اسمبلی سکریٹریٹ میں دفعہ 370، قیدیوں کی رہائی اور ریزرویشن سے متعلق قراردادیں مسترد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کے لئے قرارداد جمع کرائی تھی تاہم یہ مسترد کردی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سکریٹریٹ نے دفعہ 370، قیدیوں کی رہائی اور ریزرویشن پالیسی سے متعلق پیش کی گئی قراردادوں کو مسترد کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسمبلی سکریٹریٹ نے ان قراردادوں کو قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ دفعہ 370 پر پیش کی گئیں قرارداد اسمبلی کے ضابطہ کار اور طریقہ کار کے تحت مسترد کی گئی ہے۔ ضابطے کے مطابق اگر کوئی قرارداد پیش کی جاچکی ہو تو اسی معاملے پر ایک سال کے اندر دوبارہ قرارداد پیش نہیں کی جا سکتی۔ خیال رہے کہ پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کے لئے قرارداد جمع کرائی تھی تاہم یہ مسترد کردی گئی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ محکمہ داخلہ سے متعلق قراردادیں بھی مسترد کر دی گئی ہیں، کیونکہ یہ اسمبلی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتیں۔ سیکشن 32 کے تحت، جے کے ری آرگنائزیشن ایکٹ کے مطابق، محکمہ داخلہ کا معاملہ مرکز کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اس لئے اسمبلی اس پر بحث نہیں کر سکتی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق قراردادیں بھی اسی بنیاد پر مسترد کی گئی ہیں، کیونکہ یہ محکمہ داخلہ کے تحت آتا ہے۔ اس کے علاوہ ریزرویشن اور دیگر متعلقہ مسائل پر حکومت اور اپوزیشن کے اراکین کی جانب سے لائی گئی قراردادیں بھی مسترد کر دی گئی ہیں، کیونکہ یہ معاملات جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔
قواعد کے مطابق اسمبلی کے رول 177 کی ذیلی شق 5 کے تحت ایسی کوئی قرارداد پیش نہیں کی جا سکتی جو ملک کی کسی عدالت میں زیر سماعت ہو۔ البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پابندی بلوں پر لاگو نہیں ہوگی۔ اگر حکومت یا اپوزیشن ریزرویشن سے متعلق کوئی بل ایوان میں پیش کرے گی تو وہ اس ضابطے سے متاثر نہیں ہوگا۔ ذرائع کے مطابق اب مسترد کی گئی قراردادوں پر 25 مارچ کو قرعہ اندازی ہوگی تاکہ ان کی ایوان میں پیشی کا فیصلہ ہو سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسمبلی کے کے مطابق کی گئی کے تحت
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی : ٹک ٹاک پر مستقل پابندی کی قرارداد جمع
پنجاب اسمبلی میں سماجی رابطے کی مقبول ایپ ٹک ٹاک پر مستقل پابندی کے لئے قرارداد جمع کرا دی گئی ۔ قرارداد اپوزیشن رکن اسمبلی فَرُّخ جاوید کی جانب سے پیش کی گئی، جس میں ٹک ٹاک کونوجوان نسل کے اخلاقی زوال کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
قرارداد میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک مافیا” نوجوانوں کو بے راہ روی کی طرف لے جا رہا ہے، اور اس پلیٹ فارم کے لائیو چیٹ فیچر کے ذریعے فحاشی اور عریانی کو فروغ مل رہا ہے، جو بچوں اور کم عمر صارفین پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔
سستی شہرت اور پیسوں کے لالچ میں نئی نسل کو گمراہ کیا جا رہا ہے
دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز پر نوجوان صرف شہرت اور پیسہ کمانے کی دوڑ میں غیرذمہ دارانہ اور غیر اخلاقی رویوں کو اپنانے لگے ہیں، جو کہ ایک اسلامی معاشرے کے لیے کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔
قرارداد میں کہا گیا کہ پلیٹ فارم ہماری معاشرتی اقدار کے لیے خطرہ بن چکا ہے، اور اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو نئی نسل کو اخلاقی تباہی سے بچانا مشکل ہو جائے گا۔”
وفاقی حکومت سے سخت اقدامات کا مطالبہ
اس قرارداد کے ذریعے پنجاب اسمبلی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ وفاقی حکومت پر زور ڈالے کہ ٹک ٹاک اور اس کے لائیو چیٹ فیچر پر مستقل پابندی عائد کی جائے۔
نوجوانوں کو غیراخلاقی اور منفی رجحانات سے بچانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
قرارداد میں واضح کیا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد معاشرے کے اخلاقی ڈھانچے کو محفوظ بنانا اور نئی نسل کو مثبت اور تعمیری راستوں پر گامزن کرنا ہے۔