مسلم حکمرانوں نے تحریک آزادی فلسطین سے خیانت کی، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
القدس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ تحریک آزادی فلسطین کی حمایت کرتے ہوئے عالمی یوم القدس کو سرکاری طور پر منائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ عالمی یوم القدس کے موقع پر پوری دنیا کے غیرت مند مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ غاصب اسرائیل کے مظالم کے خلاف اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں نکلیں۔ امت مسلمہ کے حکمرانوں نے تحریک آزادی فلسطین سے خیانت کی ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ تحریک آزادی فلسطین کی حمایت کرتے ہوئے عالمی یوم القدس کو سرکاری طور پر منائے۔ پاکستان کے عوام اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کر کے فلسطین کے عوام کی عملی مدد کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان ڈویژن سکھر کے زیر اہتمام پنو عاقل میں منعقدہ القدس سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ القدس سیمینار سے علامہ مقصود علی ڈومکی کے علاوہ جماعت اسلامی صوبہ سندھ کے صوبائی رہنماء مولانا حزب اللہ جکھرو اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی رہنما حسینی رسول بخش جونیجو علی حسن اصغری غلام شبیر مجتبائی و دیگر نے خطاب کیا۔
القدس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی استقامت نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ اسماعیل ہانیہ، یحییٰ سنوار اور حسن نصر اللہ امت مسلمہ کے ہیرو ہیں۔ جنہوں نے امت کو مقاومت، مزاحمت اور عالمی استکبار سے ٹکرانے کا درس دیا ہے۔ اسرائیل یہ جنگ ہار چکا ہے۔ آج پوری دنیا اسرائیل کو ایک ظالم فرعونی ریاست کے طور پر جانتی ہے، جبکہ غزہ کے مظلوموں نے اپنے صبر و استقامت سے پوری دنیا کو فلسطین کی تحریک مزاحمت کی طرف متوجہ کیا ہے۔ آج فلسطین عالم انسانیت کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے اور آزادی فلسطین و مسجد اقصیٰ کی منزل قریب آ چکی ہے۔ تقریب میں علامہ علی بخش سجادی اور علامہ ولی محمد چانڈیو نے خصوصی طور پر شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تحریک آزادی فلسطین علامہ مقصود کرتے ہوئے
پڑھیں:
سابق بھارتی کرکٹر اظہر الدین تلنگانہ کے پہلے مسلم وزیر بن گئے
ممبئی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارت کے عالمی شہرت یافتہ سابق کرکٹر، کپتان اور بلے باز محمد اظہر الدین نے اپنی نئی اننگ کا شاندار آغاز کردیا۔مایہ ناز بیٹر محمد اظہرالدین نے جہاں کھیل کے میدان میں چھکوں اور چوکوں کی برسات جاری رکھی تھیں وہیں سیاست کے میدان میں بھی بڑوں بڑوں کے چھکے چھڑا دیئے۔محمد اظہر الدین کی سیاسی وابستگی کانگریس کے ساتھ ہیں جس کے ٹکٹ پر وہ ریاستی اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے۔
اظہر الدین نے جس طرح کرکٹ کے مداحوں کو کبھی مایوس نہیں کیا اسی طرح حلقے کے عوام کی امنگوں پر بھی اترے۔یہی وجہ ہے کہ کانگریس نے محمد اظہر الدین کو ریاست تلنگانہ کی کابینہ میں بھی اہم ذمہ داری سونپ دی۔ انھوں نے وزیر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا۔اظہرالدین نے اللہ کے نام پر حلف اٹھایا اور تقریب کے اختتام پر جے تلنگانہ اور جے ہند کے نعرے لگائے۔ان کے بیٹے اسد الدین اظہر جو حال ہی میں تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی (TPCC) کے جنرل سیکریٹری مقرر ہوئے ہیں بھی تقریب میں شریک تھے۔
پنجاب پولیس کے سب انسپکٹرز کے لیے خوشخبری، پروموشن بورڈ کا اجلاس 10 نومبر کوطلب
اظہرالدین کو اقلیتی امور کا قلمدان دیا جانے کا امکان ہے۔ وہ تلنگانہ کے وزیراعلیٰ اے ریونت ریڈی کی کابینہ میں شامل ہونے والے پہلے مسلمان وزیر ہیں۔ذرائع کے مطابق اظہرالدین کو اقلیتی بہبود (Minority Welfare) کا قلمدان دیا جانے کا امکان ہے۔اظہرالدین کی کابینہ میں شمولیت پر بی جے پی نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
تلنگانہ میں بی جے پی کے صدر رام چندر راؤ نے اسے انتخابی خوشامدانہ سیاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ جوبلی ہلز کے مسلم ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے کیا گا جہاں ضمنی الیکشن ہونے جا رہے ہیں۔بی جے پی نے اس معاملے پر چیف الیکشن آفیسر کو باضابطہ شکایت بھی درج کرائی ہے۔تاہم اظہرالدین نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میری تقرری کا ضمنی انتخاب سے کوئی تعلق نہیں۔ مجھے کسی کو بھی اپنے حب الوطنی کے ثبوت دینے کی ضرورت نہیں۔
’’دھی رانی پروگرام‘‘ کا تیسرا مرحلہ ،خانیوال میں 127 مسلمان اور 10 مسیحی جوڑوں کی اجتماعی شادی کی تقریب
محمد اظہرالدین 8 فروری 1963 کو حیدرآباد میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے 99 ٹیسٹ میچوں میں 6,215 رنز بنائے اور 22 سنچریاں اسکور کیں جبکہ 334 ون ڈے میچوں میں 9,378 رنز ان کے نام ہیں۔اظہر الدین 90 کی دہائی میں بھارت کے سب سے کامیاب کپتانوں میں شمار کیے جاتے تھے تاہم 2000 میں میچ فکسنگ اسکینڈل کے باعث ان پر تاحیات پابندی لگا دی گئی۔بعد ازاں آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے 2012 میں اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔تاہم وہ 2009 میں سیاست میں قدم رکھ چکے تھے اور ریاست اتر پردیش کے شہر مراد آباد سے کانگریس کے ٹکٹ پر رکنِ پارلیمان منتخب ہوئے۔2023 میں انہوں نے جوبلی ہلز سے اسمبلی الیکشن لڑا مگر کامیاب نہ ہو سکے۔ بعد ازاں انہیں گورنر کوٹے کے تحت تلنگانہ کی قانون ساز کونسل کا رکن نامزد کیا گیا۔اظہرالدین اس وقت تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے ورکنگ پریزیڈنٹ کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کا وینزویلا پر حملے کا فیصلہ
مزید :