پی آئی اے، 10انٹرنیشنل ریجنز میں خراب کارکردگی،11ارب کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
بھاری مالی نقصانات کے باوجود پی آئی اے انتظامیہ نے اقدامات نہیں کیے
اعلیٰ حکام کی نقصانات کے ذمہ دار پی آئی اے افسران کے تعین کی سفارش
پی آئی اے کے 10انٹرنیشنل ریجنز میں خراب کارکردگی، قومی ادارے کو 11 ارب 51 کروڑ روپے کا نقصان ہو گیا، اعلیٰ حکام نے ذمہ دار افسران کا تعین کرنے کی سفارش کر دی۔ جرأت کے رپورٹ کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کارپوریشن کے کمرشل ڈیپارٹمنٹ کے مارکیٹنگ پلاننگ ڈویژن کی کارکردگی رپورٹ میں انکشاف ہوا کے کہ انتظامیہ نے سال 2015سے 2019 تک 10 انٹرنیشنل ریجنز بنائے ، انٹرنیشنل ریجنز میں برطانیہ، یورپ، مڈل ایسٹ، امریکا، گلف، ریجنل، سعودی عرب، بتیک، پرل، چین اور جاپان ریجن شامل ہیں، پی آئی اے انتظامیہ کی نااہلی کے باعث 10انٹرنیشنل ریجنز میں ڈائریکٹ آپریٹنگ کوسٹ کی مد میں 11 ارب 51 کروڑ 90 لاکھ روپے کا نقصان ہو گیا، بھاری مالی نقصان کے باوجود پی آئی اے انتظامیہ نے اقدامات نہیں کئے ، اعلیٰ حکام نے انتظامیہ کو انٹرنیشنل ریجنز پر نقصان کے بارے میں آگاہ کیا جس پر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہر ایک ریجن میں نقصان کا سبب الگ ہے اور آپریٹنگ پلان کے مقابلے میں مجموعی نقصان ہوا ہے ۔ اعلیٰ حکام نے ڈی اے سی کا اجلاس طلب کرنے کی سفارش کی لیکن اجلاس طلب نہیں کیا گیا، جس کے بعد اعلیٰ حکام نے سفارش کی ہے کہ انٹرنیشنل ریجنز میں نقصان کے ذمہ دار پی آئی اے افسران کا تعین کیا جائے ۔
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
قومی وکٹ کیپر سدرہ نواز ویمنز ورلڈ کپ ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں شامل
پاکستان کی وکٹ کیپر سدرہ نواز کو آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں شامل کر لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ویمنز ٹیم نے پہلی بار ورلڈ کپ جیت لیا، جیتنے اور ہارنے والی ٹیموں کو کتنی انعامی رقم ملی؟
منگل کے روز جاری کیے گئے اس ٹیم کے ناموں میں سدرہ واحد ایسی کھلاڑی ہیں جن کی ٹیم سیمی فائنل مرحلے تک نہیں پہنچی۔
اتوار کو ہونے والے فائنل میں بھارت نے جنوبی افریقہ کو 52 رنز سے شکست دے کر اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ ویمنز ورلڈ کپ جیتا۔
فاتح بھارت اور فائنل میں پہنچنے والی جنوبی افریقہ کی 3 جبکہ آسٹریلیا کی بھی 3 کھلاڑیوں کو ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
انگلینڈ کی صوفی ایکلسٹون اور ان کی ہم وطن نیٹ سکیور برنٹ (12ویں کھلاڑی) کو بھی فہرست میں جگہ ملی۔
سدرہ نواز کی شاندار کارکردگیپاکستان کی ٹیم اگرچہ لیگ مرحلے ہی میں ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی تھی مگر سدرہ نواز نے سب سے زیادہ ڈسمسلز (کیچز اور اسٹمپنگز) کے ساتھ اپنی موجودگی کا بھرپور احساس دلایا۔
مزید پڑھیے: ویمنز ورلڈ کپ: بھارت نے جنوبی افریقہ کو شکست دے کر پہلی بار ٹائٹل جیت لیا
آئی سی سی کے مطابق سدرہ نے 4 اسٹمپنگز کیں جن میں آسٹریلیا کے خلاف 2 شاندار اسٹمپس بھی شامل تھے۔ خصوصاً ڈیانا بیگ کی گیند پر کم گارتھ کا آؤٹ ہونا ٹورنامنٹ کی بہترین اسٹمپنگز میں شمار ہوا۔
جنوبی افریقہ کی وولوارڈٹ کپتان مقررٹیم آف دی ٹورنامنٹ کی قیادت جنوبی افریقہ کی کپتان لورا وولوارڈٹ کو سونپی گئی، جنہوں نے ٹورنامنٹ میں 571 رنز 71.37 کی اوسط سے بنا کر ویمنز ورلڈ کپ کی تاریخ کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔
وہ اس وقت آئی سی سی ویمنز او ڈی آئی بیٹنگ رینکنگ میں 814 پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں۔
ان کے ساتھ جنوبی افریقہ کی ماریزانے کیپ اور نادین ڈی کلرک بھی ٹیم میں شامل ہیں۔ کیپ نے پورے ٹورنامنٹ میں شاندار آل راؤنڈ کارکردگی دکھائی، خاص طور پر سیمی فائنل میں 5/20 کے اعداد و شمار اور 42 رنز بنا کر ٹیم کو فائنل میں پہنچایا۔
آئی سی سی کے مطابق پاکستان کے خلاف ان کی آل راؤنڈ کارکردگی نمایاں رہی جہاں انہوں نے ناقابل شکست 68 رنز بنائے اور 3/20 کے اعداد کے ساتھ اپنی ٹیم کو ناک آؤٹ مرحلے میں پہنچایا۔
بھارتی کھلاڑیوں کی کارکردگیبھارت کی سمرتی مندھانا ٹورنامنٹ میں 434 رنز کے ساتھ وولوارڈٹ کے بعد دوسری نمایاں بیٹر رہیں۔ ان کی سنچری (109) نیوزی لینڈ کے خلاف نمایاں اننگ رہی۔
اسی طرح جمائمہ روڈریگز کی آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میں ناقابل شکست 127 رنز کی اننگ نے انہیں ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں جگہ دلائی۔
مزید پڑھیں: آئی سی سی ویمنز ورلڈکپ: بھارت نے پاکستان کو 88 رنز سے شکست دیدی
بھارتی آل راؤنڈر دیپتی شرما کو ٹورنامنٹ کی بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں اور بیٹنگ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ فائنل میں انہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف 5/39 اور 58 رنز بنائے۔
آسٹریلوی کھلاڑیوں کی شاندار شمولیتآسٹریلیا کی اینیبل سدرلینڈ ٹورنامنٹ کی دوسری نمایاں وکٹ ٹیکر رہیں۔ بھارت کے خلاف ان کی 5/40 کی کارکردگی نے جیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔
اسی ٹیم کی الانا کنگ نے جنوبی افریقہ کے خلاف 7/18 کے حیران کن اعداد و شمار کے ساتھ ویمنز ورلڈ کپ کی تاریخ کی بہترین باؤلنگ کارکردگی دکھائی۔
کنگ نے پاکستان کے خلاف نصف سنچری بنا کر اپنی آل راؤنڈ صلاحیتوں کا بھی مظاہرہ کیا۔
ایش گارڈنر نے بھی دو سنچریاں اسکور کیں، جن میں سے ایک انگلینڈ کے خلاف 69 گیندوں پر تیز ترین سنچری تھی۔
انگلینڈ کی کھلاڑیوں کا ذکرانگلینڈ کی صوفی ایکلسٹون نے 7 میچوں میں 16 وکٹیں حاصل کر کے اپنی نمر 1 بولر کی پوزیشن مستحکم کی۔ جنوبی افریقہ کے خلاف سیمی فائنل میں ان کی 4/44 کی کارکردگی نمایاں رہی۔
جبکہ ان کی ہم وطن نیٹ سکیور برنٹ کو ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کی 12ویں کھلاڑی نامزد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: ویمنر ورلڈ کپ : سدرہ نواز نے مسلسل بارشوں کو ناقص کارکرگی کا ذمہ دار ٹھہرا دیا
یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کی کسی وکٹ کیپر کو آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ سدرہ نواز کی یہ کامیابی پاکستانی ویمنز کرکٹ کے لیے ایک بڑا اعزاز قرار دی جا رہی ہے۔
ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کیا ہے؟ٹیم آف دی ٹورنامنٹ ایک ایسی علامتی یا اعزازی ٹیم ہوتی ہے جسے کسی بڑے ایونٹ جیسے کہ ورلڈ کپ، چیمپیئن شپ یا لیگ کے اختتام پر بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) یا متعلقہ تنظیم ماہرین کی رائے سے منتخب کرتی ہے۔
اس ٹیم میں وہ کھلاڑی شامل کیے جاتے ہیں جنہوں نے پورے ٹورنامنٹ میں نمایاں کارکردگی دکھائی ہو خواہ ان کی اپنی ٹیم ٹائٹل جیتی ہو یا نہیں۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ٹورنامنٹ کے بہترین بلے بازوں، گیند بازوں، آل راؤنڈرز اور وکٹ کیپرز کو ان کی کارکردگی کے اعتراف میں نمایاں کیا جائے۔
یہ ٹیم دراصل اعزازی ٹیم ہوتی ہے یعنی یہ کسی میچ میں کھیلنے کے لیے نہیں بنتی بلکہ کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی کو سراہنے کے لیے تیار کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: سدرہ امین آئی سی سی ویمنز پلیئر آف دی منتھ کے لیے نامزد
اس ٹیم کے انتخاب میں عام طور پر اعداد و شمار، میچ جیتنے میں کردار، دباؤ کے لمحات میں کارکردگی اور کھیل کے مجموعی اثر کو مدِنظر رکھا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ سدرہ نواز سدرہ نواز کے لیے اعزاز قومی وکٹ کیپر سدرہ نواز