کراچی، سوشل میڈیا نے ڈاکوؤں کی گرفتاری کو پولیس مقابلہ دکھانے کا بھانڈا پھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے علاقے لیاقت آباد ارم بیکری کے قریب دو ڈاکو شہریوں کے ہتھے چڑھ گئے، شہریوں نے ڈاکوئوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد فائرنگ کر کے زخمی کر دیا۔
پولیس نے ڈاکوئوں کو عوام کے چنگل سے بچا کر اسپتال منتقل کیا، سپرمارکیٹ پولیس نے واقعے کو پولیس مقابلہ ظاہر کرنے کی کوشش کی تاہم سوشل میڈیا کی تیزی کے باعث پولیس کے ارماں آنسوئوں میں بہے گئے۔
مزید پڑھیں: کراچی، ڈرگ روڈ ریلوے اسٹیشن کے قریب دو موٹر سائیکلوں میں تصادم، ایک شخص جاں بحق، ایک زخمی
تفصیلات سپرمارکیٹ کے علاقے لیاقت آباد 4 نمبر ارم بیکری گیٹ نمبر ایک سراج ملک شاپ کے عقب میں دو ڈاکو شہریوں کے ہتھے چڑھ گئے ، شہریوں نے دونوں ڈاکوئوں کو دل کھول کر تشدد کا نشانہ بنایا اسی دوران نامعلوم شہری نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دونوں ڈاکوئوں کی ٹانگوں میں ایک ایک گولی بھی لگی۔
واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور ڈاکوئوں کو عوام کے چنگل سے نکال کر حراست میں لے کر طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا۔
مزید پڑھیں: کراچی: مبینہ مقابلے میں مارے جانے والے ڈاکو کی شناخت ہوگئی
چھیپا حکام کے مطابق زخمی ڈاکوئوں کی شناخت 27 سالہ وہاب ولد ظفر اور 26 سالہ حذیفہٰ ولد شکیل کے ناموں سے کی گئی ، ترجمان کراچی پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان سے ایک پستول بمعہ گولیاں ، ایک نقدی پستول ، نقد رقم ، موبائل فونز اور موٹرسائیکل برآمد کی گئی۔
مزید پڑھیں: کراچی: مبینہ مقابلے میں زخمی سمیت دو ڈاکو گرفتار
ابتدائی طور پر ایس ایچ او سپرمارکیٹ نے مزکورہ واقعے کو اپنے کارکردگی ظاہر کرتے ہوئے اعلیٰ افسران کو پولیس مقابلہ کے میسج کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے دوران گشت دو ڈاکوؤں کو مقابلے کے بعد گرفتار کر لیا تاہم کچھ ہی دیر میں انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا کیونکہ انہوں نے پورا واقعہ سوشل میڈیا پر دیکھ لیا اور پھر فوری طور اپنے اعلیٰ افسران کو دوسرا میسج کیا جس میں حقیقت بیان کی۔
ابتدائی طور پر ترجمان کراچی پولیس نے بھی ایس ایچ او سپرمارکیٹ کی کارکردگی کا میسج بھیجا تاہم ایس ایچ او کا نیا مسیج موصول ہوتے ہی ترجمان کراچی پولیس نے پہلا میسج ڈلیٹ کیا اور دوسرا میسج بھیج جاری کیا ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکوئوں کو پولیس نے دو ڈاکو
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ کا کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
کراچی:وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن تیز کرنے اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔
کچے کے علاقوں میں آپریشن اور کراچی سمیت صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں انہوں نے ڈکیتوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے۔ ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2024ء سے ٹیکنالوجی کے ذریعے کچے میں آپریشن تیز کیا گیا ہے۔ کچےمیں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 760 ٹارگٹڈ آپریشن اور 352 سرچ آپریشن کیے ہیں۔ جنوری 2024ء سے اب تک آپریشن کے ذریعے 159 ڈکیت مارے گئے ہیں، جن میں 10 سکھر، 14 گھوٹکی، 46 کشمور اور 89 شکارپور کے شامل ہیں۔ 823 ڈکیتوں کو گرفتار کیا اور 8 اشتہاری ڈکیت مارے گئے۔ آپریشن کے دوران 962 مختلف نوعیت کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے۔ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا۔ سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔
مراد علی شاہ نے کراچی میں غیرقانونی ٹینکرز کے خاتمے کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ 243 غیرقانونی ہائیڈرنٹس مسمار کیے گئے ہیں۔ 212 ایف آئی آر درج کر کے 103 ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس وقت 3200 کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹینکرز رجسٹرڈ کیے ہیں۔ مختلف اقدامات سے 60 ملین روپے واٹر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔
اجلاس میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، کمشنر کرچی حسن نقوی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو خالد حیدر شاہ، سیکریٹری بلدیات وسیم شمشاد، ایڈیشنل آئی جی آزاد خان، سی او او واٹر بورڈ اسداللہ خان اور دیگر شریک تھے۔