خیبر پختون خوا حکومت کا جامعات کو خود کفیل بنانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور---فائل فوٹو
خیبر پختون خوا حکومت کی جانب سے جامعات کو خود کفیل بنانے کے لیے 10 سال کا پلان تیار کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
وزیرِ اعلیٰ سیکریٹریٹ نے سیکریٹری ہائر ایجوکیشن خیبر پختون خوا کو خط لکھا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ سیکریٹریٹ کے خط کے مطابق وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے تمام سرکاری جامعات کے چانسلر کا عہدہ سنبھال لیا ہے، وزیراعلیٰ نے اعلیٰ تعلیم کی ترقی کے لیے مربوط اسٹریجی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلوچستان میں کچھ یونیورسٹیز میں تدریسی عمل آن لائن کر دیا گیا۔
وزیرِ اعلیٰ سیکریٹریٹ کی جانب سے لکھے گئے خط میں کیا گیا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ نے 21 دن میں اعلیٰ تعلیم کے 10 سال کے پلان کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت دی ہے، پلان میں قانونی، انتظامی اور مالی اصلاحات کی سفارشات شامل کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ جامعات کی خود کفالت، تحقیقی معیار اور روزگار کے مواقع بڑھانے پر توجہ دی جائے، اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے
وزیرِ اعلیٰ سیکریٹریٹ کے خط میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم کا پلان منظوری کے لیے صوبائی کابینہ میں پیش کیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔