قطر میں ہونے والے عرب اسلامی ممالک کے سربراہ اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور گریٹر اسرائیل کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر میں اسلامی ممالک کے سربراہان کے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں امیر قطر نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

انھوں نے اسرائیلی جارحیت کی کھلے الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے گریٹر اسرائیل ایجنڈے کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔

اسرائیل کو نسل کشی اور جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے؛ عرب لیگ 

سیکریٹری جنرل عرب لیگ احمد ابوالغیط نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اس وقت خطے کو بہت چیلینجز درپیش ہیں جس سے عالمی امن کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

انھوں نے عالمی برادری سے جنگی جرائم کے ارتکاب پر اسرائیل کی جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی ریاست فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہورہی ہے۔

احمد ابو الغیظ نے مزید کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے میں صورتحال کو گمبھیرکردیا ہے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کریں۔

اسرائیل کے توسیع پسندانہ عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکے ہیں؛ ترکیہ 

ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ آنے والی نسلوں کو محفوظ مستقبل دینے کے لیے ہم سب یہاں جمع ہیں جس کے لیے ہمیں باہمی تعاون کو بڑھانا ہوگا۔

صدر اردوان نے اسرائیل کے دوحہ حملے پر قطرکے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہارکرتے ہوئے اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

ترک صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے یہ عزائم مشرق وسطیٰ اورعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہیں، اسرائیل کی یہ غلط فہمی دور کرنا ہوگی کہ اُسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

انھوںے مزید کہا کہ اسرائیل کی کھلی جارحیت، سفاکانہ دہشت گردی اور جنگی جرائم پر نیتن یاہو کی حکومت کو کوئی رعایت نہیں دی جاسکتی۔

صدر طیب اردوان نے اسرائیل کی توسیع پسندانہ اور غاصبانہ پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی کی جا رہی ہے۔

ترک صدر نے اتحاد نین المسلمین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلم ممالک اپنی صفوں میں اتحاد کو مضبوط کریں۔

اسرائیلی جارحیت پر عالمی برادری کی خاموشی معنی خیز ہے؛ عراق 

اس بات کی تائید کرتے ہوئے عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی دہشت گردی سے خطے میں نئے خطرات نے جنم لیا اور پرانے مسائل مزید سنگین ہوگئے۔

عراقی وزیر اعظم اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پرعالمی برادری کی معنی خیز خاموش پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کو اب یہ دہرا معیارترک کرنا ہوگا۔

عراقی وزیراعظم غزہ میں بھوک، تباہ حال انفرا اسٹرکچر اور زندگی کی شدید مشکلات کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا نے ایسے مظالم اور تکلیف دہ مناظر شاید ہی پہلے کبھی دیکھے ہوں۔

اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی پر اسرائیل سے بازپرس کی جائے؛ مصر

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی صورت اسرائیل کے جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہ سکتے۔

عبدالفتاح السیسی نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے انسانی حقوق اور اخلاقیات کی تمام حدیں عبور کرلی ہیں۔

انھوں نے بھی عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا اور بتانا ہوگا کہ جارحیت کسی صورت قابل قبول نہیں۔ چاہے ہو کوئی بھی کرے۔

مصری صدر نے غزہ میں قحط اور بنیادی سہولیات کی کمی پر کہا کہ فلسطین میں انسانیت سسک رہی ہے اور افسوس اس پر کوئی اسرائیل کو جوابدہ نہیں ٹھہراتا، اس کے خلاف اقدامات نہیں اُٹھاتا۔ اسرائیل کو استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔

انہوں نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ جبر اور تشدد کے ذریعے امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔ اسرائیل دانستہ طور پر خطے کا امن تباہ کرنے سے باز رہے۔

1967 کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے، فلسطین اتھارٹی 

فلسطین کے صدرمحمود عباس نے بھی کہا کہ اسرائیل جنگی جرائم کی تمام حدیں پارکرچکا ہے اور اس جارحیت کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

محمود عباس نے فلسطینی نسل کشی کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 1967کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیلی جارحیت کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ اسرائیل عالمی برادری نے اسرائیل جنگی جرائم اسرائیل کو اسرائیل کے اسرائیل کی پر اسرائیل عالمی امن کہا کہ اس کے لیے

پڑھیں:

آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنیوالے ممالک کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے مقرر کردہ آزاد ماہرین نے شواہد پیش کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ آئرلینڈ کے صدر نے اسی رپورٹ کے تناظر میں کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والوں کی رکنیت ختم کرنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ آئرلینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہیگنز نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور وہ ممالک جو اسے اسلحہ فراہم کر رہے ہیں، انھیں غزہ میں نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اقوام متحدہ سے خارج کر دینا چاہیئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آئرلینڈ کے صدر نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے آزاد ماہرین کی حالیہ رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ خیال رہے کہ اس رپورٹ میں اقوام متحدہ کے مقرر کردہ آزاد ماہرین نے شواہد پیش کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ آئرلینڈ کے صدر نے اسی رپورٹ کے تناظر میں کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والوں کی رکنیت ختم کرنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیئے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات بھی ختم کر دینے چاہیئے۔ یہ غزہ میں ہم جیسے انسانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔ خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب اسرائیلی حکومت نے غزہ شہر میں ٹینک اور زمینی فوج تعینات کر دی۔ ادھر یورپی کمیشن نے بھی رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعاون ختم کر دیں اور اس کے انتہاء پسند وزراء پر پابندیاں عائد کریں۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والوں کی تعداد 65 ہزار کے قریب پہنچ گئی، جبکہ دو لاکھ سے زائد زخمی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جنگبندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا اسرائیل کو مزید جنگی جرائم پر اُکسائے گا، فلسطینی اتھارٹی
  • اقوام متحدہ، پاکستان نے غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا
  • فلسطین کی آواز ہر فورم پر بلند کریں گے، ترک صدر کا اسرائیلی جارحیت پر اعلان
  • امیر قطر کی والدہ اسرائیل مخالف پروپیگنڈہ مہم کی قیادت کر رہی ہیں، نتن یاہو
  • نیو یارک ڈیکلریشن: اسرائیل کی سفارتی تنہائی؟؟
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنیوالے ممالک کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • مسلم مالک غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں،حافظ نعیم الرحمن
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی دن میں 100 سے زائد فلسطینی شہید
  • ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے خلاف کسی پرتشدد اقدام سے گریز کیا جائے، پاکستان سمیت 16 مسلم ممالک کا انتباہ
  • ’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید