چینی کمپنیاں پاکستان میں سستی افرادی قوت اور انفرااسٹرکچر سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں، وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر خزانہ نے پاکستان کو غیر ملکی بالخصوص چینی کمپنیوں کی برآمدی تنصیبات اور سہولیات کی منتقلی کا مرکز بنانے کے امر کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی کمپنیاں پاکستان میں موجود سستی افرادی قوت اور انفرا اسٹرکچر سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بواؤ فورم برائے ایشیا سالانہ کانفرنس 2025 میں شرکت کے دوران چینی ذرائع ابلاغ سی جی ٹی این (چائنا گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک) انگلش اور چائنا ڈیلی سے گفتگو کے دوران چین کی جانب سے اپنی معیشت اور منڈیوں کو کھولنے کے اقدام کو سراہا اور چین کی آدھی برآمدات کے غیر ملکی کمپنیوں اور فرموں کے ہاتھوں وقوع پذیر ہونے کے اعداد و شمار کی تحسین کی۔
انہوں نے چین کی طرح پاکستان کو غیر ملکی بالخصوص چینی کمپنیوں کی برآمدی تنصیبات اور سہولیات کی منتقلی کا مرکز بنانے کے امر کا اظہار کیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سی پیک منصوبے کے تحت پاکستان میں مواصلات انفرا اسٹرکچر، سڑکوں اور بندگاہوں کی تعمیر کو سراہا، اور سی پیک فیز ٹو میں ملک میں تعمیر شدہ انفرا اسٹرکچر سے مالی منفعت کو فروغ اور چینی صنعتوں کو اس انفرا اسٹرکچر سے مستفید ہونے کے لیے پاکستان منقلی پر کام کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
انہوں نے علاقائی تجارت اور خطے کے ممالک کے ساتھ سڑک اور ریل روابط کی تعمیر اور استحکام کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ چین کا برآمدی شعبہ اور کمپنیاں پاکستان میں موجود انفرا اسٹرکچر اور بالخصوص سستی افرادی قوت کا فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
بیان کے مطابق وزیر خزانہ نے چین کی دنیا کی سب سے بڑی اور گہری کیپٹل مارکیٹ میں پاکستان کی رسائی کے لیے پانڈا بانڈ کے اجرا کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں امریکی ڈالر اور یورو میں کئی بانڈز کا اجرا کیا ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ چینی کیپٹل مارکیٹ سے استفادہ کیا جائے۔
وزیر خزانہ اورنگزیب نے پاکستان کی جانب سے اس سال یوآن میں جاری ہونے والے "پانڈا بانڈز" کے اجرا کا قوی امکان ظاہر کیا اور کہا کہ پانڈا بانڈ کے اجرا سے پاکستان کی کیپیٹل مارکیٹوں کو چین کے ساتھ جوڑنے اور پاکستان کی ڈیجیٹل تبدیلی میں چین کے اہم کردار کی عکاسی ہوگی۔
محمد اورنگزیب نے پاکستان اور چین کو 'آئرن برادرز' اور اسٹریٹجک پارٹنرز قرار دیتے ہوئے چین کی مستقل حمایت پر شکریہ ادا کیا اور اس دورے کے دوران چینی بینکوں کے دورہ اور ان کی ڈیجیٹل تبدیلی کا مطالعہ کیا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے زور دیا کہ پاکستان چین کے تجربات سے سیکھ کر بالخصوص ڈیجیٹل حل کے ذریعے مالی شمولیت میں بہتری لا سکتا ہے اور انہوں نے مالیاتی ٹیکنالوجی کے علاوہ زراعت، ڈرون ٹیکنالوجی اور دیگر اہم شعبوں میں دو طرفہ تعاون پر بھی روشنی ڈالی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انفرا اسٹرکچر پاکستان میں اورنگزیب نے اسٹرکچر سے پاکستان کی چین کی
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔