Juraat:
2025-06-09@21:17:27 GMT

سمی دین بلوچ سمیت 4افراد ایک ماہ کیلئے زیرحراست

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

سمی دین بلوچ سمیت 4افراد ایک ماہ کیلئے زیرحراست

آئی جی نے سمی، رزاق علی، عبدالوہاب بلوچ، شہداد اور سلطان کی حراست کی سفارش کی
پانچوں افراد کراچی میں سڑکیں بند کرنے اور دھرنے کے لیے عوام کو اکسا رہے ہیں، حکمنامہ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ حکومت نے کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے رہنما سمی دین بلوچ سمیت 5 افراد کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت 30 روز کے لیے حراست میں لے لیا۔کراچی پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر سمی دین بلوچ اور متعدد دیگر افراد کو حراست میں لے لیا اور بی وائی سی کی قیادت کی حالیہ گرفتاریوں اور کوئٹہ دھرنے پر کریک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کی کوشش ناکام بنادی۔بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے اہم رہنماؤں بشمول ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کی ’غیر قانونی حراست‘ کے خلاف کراچی پریس کلب پر احتجاج کا اعلان کیا تھا، جنہیں ہفتے کو کوئٹہ میں ان کے احتجاجی کیمپ سے 16 دیگر کارکنوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔کراچی میں آرٹلری میدان پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر سمی اور 5 دیگر زیر حراست کارکنوں کے خلاف دفعہ 188 (سرکاری ملازم کے حکم کی نافرمانی) کے تحت مقدمہ درج کیا۔سندھ حکومت کے محکمہ داخلہ کی جانب سے منگل کو جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق آئی جی سندھ نے سمی، رزاق علی، عبدالوہاب بلوچ، شہداد اور سلطان کے لیے 30 دن کی حراست کی مدت کی سفارش کی تھی۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ پانچوں افراد کراچی میں سڑکیں بند کرنے اور دھرنے دینے کے لیے عوام کو اکسا رہے ہیں جس سے امن و امان میں خلل پڑ سکتا ہے اور امن و امان کے سنگین مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پانچ افراد کی موجودگی سے عوامی سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور یہ امن و امان کی خلاف ورزی کا سبب بن سکتا ہے ۔حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کے پاس اس بات پر یقین کرنے کی کافی وجوہات ہیں کہ پانچوں افراد کو گرفتاری کی تاریخ سے 30 دن کی مدت کے لیے گرفتار کیا جائے اور حراست میں رکھا جائے۔ پیر کے روز حراست میں لیے گئے دیگر مظاہرین کی شناخت عبدالوہاب، مصطفی علی، شہزاد رب، حمزہ افتخار اور سلطان ہمال کے طور پر کی گئی ہے ۔ایک پولیس اہلکار کی شکایت پر درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ تقریبا 35 سے 40 مرد و خواتین فوارہ چوک پہنچے اور ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی، شکایت کنندہ نے کہا کہ پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی ، لیکن مظاہرین مبینہ طور پر حساس علاقے میں زبردستی داخل ہوئے ۔پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سمی، عبدالوہاب اور 4 دیگر نامزد افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ دیگر فرار ہوگئے ۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کہا گیا ہے کہ کراچی میں پولیس نے افراد کو کے لیے

پڑھیں:

راولپنڈی میں لرزہ خیز واردات؛ باپ کو 2 بیٹوں سمیت موت کے گھاٹ اتاردیا گیا

راولپنڈی:

دارالحکومت کے جڑواں شہر میں قتل کی لرزہ خیز واردات ہوئی، جس میں باپ کو دو بیٹوں سمیت موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

پولیس کے مطابق راولپنڈی کے علاقے جاتلی میں دل ہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جس میں درکالی سیداں کے مقام پر مسلح افراد نے گھر میں گھس کر فائرنگ  کرکے باپ اور اس کے 2  بیٹوں کو قتل کردیا۔

جاں بحق ہونے والوں میں والد مشتاق شاہ امجد اور 2 بیٹے عمران شاہ اور رضوان شاہ شامل ہیں۔ واقعہ مبینہ طور پر سابقہ دشمنی کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچی اور شواہد اکٹھے کیے۔  بعد ازاں لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

سی پی او سید خالد ہمدانی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی صدر سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے اور ملزمان کی جلد گرفتاری کے احکامات جاری کیے ہیں۔ دوسری جانب پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ بظاہر سابقہ دشمنی کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔ ملوث افراد کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ڈیرہ اسماعیل خان، کار کھائی میں گرنے سے 2 بھائیوں سمیت 4 افراد جاں بحق
  • الخدمت کا غزہ مہاجرین کیلئے القدس اور مصر سمیت مختلف ممالک میں قربانی کا اہتمام
  • راولپنڈی میں لرزہ خیز واردات؛ باپ کو 2 بیٹوں سمیت موت کے گھاٹ اتاردیا گیا
  • سول اسپتال حیدرآباد کی لفٹ میں لاش سمیت 5 افراد پھنس گئے
  • ژوب میں گاڑی کھائی میں گرنے سے بچی سمیت چار افراد جاں بحق
  • پختونخوا  میں کار کھائی میں جاگری؛ 2 بھائیوں سمیت 4 افراد جاں بحق
  • کراچی، ساؤتھ پولیس کا منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 2 ملزمان گرفتار
  • کراچی کے مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے سے نوعمر لڑکے سمیت 2 افراد جاں بحق  
  • اُزبکستان اور اُردن نے پہلی بار فیفا ورلڈ کپ کیلئے کوالیفائی کرلیا
  • سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟