اور تعمیری نظریات کے ساتھ آگے بڑھے تو ہمیں کتاب کلچرکو فروغ دینا ہوگا۔
ہمیں اپنے گھروں میں، اسکولوں میں اور معاشرتی سطح پرکتاب کلچرکو عام کرنا ہوگا۔ ہمیں اپنے بچوں میں کہانیاں پڑھنے اور سنانے کی روایت کو بحال کرنا ہوگا اور انھیں یہ سکھانا ہوگا کہ علم محض ڈگریاں لینے کا نام نہیں، بلکہ مطالعہ، تحقیق اور غور و فکر ہی اصل علم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں کتب بینی کو زندگی کا لازمی حصہ بنایا جاتا ہے۔ وہاں بچوں کے لیے چھوٹی عمر سے ہی کتابوں کا شوق پیدا کیا جاتا ہے، اسکولوں میں لائبریری کو خاص اہمیت دی جاتی ہے اور حکومتیں کتاب کلچرکے فروغ کے لیے اقدامات کرتی ہیں۔
کتب بینی کے فروغ میں حکومت اور تعلیمی اداروں کو بھی اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ حکومت کو چاہیے کہ عوامی لائبریریوں کو فعال کرے اور ایسے منصوبے شروع کرے جن کے ذریعے ہر شہری کو آسانی سے معیاری کتابیں میسر آسکیں۔
اسکولوں اورکالجوں میں کتب بینی کے مقابلے، مطالعاتی سرگرمیاں اورکتاب میلوں کا انعقاد ہونا چاہیے، تاکہ طلبہ میں مطالعے کا شوق پیدا ہو۔ ترقی یافتہ ممالک میں ہر سال بڑے پیمانے پرکتاب میلے منعقد کیے جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں بھی چند شہروں میں کتاب میلے لگتے ہیں، مگر ان کی تعداد اور معیار میں اضافہ ہونا چاہیے۔
بدقسمتی سے ہمارے ملک میں عوامی لائبریریوں کی تعداد بھی کم ہوتی جا رہی ہے اور جو موجود ہیں، وہ بھی مناسب دیکھ بھال اور جدید سہولیات سے محروم ہیں، اگر ہر شہر اور ہر تعلیمی ادارے میں معیاری لائبریریاں قائم کی جائیں تو یہ نوجوان نسل کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ثابت ہو سکتی ہیں۔
ہرکامیاب انسان کی زندگی میں کتابوں کا نمایاں کردار ہوتا ہے۔ تاریخ کے عظیم رہنماؤں، مفکرین اور دانشوروں کی زندگیوں کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ وہ سب مطالعے کے عادی اور کتابوں سے محبت کرتے تھے، اگر ہم بھی کامیابی کی راہ پر گامزن ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں کتابوں سے رشتہ جوڑنا ہوگا۔ کتاب سے دوستی درحقیقت زندہ رہنے کا ہنر سکھاتی ہے اور یہی ہنر ہمیں ایک بہتر قوم بنا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ترقی یافتہ زندگی کے میں کتاب کے لیے ہے اور
پڑھیں:
عوام تیاری کرلیں: ملک بھر میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے والی ہے
عوام تیاری کرلیں: ملک بھر میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے والی ہے WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز
محکمہ موسمیات نے ملک کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی کردی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک اور گرم رہنے کا امکان ہے تاہم بالائی خیبرپختونخوا، شمال مشرقی پنجاب، خطہ پوٹھوہار، کشمیر اور گلگت بلتستان میں چند مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
اس دوران شمال مشرقی پنجاب، کشمیر اور ملحقہ پہاڑی علاقوں میں بعض مقامات پر تیز بارش بھی ہونے کی توقع ہے۔محکمہ موسمیات نے اسلام آباد اور گرد و نواح میں چند مقامات پر بارش کا امکان ظاہر کیا ہے۔
راولپنڈی، مری، گلیات، جہلم، اٹک، چکوال، لاہور، سرگودھا، خوشاب، سیالکوٹ، نارووال، قصور، حافظ آباد، فیصل آباد، منڈی بہاؤالدین، گجرات اورگوجرانوالہ میں بارش کا امکان ہے۔
پشاور، سوات، کوہاٹ، مردان، دیر، چترال، بنوں، باجوڑ، ایبٹ آباد، صوابی اور مانسہرہ میں بارش کی توقع ہے۔ بلوچستان کے جنوبی علاقوں میں مطلع جزوی ابرآلود رہنے کا امکان ہے۔
سندھ کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور خشک رہنے کی توقع ہے، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں تیز ہواؤں اورگرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک جبکہ ساحلی علاقوں میں موسم جزوی طور پر ابر آلود رہا تاہم بالائی خیبر پختونخوا، کشمیر اور ملحقہ پہاڑی علاقوں میں چند مقامات پر تیز ہواؤں اورگرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی،اس دوران کراچی میں بھی ہلکی بارش ہوئی۔
کراچی میں موسم کیسا ہے؟
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی کا موجودہ درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی گریڈ ہے، آج زیادہ سے زیادہ درجہ حرات 32 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہنے کا امکان ہے۔ ہوا میں نمی کا تناسب 92 فیصد ہے، جنوب مغرب سے 7 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں مطلع ابر آلود رہنے کے ساتھ ہلکی بوندا باندی کا امکان ہے۔
پنجاب میں مون سون بارشوں کا 11واں اسپیل 19 ستمبر تک جاری رہنے کا امکان
پروویشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق پنجاب بھر میں مون سون بارشوں کا 11واں اسپیل 19 ستمبر تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے بیشتر اظلاع میں بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق راولپنڈی، مری، گلیات کے ندی نالوں میں بہاؤ میں اضافے کا امکان ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر انتظامیہ الرٹ ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکراچی: شادی والے دن لاپتا ہونیوالے دُلہا کے کیس کا ڈراپ سین، نوجوان کا بیان سامنے آگیا کراچی: شادی والے دن لاپتا ہونیوالے دُلہا کے کیس کا ڈراپ سین، نوجوان کا بیان سامنے آگیا پنجاب حکومت نے جی ایچ کیو حملے کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا سکیورٹی فورسز کا خضدار میں آپریشن، 5 بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد ہلاک پٹوار سرکلز میں غیر قانونی عمل، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو طلب کر لیا جسٹس طارق جہانگیری کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر سی پیک کے تحت چلنے والے پراجیکٹ ایس ۔کے ۔ ہائیدروپاور اسٹیشن کے کمرشل آپریشن کا ایک سالCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم