چینی صدر کی بدولت چین پاکستان تعلقات مزید مضبوط ہو رہے ہیں ، چینی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد : چین کے سفیر جیانگ زائی ڈونگ نے چینی صدر شی جن پھنگ کے عالمی تہذیبی اقدام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین پاکستان کے ساتھ ثقافتی روابط مزید مضبوط کرنا چاہتا ہے۔
پیر کے روز چائنا کلچرل سنٹر ، سی جی ٹی این اردو اور سلک روڈ کلچر سنٹر کے زیر اہتمام سیچوان آرٹ اکیڈمی کے اساتذہ اور طلبہ کی مصوری کے شاہکار ایک نمائش میں پیش کیے گئے، جہاں چینی فنکاروں کی تخلیقی صلاحیتوں اور فنونِ لطیفہ کی قدیم و جدید روایات کی بھرپور عکاسی کی گئی۔
اس موقع پر نمائش کے مہمان
خصو صی جیا نگ زائی ڈونگ نے کہا کہ 2015 میں صدر شی جن پھنگ کے تاریخی دورے کے بعد دونوں ممالک کی شراکت داری مزید مستحکم ہوئی ہے، اور سی پیک اب ایک نیا مرحلہ طے کر چکا ہے۔
چینی سفیر نے یومِ پاکستان کی مناسبت سے پاکستانی بہن بھائیوں کو دلی مبارکباد پیش کی اور پچھلے سال یومِ پاکستان کے موقع پر چینی فوجی دستوں کی پریڈ کے دوران پاکستانی عوام کے
بھرپور استقبال کا ذکر بھی کیا۔
اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سردار سیدال خان ناصر نے کہا کہ چین پاکستان شراکت داری ہر شعبے میں بے مثال ہے جبکہ دونوں ممالک قدیم ثقافتوں کے امین ہیں، ان کا کہنا تھا کہ آرٹ اظہار کا مؤثر ذریعہ ہے اور چین اس ضمن میں گراں قدر خدمات انجام دے رہا ہے ۔
سلک روڈ کلچر سنٹر کے چیئرمین سید جمال شاہ نے چینی اور پاکستانی فنونِ لطیفہ میں مماثلت اور چین کے فنِ مصوری کی منفرد خصوصیات کو بخوبی اجاگر کیا ۔
نمائش میں سیچوان آرٹ اکیڈمی کے فنکاروں نے اپنی تخلیقی مہارت اور سوچ کو فن پاروں میں عمدگی سے سمویا، جو دیکھنے والوں کے لیے ایک دلکش بصری تجربہ رہا۔
تقریب کے اختتام پر یومِ پاکستان کی مناسبت سے کیک بھی کاٹا گیا۔
اس موقع پر عوامی جمہوریہ چین کے سفیر جیانگ زائی ڈونگ کی موجودگی یقیناً دونوں ممالک کی گہری دوستی کی عکاس ہے ۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ڈرون کا مقابلہ کرنے کیلیے ناٹو کا مزید اقدامات پر غور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) ناٹو کے اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ یہ اتحاد بغیر پائلٹ کے طیاروں کا مقابلہ کرنے کے ایسے طریقوں پر غور کر رہا ہے جو انہیں لڑاکا طیاروں سے مار گرانے کے بجائے زیادہ مؤثر اور کم خرچ ہوں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 9 اور 10 ستمبر کو بغیر پائلٹ کے 19 روسی طیاروں نے پولینڈ کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔ ناٹو کے رکن ممالک کے لڑاکا طیاروں نے ان میں سے کچھ ڈرون طیاروں کو روک لیا تھا۔ ناٹو کے عہدیدار نے بتایا کہ ڈرونز کو تباہ کرنے کا بہترین طریقہ یہ نہیں کہ ایک نہایت مہنگا میزائل کسی نہایت مہنگے طیارے سے داغا جائے۔ عہدیدار نے کہا کہ رکن ممالک ہیلی کاپٹروں سے کم اونچائی کی نگرانی، آواز کے ذریعے پتا لگانے کے نظام اور زمین پر قائم موبائل فائر ٹیموں کے استعمال جیسے طریقوں پر غور کریں گے جو یوکرین نے استعمال کیے ہیں۔ ناٹو نے اعلان کیا کہ جرمنی اور فرانس سمیت 8ممالک، روس کے قریب مشرقی یورپ کے رکن ممالک کے فضائی دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے طیارے اور دیگر ذرائع استعمال کریں گے۔دوسری جانب روس اور یوکرین کے درمیان لگاتار ایک دوسرے کے کنٹرول میں آنے والے علاقوں پر حملے ہو رہے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ منگل کی شب روسی ڈرون حملے نے یوکرین کے مرکزی علاقے کیرووہراد میں بجلی کی فراہمی کو جزوی طور پر منقطع کر دیا اور ریلوے آپریشنز میں خلل ڈالا۔ اینڈری ریکووچ نے ٹیلی گرام پر لکھا کہ علاقائی مرکز اور اولیکساندریو سے منسلک 44 دیہات میں بجلی کی فراہمی جزوی طور پر منقطع ہے۔