کراچی میں ڈمپر حادثات، سندھ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، علامہ مبشر حسن
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
ایک بیان میں ایم ڈبلیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ کرپٹ پولیس عیدی کے نام پر رشوت خوری میں مصروف ہے تو دوسری جانب کراچی کے شہریوں کو ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، کمشنر کراچی اور مئیر کراچی اپنی ذمّہ داری ادا کریں اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکرٹری سیاسیات علامہ مبشر حسن نے کہا ہے کہ کراچی کی سڑکوں پر ہر روز ڈمپر، ٹینکر لوگوں کو کچل دیتے ہیں لیکن بے حس کرپٹ سندھ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ کرپٹ پولیس عیدی کے نام پر رشوت خوری میں مصروف ہے تو دوسری جانب کراچی کے شہریوں کو ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، کمشنر کراچی اور مئیر کراچی اپنی ذمّہ داری ادا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر فوری طور پر سندھ حکومت اور متعلقہ اداروں نے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی نہ بنایا تو عید کے بعد بھرپور احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کراچی میں ٹوٹی سڑکیں، ای چالان ہزاروں میں، حافظ نعیم کی سندھ حکومت پر تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر کی بنیادی سڑکیں اور ٹرانسپورٹ کا نظام ٹھیک نہیں جبکہ شہریوں کو غیر معقول ای چالان ادا کرنا پڑ رہے ہیں، انہوں نے وعدہ کیا کہ جماعت اسلامی شہر کو لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے آزاد کرائے گی۔
ایک عوامی تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی محدود وسعت کے باوجود عوامی فلاح کے کاموں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں اور اب 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔
انہوں نے موجودہ انتظامیہ کے منصوبوں پر بھی تنقید کی اور سوال اٹھایا کہ ایس تھری منصوبہ کہاں گیا، کراچی سرکلر ریلوے کب مکمل ہوگا اور ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کی حالت خراب کیوں کی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہے، سڑکیں بنیں نہیں مگر ای چالان ہزاروں میں لگ رہے ہیں، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہیں سندھ میں پانچ ہزار کا چالان کیوں؟ یہ ظلم اور بے انصافی ہے، مقامی سطح پر قبضے اور سفارشات کے ذریعے انتظامی اختیارات مسلوب کیے جا رہے ہیں اور پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں ٹاؤنز کو حقیقی اختیارات منتقل نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی صوبائی حکومت کے پاس جمع ہیں اور عوام خود کچرا اٹھانے کی فیس ادا کر رہے ہیں حالانکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا پورا میکانزم موجود ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مطالبہ کیا کہ ٹاؤنز کو کام کرنے دیا جائے اور سٹی وارڈنز کے غلط استعمال کو روکا جائے تاکہ مقامی سطح پر صفائی، سڑکوں اور بنیادی سہولیات کا بہتر انتظام ممکن ہو سکے، تعلیم خیرات نہیں بلکہ بچوں کا حق ہے اور بنو قابل پروگرام کے ذریعے جماعت اسلامی نوجوان نسل کو ہنر مند بنا رہی ہے تاکہ وہ روزگار کے قابل ہو سکیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے آخر میں حکومت سے کہا کہ ’’ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، اگر عوام ہمارے ساتھ نکلیں تو تبدیلی ناگزیر ہے۔