جنوبی شام میں اسرائیلی حملے، پانچ افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 مارچ 2025ء) شام میں انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والے گروپ 'سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے بتایا ہے کہ شام کے جنوبی علاقے میں یہ جانی نقصان اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد سامنے آیا۔ شام کے جس جنوبی حصے میں یہ کارروائی کی گئی ہے، وہ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی گولان ہائٹس کے بفر زون کے قریب ہے۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی دفاعی افواج نے تدمر اور تیاس (ٹی فور) فوجی اڈوں پر حملے کیے تاکہ شامی جنگجوؤں کی حملہ کرنے کی صلاحیتوں کو کم کیا جا سکے۔
یہ دونوں اڈے صوبے حمص میں واقع ہیں۔ حالیہ مہینوں میں اسرائیلی فورسز متعدد مرتبہ ان اڈوں کو نشانہ بنا چکی ہیں۔
(جاری ہے)
یہ فوجی اڈے عسکری حکمت عملی کے حوالے سے اہم تصور کیے جاتے ہیں کیونکہ یہ اسلحے کی ترسیل کے راستوں پر واقع ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ان فوجی مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے، جو ایرانی فورسز اور لبنان کی حزب اللہ ملیشیا سے منسلک ہیں۔یہ حملے اس وقت شدت اختیار کر گئے جب باغیوں نے آٹھ دسمبر کو شامی صدر بشار الاسد کو اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا۔
اسرائیل کے لیے شام اتنا اہم کیوں؟اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ جنوبی شام میں ہوئی ایک الگ کارروائی میں عسکریت پسندوں کے ساتھ تصادم ہوا۔
بتایا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں نے اسرائیلی سپاہیوں پر فائرنگ شروع کر دی تھی، جس کا مؤثر جواب دیا گیا۔ اس کارروائی میں اسرائیلی فضائیہ بھی شامل ہوئی۔دمشق کی جانب سے فوری طور پر اسرائیلی حملوں یا شامی ہلاکتوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی۔
اسرائیل شام کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے کیونکہ چند ماہ قبل صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد سے وہاں حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔
ہیئت تحریر الشام (HTS) نامی گروپ اسد حکومت کے خاتمے میں پیش پیش تھا۔ یہ گروہ ماضی میں القاعدہ سے بھی منسلک رہا ہے۔ اس لیے اسرائیل اس گروہ کے بارے میں محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
اسرائیل بارہا کہہ چکا ہے کہ وہ جنوبی شام میں اسلام پسند عسکریت پسندوں کی موجودگی کو برداشت نہیں کرے گا۔ اسرائیل ان علاقوں کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ بھی کر چکا ہے۔
اسرائیل شام کے ساحلی شہر لاذقیہ اور لبنان کے ساتھ شامی سرحد کے قریب بھی اپنے حملوں میں اضافہ کر چکا ہے۔ اس کی وجہ وہاں ایرانی موجودگی کو قرار دیا جاتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے منگل کے روز مزید کہا کہ اسرائیلی دفاعی افواج شہریوں کو لاحق کسی بھی خطرے کو ختم کرنے کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گی۔
ادارت: عاطف توقیر، مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں بدستور جاری ہیں، اور تازہ کارروائیوں میں مزید تین فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے غزہ کے مختلف علاقوں میں شہریوں کو نشانہ بنایا۔ جنگ بندی کے آغاز سے اب تک قابض فوج کے حملوں میں 236 فلسطینی شہید اور 600 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ مغربی علاقے میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے سے دو مزید فلسطینیوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ خان یونس اور دیگر علاقوں میں بھی لاشوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، غزہ میں مجموعی طور پر شہادتوں کی تعداد 68 ہزار 858 تک پہنچ چکی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار 664 سے تجاوز کر گئی ہے۔
اسی دوران مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی کارروائیاں جاری ہیں، جہاں گھر گھر تلاشی کے دوران بچوں سمیت 21 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
علاوہ ازیں، لبنان میں بھی اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنوبی علاقے میں ایک کار پر ڈرون حملہ کیا، جس کے نتیجے میں چار افراد شہید ہوگئے۔