روس پر عائد پابندیاں برقرار رہیں گی، یورپی رہنما متفق
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 مارچ 2025ء) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں یورپی رہنماؤں کے سربراہی اجلاس میں جمعرات کے روز اتفاق کیا گیا کہ روس پر عائد پابندیاں اس وقت تک نہیں ہٹائی جائیں گی، جب تک کہ ماسکو یوکرین کے خلاف جنگی کارروائیاں ختم نہیں کرتا۔ برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ اگر روس مطالبات نہیں مانتا تو ان پابندیوں کو مزید سخت کیا جائے گا۔
اسٹامر کے بقول، ''یہ بات اچھی طرح واضح ہے کہ پابندیاں ہٹانے کا وقت ابھی نہیں آیا، بلکہ اس کے برعکس ، ہم نے یہ بات کی کہ ہم ان پابندیوں کو مزید کیسے سخت بنا سکتے ہیں۔‘‘
اسٹارمر نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہا، ''ہر کوئی جانتا ہے اور سمجھتا ہے کہ آج روس کسی بھی قسم کے امن کا خواہاں نہیں ہے۔
(جاری ہے)
‘‘فرانس کی میزبانی میں ہونے والی اس کانفرنس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا کہ یوکرین کو یورپ کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ روسی جارحیت کے تناظر میں یوکرین کی حمایت کے لیے یورپ کو ''اکیلا ہی عمل کرنا ہو گا‘‘۔
فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ یورپ کو یوکرین کی حمایت کے لیے اس صورت میں بھی تیار رہنا چاہیے اگر امریکہ ساتھ نہ دے۔
انہوں نے اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''یورپ کو تیار رہنا چاہیے کہ اگر امریکہ ہمارے ساتھ نہ ہو، اور اگر اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اکیلے عمل کرنا پڑے، تو ہمیں اس کے لیے بھی تیار ہونا چاہیے۔‘‘
حالیہ ہفتوں میں امریکہ کی جانب سے یوکرین کی حمایت کے وعدے میں نمایاں کمی آئی ہے کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ روس کے ساتھ یورپی یونین کو شامل کیے بغیر ایک امن معاہدہ طے کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
امریکہ نے یورپی ممالک کو روس پر عائد پابندیاں ختم کرنے کی بھی ترغیب دی ہے تاہم ماکروں نے اس خیال کی مخالفت کی۔ ان کے بقول وہ یورپی یونین کے رکن ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک مثبت پیش رفت دیکھ رہے ہیں۔
ماکروں نے کہا، ''یورپی ممالک پہلے سے زیادہ جرأت مند، متحد اور پُرعزم ہو چکے ہیں۔‘‘ دریں اثںا یوکرینی صدر نے کہا ہے کہ نیٹو ان کے ملک کی حفاظت کی بہترین ضمانت ہے لیکن امریکہ یوکرین کو اس میں شامل کرنے کے لیے تیار نہیں۔
زیلینسکی نے مزید کہا کہ ان کے ملک کے اتحادیوں کو روس کا سامنا کرتے وقت اسی سختی اور طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہیے، جیسا یوکرین کرتا ہے۔
ادارت: عاطف بلوچ
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی حمایت نے کہا کے لیے
پڑھیں:
افغان طالبان کے جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، دہشتگردی کیخلاف اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔
وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔
وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔