نئے کرنسی نوٹوں کی گڈیاں کس ریٹ پر ملنے لگیں؟ شہری حیران
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)عید الفطر قریب آتے ہی نئے کرنسی نوٹوں کا کالا دھندہ عروج پر پہنچ گیا, بلیک مارکیٹ میں نئے نوٹوں کی گڈیاں کھلے عام فروخت ہورہی ہیں,بولٹن مارکیٹ پر 10 روپے والی گڈی پندرہ سو روپے تک بیچی جارہی ہے.
تفصیلات کےمطابق عید الفطر قریب آتے ہی شہریوں کا نئے کرنسی نوٹ حاصل کرنے کا مشن ہے، بلیک میلر نئے نوٹ منہ مانگی قیمت پر فروخت کرنے لگے۔
شہر قائد میں نئے کرنسی نوٹوں کا بلیک مارکیٹ میں فروخت کادھندہ جاری ہے،مختلف مارکیٹوں میں نئے نوٹوں کی گڈیاں اضافی قیمتوں پر فروخت ہو رہی ہیں۔
بولٹن مارکیٹ پر دس روپے والی گڈی پندرہ سو روپے تک بلیک میں بیچی جارہی ہے، بیس روپے والی گڈی پر ڈھائی ہزار روپے وصول، 50 روپے والی گڈی پر ایک ہزار اور سو روپے والی گڈی کیلئے 1 ہزار سے پندرہ سو روپے شہریوں کو اضافی دینے پڑ رہے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بینکوں میں قطاروں میں لگنے کے باوجود نئے نوٹ نہیں مل رہے، عید کے موقع پر بلیک میلر فائدہ اٹھارہے ہیں، بچوں کی خوشی کے لیے اضافی پیسے دینے پر مجبور ہیں۔۔
عید کے موقع پر نئے کرنسی نوٹوں کی فراہمی کے عمل کو آسان بنانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو اس دھندے سے بچایا جا سکے ۔
مزیدپڑھیں:سرکاری ملازمین کی تنخواہیں جاری نہ ہوئیں
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نئے کرنسی نوٹوں نوٹوں کی سو روپے
پڑھیں:
طوطے پالنے اور خرید و فروخت کے لیے نیا قانونی مسودہ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔
نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔
مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔
خیال رہےکہ یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے، توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔