جعفر ایکپریس حملے کے چار سہولتکاروں کو گرفتار کر لیا، سی ٹی ڈی کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کی تحقیقات جاری ہیں اور دیگر اداروں کیساتھ ملکر تحقیقات اور حملہ آوروں کی شناخت کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے جعفر ایکسپریس حملے میں ملوث 4 مبینہ سہولت کاروں کو حراست میں لے لیا۔ سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کی تحقیقات جاری ہیں اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر تحقیقات اور حملہ آوروں کی شناخت کر رہے ہیں۔ سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ حملے کے 4 مبینہ سہولت کاروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ہلاک حملہ آوروں کے زیر استعمال اسلحہ و کمیونیکیشن آلات کا فرانزک ہو رہا ہے۔ سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ ہلاک حملہ آوروں کی شناخت کے لئے فنگر پرنٹس نادرا کو بجھوائے ہیں، جبکہ ہلاک حملہ آوروں کے جسمانی اعضاء بھی فرانزک ایجنسی کو بجھوا دیئے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سی ٹی ڈی کا حملہ آوروں
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کردی
—فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کر دی۔
سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف نیب انکوائری کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے نیب انکوائری کے خلاف سندھ پبلک سروس کمیشن کی درخواست منظور کر لی۔
جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، نیب امتحانات سے متعلق انکوائری نہیں کر سکتا ہے، نیب کو اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات میں بھی کرپشن ثابت کرنا ہوگی۔
دوران سماعت جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کوئی کسی کے خلاف شکایت کرتا ہے تو نیب کیا پورے پاکستان کے خلاف تحقیقات شروع کردے گا، قانون کے مطابق امتحانات کی مارک شیٹس کو تحفظ حاصل ہے نیب جانچ پڑتال نہیں کر سکتا۔
نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب وزیراعظم کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکتا ہے، کیونکہ قانون کے مطابق وزیر اعظم اور صدر پاکستان کو قانون تحفظ دیتا ہے۔
عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر سے سوال کیا گیا کہ 6 سال میں نیب نے ملزمان کے خلاف کیا مواد اکٹھا کیا ہے؟
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مجھے جنوری 2025ء میں انکوائری ملی ہے، وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں وقت لگتا ہے، ملزمان کو تحقیقات کے لیے نوٹس بھیجا تو وہ عدالت آگئے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ سپریم کورٹ ملزمان کے خلاف انکوائری بند کر چکی ہے، نیب تحقیقات نہیں کرسکتا۔ ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا 10، 10 سال کیس کی تحقیقات میں لگ جائیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب کے ایک ایک تفتیشی افسر کے پاس 20، 20 انکوائریاں ہیں، تحقیقات میں وقت لگتا ہے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ جس نے سندھ پبلک سروس کمیشن افسران کے خلاف شکایت کی اس کے نہ تو شناختی کارڈ کی کاپی لی نہ حلف نامہ لیا۔
واضح رہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن و دیگرنے نیب انکوائری کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔