سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد ٹرین سروس 12ویں روز بھی معطل
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد بلوچستان میں حالات معمول پر نہ آسکے، راستوں کی بندش سے اشیائے خورونوش کا بحران پیدا ہوگیا، مصنوعی مہنگائی سے شہری پریشان ہوگئے، 12 روز بعد بھی ٹرین سروس بحال نہ ہوسکی، متبادل راستوں سے کراچی جانے والی گاڑیوں کے کرائے دگنے ہوگئے جبکہ جہاز کا یک طرفہ ٹکٹ 70 سے 80 ہزار میں بکنے لگا، کوئٹہ میں 4 دنوں سے انٹرنیٹ سروس معطل ہے اور شہر کا ملک بھر سے رابطہ منقطع ہے۔11 مارچ کو کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد ریل گاڑیوں کی آمدورفت کا سلسلہ آج 12 ویں روز بھی معطل ہے، راستوں کی بندش اور غیر محفوظ سفر نے بسوں کے ذریعے جانے والوں کا سفر بھی محال کردیا اور گھنٹوں کا سفر دنوں میں طے ہونے سے لوگ اذیت کا شکار ہیں۔متبادل راستوں سے کراچی جانے والی گاڑیوں کے کرانے بھی بڑھا دیے گئے ہیں جبکہ بولان کے راستے کراچی جانے کا 4 ہزار کا ٹکٹ 7 سے 8 ہزار کردیا گیا، جہاز کا یک طرفہ کرایہ 70 سے 80 ہزار روپے ہے۔راستوں کی بندش سے اشیائے خورونوش کا بحران پیدا ہوگیا، مصنوعی مہنگائی سے شہری پریشان ہوگئے، راستوں کی بندش کے باعث پھل سبزی اور باہر سے آنے والا سامان مہنگا ہوچکا ہے۔کوئٹہ میں گزشتہ 4 دنوں سے انٹر نیٹ سروس بھی معطل ہے، شہر کا ملک بھر سے رابطہ کٹ کر رہ گیا ہے، سڑک کا راستہ بند یا پھر مشکل ہونے کے بعد ریل سروس بھی بحال نہیں، جہاز کا سفر عام آدمی کے بس میں نہیں رہا، مسافروں کا کوئی پرسان حال نہیں محفوظ اور آسان سفر ایک کڑا امتحان بن گیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: راستوں کی بندش کے بعد
پڑھیں:
حکومت بلوچستان کا کوئٹہ شہر کے اندر پیپلز ٹرین چلانے کا فیصلہ
بلوچستان حکومت نے پاکستان ریلویز کے تعاون سے صوبے میں ریلوے نظام کو بہتر بنانے اور عوام کو معیاری سفری سہولیات فراہم کرنے کے لیے ایک انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئےکوئٹہ میں پیپلز ٹرین سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس ٹرین سروس کا ابتدائی روٹ کوئٹہ کے علاقے سریاب سے کچلاک تک ہوگا، جس سے روزانہ سفر کرنے والے ہزاروں شہریوں کو سہولت ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے لوک گلوکار نے گیت کے ذریعے اوستا محمد میں ٹرین بحالی کا مطالبہ کردیا
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سروس نہ صرف کوئٹہ اور گرد و نواح کے عوام کے لیے آرام دہ اور سستی ٹرانسپورٹ مہیا کرے گی بلکہ یہ بلوچستان میں ایک جدید، محفوظ اور عوام دوست سفری نظام کے قیام کی طرف پہلا قدم ہے۔
وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کا کہنا تھاکہ یہ منصوبہ عوامی سہولت، سستی ٹرانسپورٹ اور جدید سفری نظام کے خواب کی تعبیر ہے۔ کوئٹہ کے شہریوں کو روزانہ کی آمد و رفت میں آسانی اور وقت کی بچت حاصل ہوگی۔
’ریلوے اسٹیشنز کو جدید سہولیات سے آراستہ کر کے شہریوں کے لیے محفوظ اور باوقار ماحول یقینی بنایا جائے گا۔‘
مزید پڑھیں: بلوچستان حکومت کا نوجوان پائلٹس کی ٹریننگ کے لیے انقلابی اقدام
منصوبے کے تحت پاکستان ریلویز کے 5 پرانے اسٹیشنز کو اپ گریڈ کیا جائے گا جبکہ 2 نئے اسٹیشنز تعمیر کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ، ریلوے ٹریک کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا تاکہ ٹرین کی رفتار اور کارکردگی میں اضافہ کیا جا سکے۔
بلوچستان حکومت اور محکمہ ٹرانسپورٹ مشترکہ طور پر پاکستان ریلویز کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو قابلِ عمل بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کروائی کہ یہ صرف آغاز ہے، جلد ہی ٹرانسپورٹ کے شعبے میں مزید عوامی فلاحی اور دیرپا منصوبے متعارف کرائے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان پاکستان ریلویز پیپلز ٹرین ریلوے ٹریک سریاب روڈ کچلاک کوئٹہ محکمہ ٹرانسپورٹ میر سرفراز بگٹی وزیر اعلٰی بلوچستان