چہان ڈیم ؛ 20 سے 40 ارب کروڑکے 2 کانٹریکٹس میں قانونی خامیوں کی نشاندہی
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب انسپکشن ٹیم نے چہان ڈیم راولپنڈی کے واٹر سپلائی کنٹریکٹ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کردی۔
فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں 20 سے 40 ارب کروڑ مالیت کے 2 کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے میں قانونی خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب انسپکشن ٹیم نے قرار دیا ہے کہ کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے اور پروکیورمنٹ کے لیے قانونی پراسس کو فالو نہیں گیا۔
کنٹریکٹ پاکستانی کمپنی کے جوائنٹ ونچر کے بجائے صرف فارن کمپنی کو ایوارڈ کردیا گیا تھا۔معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے انسپکشن ٹیم کو فیکٹ فائنڈنگ کا ٹاسک سونپا تھا۔ وزیراعلیٰ نے لاٹ ٹو لاٹ تھری کنٹریکٹ کا معاملہ پراجیکٹ سیٹرئینگ کمیٹی کو بھجوانے اور ڈریم پراجیکٹ ون سٹیرنگ کمیٹی تین ہفتے میں کنٹریکٹ کو برقرار رکھنے یا ختم کرنے کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔
مزید پڑھیں: ددوچھہ اور چہان ڈیم بنانے کی تیاریاں شروع
وزیراعلیٰ نےچیف سیکرٹری کنٹریکٹ ایوارڈ میں قانونی خامیوں میں ملوث افسران کا تعین کرنے اور ذمہ دار قرار پانے افسران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے اور شفافیت برقرار رکھنے کے لیے ہر فارن فنڈڈ پراجیکٹ کا ہر تین ماہ بعد جائزہ لینے کی بھی ہدایت کی۔
اضح رہے کہ ایشن ڈویلپمنٹ بنک کا لون فنڈڈ ڈریم پراجیکٹ چار لاٹ میں 33 ارب سے زائد مالیت کا ہےلاٹ 1 اور لاٹ 4 کا کنٹریکٹ 13 ارب 55 کروڑ مالیت میں پہلے ایوارڈ ہو چکا۔چاروں لائٹس کے پراجیکٹ کی تکمیل سے راولپنڈی کو یومیہ 35 ملین گیلن اضافی پانی دستیاب ہوسکے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس، تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم فیصلے
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ہائر ایجوکیشن سے متعلق ایک اہم اجلاس ہوا جس میں پنجاب کی تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں جی سی یونیورسٹی، گورنمنٹ کالج برائے خواتین یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کو ماڈل تعلیمی ادارے بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ برطانیہ، کوریا اور قازقستان سمیت متعدد غیر ملکی یونیورسٹیوں نے پنجاب میں کیمپس بنانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ان یونیورسٹیوں میں یونیورسٹی آف لندن، یونیورسٹی آف برنل، یونیورسٹی آف گلاسیسٹرشائر اور یونیورسٹی آف لِیسٹر شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے اس پیشکش کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس سے پنجاب کی تعلیمی سطح کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔پنجاب کے سرکاری کالجز میں کالج مینجمنٹ کونسل قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا، جس کا مقصد تعلیمی اداروں کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانا ہے۔ اجلاس میں "کے پی آئی" سسٹم کو پنجاب کی یونیورسٹیوں میں نافذ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تاکہ تدریسی معیار اور وائس چانسلرز کی کارکردگی کو بہتر طریقے سے جانچا جا سکے۔وزیراعلیٰ نے انڈر پرفارمنگ کالجز سے متعلق بھی رپورٹ طلب کی اور کہا کہ تعلیمی معیار کو یقینی بنانے کے لیے ان اداروں پر نظر رکھی جائے۔ مزید برآں، ایجوکیشن ویجی لینس سکواڈ قائم کرنے کی منظوری دی گئی جو تعلیمی اداروں میں اچانک حاضری، صفائی، معیار تعلیم اور دیگر امور کی جانچ کرے گا۔اجلاس میں سی ایم پنجاب ہونہار سکالر شپ اور لیپ ٹاپ سکیم کی بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ پنجاب کے علاوہ، دوسرے صوبوں کے 19,000 سے زائد طلبہ نے اس اسکیم میں درخواست دی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس اسکیم کو مزید فعال بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ہائر ایجوکیشن کا سٹریٹجک پلان 2025-2029 کے حوالے سے بھی اجلاس میں تفصیل سے بات چیت کی گئی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب کی یونیورسٹیوں میں تدریسی معیار، اختراعی تحقیق، تخلیقی علم، اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو ترجیحات میں شامل کیا جائے گا۔پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں گورننس ریفارمز اور ادارہ جاتی خودمختاری لانے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا گیا تاکہ یونیورسٹیوں کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے۔وزیراعلیٰ نے پنجاب میں پہلی مرتبہ ہائر ایجوکیشن کانفرنس کے انعقاد کی اصولی منظوری دی جس کا مقصد تعلیمی اداروں میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔وزیراعلیٰ نے کامرس کالجز کے حوالے سے بھی رپورٹ طلب کی تاکہ غیر فعال اداروں کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔