کینیڈین پارلیمنٹ کا 30 ارکان کا غزہ میں قتل عام رکوانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 30 ارکان اسمبلی میں سے تین پاکستانی نژاد بھی شامل ہیں، پارلیمنٹ کے ان ارکان میں سلمہ زاہد، اقراء خالد اور شوکت علی سمیت کئی نمایاں سیاستدان شامل ہیں، جنہوں نے اپنے خط میں حکومت پر زور دیا کہ وہ غزہ کی صورتحال کو سنجیدگی سے لے۔ اسلام ٹائمز۔ کینیڈا کی پارلیمنٹ تحلیل ہونے سے قبل 30 ارکان اسمبلی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری فلسطینیوں کے قتل عام کو رکوانے کے لیے عملی اقدامات کرےاور اسرائیل کو کسی بھی قسم کی فوجی امداد یا ہتھیار فراہم نہ کرے۔ تفصیلات کے مطابق 30 ارکان اسمبلی میں سے تین پاکستانی نژاد بھی شامل ہیں، پارلیمنٹ کے ان ارکان میں سلمہ زاہد، اقراء خالد اور شوکت علی سمیت کئی نمایاں سیاستدان شامل ہیں، جنہوں نے اپنے خط میں حکومت پر زور دیا کہ وہ غزہ کی صورتحال کو سنجیدگی سے لے اور فوری طور پر اقدام کرے تاکہ مزید انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے استعفے کے بعد ملک کی پارلیمنٹ تحلیل کر دی گئی ہے اور 28 اپریل کو عام انتخابات منعقد ہونے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب کینیڈین عوام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ غیر ذمہ دارانہ بیان پر شدید غصہ پایا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انتخابات میں امریکا مخالف امیدواروں کو زیادہ ووٹ مل سکتے ہیں۔ غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کے خلاف عالمی سطح پر بھی مذمت کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس مسئلے کے فوری حل کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شامل ہیں
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم ، نواز شریف کے بغیر ہم سانس بھی نہیں لیتے، پرویز رشید
اسلام آباد(نیوز ڈیسک )مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر پرویز رشید نے 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اظہارِ خیال کیا ہے۔
انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کو پیش کرنے کا فیصلہ پارلیمانی لیڈرز اور سیاسی قیادت کرے گی، اطلاع کے مطابق آئندہ ہفتے سے اس عمل کو شروع کر دیا جائے گا۔
پرویز رشید کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 243 میں تبدیلیاں ہوں گی یا نہیں، اس کی تفصیلات مجھے نہیں معلوم، نظام کو بہتر کرنے کے لیے اگر تبدیلیوں کی ضرورت ہوئی تو ترمیم کر لینی چاہیے، ریاست، عوام اور حکومت کی ضروریات پورا کرنے کے لیے تبدیلیاں کرنی پڑتی ہیں تو کر لینی چاہئیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان کو استحکام ملا ہے، معیشت بہتر ہے، دنیا اس کی تعریف کرتی ہے، استحکام اور معیشت میں بہتری مضبوط بنانے کے لیے ترامیم یا اضافے کی ضرورت ہے تو کرنی چاہیے، جو بھی کچھ کرنا ہے پارلیمنٹ نے ہی کرنا ہے۔
سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اس وقت پاکستان کی تمام سیاسی سوچ موجود ہے، جو دھرنے اور یلغار کی سیاست کرتے ہیں وہ بھی پارلیمنٹ میں موجود ہیں، ہر ایک کی تعداد اتنی ہے کہ ان کو نظر انداز کر کے کچھ نہیں کر سکتے۔
انہو ں نے کہا کہ پارلیمانی پارٹیوں کو پارلیمنٹ میں کوئی تجویز یا ترمیم پر پارلیمانی قوت استعمال کرنی چاہیے، سڑکوں پر قوت کے اظہار سے آپ اپنا اور ملک کا نقصان کر سکتے ہیں کوئی بہتری نہیں لا سکتے۔
پرویز رشید نے کہا کہ اگر ہر پارٹی اپنا پارلیمانی کردار ادا کرے تو آپ کو کسی ترمیم سے کوئی خوف یا خطرہ نہیں ہو گا، اگر تجاویز کے بجائے شرطیں عائد کریں تو اتفاقِ رائے نہیں ہو سکے گا، اٹھاون ٹو بی کے خاتمے کے لیے اختلافات ہونے کے باوجود سب نے اتفاقِ رائے کیا۔
ایک صحافی نے پرویز رشید سے سوال کیا کہ کیا 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق نواز شریف سے بھی مشاورت کی گئی ہے؟
سینیٹر پرویز رشید نے جواب دیا کہ نواز شریف کے بغیر ہم سانس بھی نہیں لیتے، ہماری سانس ان کے نام کے ساتھ چلتی ہے، شہباز شریف نے جس طرح بھائی کا کردار ادا کیا دنیا دعا کرتی ہے، ایسا بھائی اللّٰہ سب کو دے، دیگر سیاسی جماعتیں بھی نواز شریف کی عزت کرتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ میثاقِ جمہوریت کی روح کو برقرار رکھنے کے لیے سب سیاسی جماعتیں ان سے مشورہ کرتی ہیں، نواز شریف کی اجازت، مشاورت، تجاویز اور رہنمائی سے ساری سیاست کرتے ہیں
پرویز رشید