اسلام آباد:وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور کسانوں کو معیاری بیج کی فراہمی سے ملک میں زرعی انقلاب لایا جاسکتا ہے جب کہ آج بھی پاکستان کی آبادی کا تقریباً 65 فیصد حصہ دیہاتوں میں زندگی گزار کر پاکستان کے لیے اناج پیدا کرتا ہے۔

پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (پی اے آر سی) میں جدید ایرو پانکس طریقے سے کاشت کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی اے آر سی میں زرعی ترقی کے لیے کام ہورہا ہے، یقین ہے آپ کی محنت کی بدولت زراعت ترقی کرے گی، آلو کے بیچ سے متعلق جمہوریہ کوریا کے تعاون سے ادارہ قائم کیا گیا ہے، آلو کے بیج کے حوالے سے ادارے کے قیام پر جمہوریہ کوریا کے مشکور ہیں، جمہوریہ کوریا مضبوط معیشت والا ملک ہے، مختلف شعبوں میں کوریا کے ساتھ شراکت داری چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسان دن رات محنت کرتا ہے اور اسے آج انہیں بہترین بیج، کھاد، اصل ادویات کی ضرورت ہے، اگر وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر کسانوں کو یہ اشیا مناسب قیمتوں پر مہیا کردے تو مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے اندر دوبارہ ایک ذرعی انقلاب لایا جاسکتا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہماری آبادی کا 65 فیصد دیہات میں زراعت سے منسلک ہے، ہمارا محنتی اور قابل کسان بہترین بیج کی فراہمی سے پیداوار میں اضافہ کرے گا کیوں کہ اللہ نے پاکستان کو بہت زرخیز زمین دی ہے اور انہیں بہترین ماحول فراہم کیا گیا تو اگلے چند سالوں میں ملکی زراعت اتنی توانا ہوجائے گی کہ ملکی ضروریات بھی پوری ہوں گی اور ایکسپورٹ کے لیے سرپلس بھی مہیا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بہترین بیج، کھاد اور معیاری ادویات کی بروقت فراہمی سے زرعی انقلاب آئے گا، زرعی گریجویٹس کو زرعی شعبے میں کام کرنے کے لیے ساز گار ماحول فراہم کرنا ہے، ایک زمانے میں پاکستان میں تقریباً 16 ملین کاٹن کی بیلز کے قریب پہنچ گئے تھے اور آج کاٹن کی پیداوار بہت کم ہے اور ہم اربوں ڈالر خرچ کرکے کاٹن امپورٹ کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کاٹن میں بھی ہماری ہمسایہ ہم سے آگے نکل گیا اور ہم کمشکش میں رہے اور 20، 25 سال سے کوئی معاہدہ نہیں کرسکے، اگر کوئی رسک تھا تو وہ لے لیتا تاکہ آج پاکستان کے اندر کاٹن کی پیداوار بہت بہتر ہوجاتی یا پھر اس کا متبادل ہم لے آتے، چین میں آج اس طرح کی سکت موجود ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہی حال، گنے کی پیداوار کا ہے جس میں دیگر ممالک بہت آگے نکل گئے لیکن ہم آج بھی وہیں کھڑے ہیں، اس پر ہمیں اپنے کسانوں، ایکسپرٹس کو دعائیں دینی چاہیے جن کی محنت سے یہ معاملہ آج چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان نے آگے بڑھنا ہے تو زراعت کو چار چاند لگائیں گے تو لوگ آپ کو ہاتھوں میں اٹھائیں گے کیوں کہ اسی میں پاکستان کی معیشت بہتر ہوگی۔

شہباز شریف نے کہا کہ سرگودھا پاکستان کا کیلی فورنیا ہے، محنت کریں، اب ماضی پر رونے دھونے کا کوئی فائدہ نہیں، ایک ہزار گریجوایٹس کو میرٹ پر چین بھجوارہے ہیں، یہ گریجوایٹس واپس آکر کسان کا ساتھ دیں، ہم آئل امپورٹ کرنے پر4 ارب ڈالرزکا ذرمبادلہ ضائع کررہے ہیں، لائیواسٹاک میں بھی بے پناہ پوٹینشل ہے، ہم نے اپنی زراعت کی قسمت بدلنی ہے، عید کے بعد نوجوان اور تجربہ کاروں کو ساتھ بٹھائیں گے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فراہمی سے نے کہا کہ ہے اور کے لیے

پڑھیں:

دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ

بنگلہ دیش نے خطے میں دفاعی سازوسامان تیار کرنے والی نئی طاقت بننے کی سمت اہم پیش رفت شروع کر دی ہے۔

حکومت نے ایک خصوصی ڈیفنس اکنامک زون کے قیام کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں ڈرونز، سائبر سسٹمز، ہتھیار اور گولہ بارود نہ صرف ملکی ضرورت کے لیے بلکہ برآمدات کے لیے بھی تیار کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان

حکام کے مطابق، یہ اقدام خود انحصار دفاعی صنعتی ڈھانچے کی تعمیر کے وسیع منصوبے کا حصہ ہے، حکومت کا تخمینہ ہے کہ تقریباً 1.36 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، غیر ملکی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔

???? | Breaking Analysis | #BDMilitary
???????? Bangladesh moves from consumer to producer. Dhaka’s latest policy push—anchored in the establishment of a dedicated Defence Economic Zone (DEZ)—signals a decisive stride toward self-reliance in military manufacturing and export orientation.… pic.twitter.com/WdHgoUvJ33

— BDMilitary (@BDMILITARY) November 3, 2025

چیف ایڈوائزر محمد یونس نے پہلے ہی ایسی پالیسی اقدامات کی منظوری دے دی ہے جن کے ذریعے ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جائے گا، بنگلہ دیش آرمی کو قومی دفاعی صنعت پالیسی کے مسودے کی تیاری کا کام سونپا گیا ہے۔

غیر ملکی دلچسپی اور برآمدی عزائم

میڈیا رپورٹس کے مطابق، کئی غیر ملکی حکومتوں اور کمپنیوں نے بنگلہ دیش کے ابھرتے ہوئے دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اگرچہ مخصوص ممالک کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، لیکن حکام نے تصدیق کی کہ بات چیت ’دوستانہ ممالک‘ کے ساتھ جاری ہے۔

بنگلہ دیش اکنامک زون اتھارٹی اور بنگلہ دیش انویسٹمنٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی  کے چیئرمین اشک محمود بن ہارون نے کہا کہ زون کی جگہ کا تعین ابھی باقی ہے۔ ’ہم پالیسی فریم ورک تیار کر رہے ہیں اور شراکت داروں سے رابطے میں ہیں۔ ہمارا مقصد دفاعی شعبے کو برآمدی بنیاد پر استوار کرنا ہے۔‘

ملکی ضرورت اور عالمی منڈی

اس وقت بنگلہ دیش کی دفاعی ضروریات کا تخمینہ 8,000 کروڑ ٹکا لگایا گیا ہے، جس میں مسلح افواج، بارڈر گارڈ، کوسٹ گارڈ، پولیس اور دیگر نیم فوجی اداروں کی ضروریات شامل ہیں۔

حکام کا خیال ہے کہ مقامی صنعت اس طلب کو پورا کر سکتی ہے اور آگے چل کر عالمی منڈی میں بھی داخل ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے نئی بٹالینز تشکیل دینے کا فیصلہ

تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ملکی طلب پر انحصار کافی نہیں ہوگا، صدر بنگلہ دیش انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز اے این ایم منیر الزمان کے مطابق صنعت کو پائیدار بنانے کے لیے ہمیں برآمدی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی۔

’عالمی دفاعی منڈی میں مقابلہ سخت ہے، اور کامیابی کے لیے ٹیکنالوجی شراکت داری اور غیر ملکی سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔‘

نجی شعبے کی شمولیت ناگزیر

فائنانس سیکرٹری ایم ڈی خیرالزمان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح نجی شعبے کا کردار بنگلہ دیش کے لیے بھی اہم ہے۔

انہوں نے لاک ہیڈ مارٹن اور میک ڈونل ڈگلس جیسی کمپنیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری کو کئی مالیاتی سالوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

جبکہ وزارتِ خزانہ زمین کے حصول کے لیے غیر استعمال شدہ سرکاری فیکٹریوں کو بروئے کار لانے پر غور کر رہی ہے۔

علاقائی موازنہ اور چیلنجز

حکام نے تسلیم کیا کہ بنگلہ دیش ابھی پاکستان اور بھارت جیسے ہمسایہ ممالک سے پیچھے ہے، پاکستان نے گزشتہ 4 سالوں میں ہر سال تقریباً 450 ملین ڈالر دفاعی پیداوار میں لگائے۔

جبکہ بھارت کی سالانہ سرمایہ کاری 2.7 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، اس کے مقابلے میں بنگلہ دیش کی دفاعی صنعت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔

پالیسی خامیاں اور قانونی رکاوٹیں

اگرچہ غیر ملکی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن حکام نے اعتراف کیا کہ قوانین اور خریداری پالیسیوں کی موجودہ صورت نجی شعبے کی شمولیت میں رکاوٹ ہے۔

وزارتِ صنعت کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق، غیر ملکی سرمایہ کار قانونی ضمانتیں چاہتے ہیں جو فی الحال دستیاب نہیں۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش ملبوسات کی نئی عالمی منزل، چینی سرمایہ کاری میں اضافہ

ستمبر کے اجلاس میں شرکا نے نئے قوانین، سرمایہ کاری کے تحفظ اور ایک مستقل رابطہ ادارہ قائم کرنے کی سفارش کی، اس کے علاوہ، ترکی اور پاکستان کے ماڈلز سے استفادہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔

کامرس سیکریٹری محبوب الرحمن نے کہا کہ اگر منصوبہ بروقت شروع کر دیا گیا تو بنگلہ دیش بھی پاکستان کی سرمایہ کاری کی سطح تک پہنچ سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ نیا زون گیزپور کے بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری کی طرز پر قائم کیا جا سکتا ہے۔

طویل المدتی وژن

اگرچہ ماہرین کے مطابق ایک مکمل دفاعی ایکو سسٹم قائم کرنے میں 25 سے 30 سال لگ سکتے ہیں، لیکن بنگلہ دیشی قیادت پُرعزم ہے۔

پالیسی اصلاحات، نجی شعبے کی شمولیت، اور بین الاقوامی تعاون کے امتزاج سے بنگلہ دیش مستقبل میں علاقائی اسلحہ برآمد کنندہ ملک کے طور پر ابھر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز ایکو سسٹم بنگلہ دیش بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری دفاعی پیداوار دفاعی سازوسامان سرمایہ کار کامرس سیکریٹری لاک ہیڈ مارٹن میک ڈونل ڈگلس

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ
  • آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
  • گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
  • مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں
  • پیپلز پارٹی، نون لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، سراج الحق
  •  اہوریوں کو غیر معیاری گوشت فروخت کرنے والوں کیخلاف شکنجہ سخت 
  • پاکستان اور کینیڈا کا ہائبرڈ بیج، لائیو اسٹاک کی افزائش میں تعاون بڑھانے پر غور
  • نومبر، انقلاب کا مہینہ
  • چترال: وزیراعظم شہبازشریف دانش اسکول کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد دعا کررہے ہیں