بلوچستان کے ماہی گیروں کی آبی حیات سے محبت، ساحل پر پھنسنے والی ڈولفن کو سمندر میں چھوڑدیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
فائل فوٹو۔
بلوچستان کے ماہی گیروں نے اورماڑہ کے ساحل پر پھنسی ڈولفن کی فوری مدد کی اور اسے محفوظ طریقے سے سمندر میں چھوڑ دیا۔
تکنیکی مشیر ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان محمد معظم خان کے مطابق اوڑماڑہ میں ایک نایاب قسم کی ڈولفن کو ساحل کے قریب دیکھا گیا، انھوں نے کہا کہ اس ڈولفن کو ریسو ڈولفن کہا جاتا ہے۔
محمد معظم خان کا مزید کہنا تھا کہ اورماڑہ کے ساحل پر کل صبح ڈولفن پھنس گئی تھی، ماہی گیروں نے ڈولفن کی فوری مدد کی اور اسے محفوظ طریقے سے سمندر میں چھوڑ دیا۔
معظم خان نے کہا کہ یہ پاکستان کی آبی حدود میں پائی جانے والی 26 اقسام کے سمندری جانوروں میں سے ایک ہے۔
انھوں نے کہا کہ ریسو ڈولفن بہت موٹی ہوتی ہیں، ان کا سرگول اور چپٹا ہوتاہے، ریسو ڈولفن تقریباً تمام معتدل اور گرم پانیوں میں پائی جاتی ہیں۔
معظم خان نے کہا یہ کم ازکم 1,000 فٹ کی گہرائی میں ڈائیو کرسکتی ہیں، ریسو ڈولفن 30 منٹ تک سانس روک سکتی ہیں، تاریخی طور پر پاکستان سے ریسو ڈولفنز کے بارے میں صرف تین واقعات کی اطلاع ملی۔
پاکستان میں اس کی موجودگی پہلی بار 2000 کی دہائی کے اوائل میں رپورٹ ہوئی، 24 مارچ 2020 کو پہلی بار ایک نر ریسو ڈولفن کو کلفٹن بیچ پر پایا گیا۔
انھوں نے کہا کہ اس قسم کی ڈولفن کو 30 مواقع پر پاکستان کے ساحل پر ریکارڈ کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ریسو ڈولفن نے کہا کہ ڈولفن کو
پڑھیں:
پاکستان میں 20 سال بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے کامیاب بولیاں منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: دو دہائیوں بعد پاکستان کے سمندری علاقوں میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے بڑی پیشرفت سامنے آگئی۔ پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق آف شور ایکسپلوریشن کے لیے کامیاب بولیاں موصول ہو گئی ہیں۔
اعلامیے کے مطابق لائسنسز کے پہلے مرحلے میں تقریباً 80 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، جبکہ ڈرلنگ کے دوران یہ سرمایہ کاری بڑھ کر 1 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن نے بتایا کہ 23 بلاکس کے لیے کامیاب بولیاں موصول ہوئیں، جو تقریباً 53 ہزار 510 مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط ہیں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ انڈس اور مکران بیسن میں بیک وقت ایکسپلوریشن کی حکمتِ عملی مؤثر ثابت ہوئی ہے، جو پاکستانی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔
امریکی ادارے کی حالیہ اسٹڈی کے مطابق پاکستان کے سمندری علاقوں میں 100 ٹریلین کیوبک فٹ تک گیس کے ممکنہ ذخائر موجود ہیں، اسی ممکنہ پوٹینشل کی بنیاد پر آف شور راؤنڈ 2025 کا آغاز کیا گیا تھا، جو اب کامیاب رہا ہے۔