لاہور: بادشاہی مسجد میں 27 ویں شب پر نماز تراویح اور اجتماع کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
بادشاہی مسجد لاہور میں 27 ویں شب کے موقع پر نماز تراویح اور اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، بابرکت رات میں عبادات نوافل اور تلاوت قرآن درود و سلام سمیت ملک و قوم کی امن و سلامتی،استحکام اور آرمی چیف عاصم منیر کی والدہ کے بلند درجات کے لیے خصوصی دعا کروائی گئی۔
بادشاہی مسجد میں 27 ویں شب میں خصوصی عبادات کا اہتمام کیا گیا، اجتماع میں خطیب بادشاہی مسجد عبدالخبیر آزاد نے شب قدر کی فضیلت پر خصوصی خطاب کیا، لیلتہ القدرکی رات میں نوافل ادا کیے گئے قرآن پاک کی تلاوت اور درود سلام کی صدائیں بلند رہی۔
مولانا عبدالخبیر آزاد نے آخر میں خصوصی دعا کروائی جس میں پاکستان کی سلامتی ،خوش حالی اور ترقی اور خصوصی طور پر آرمی چیف عاصم منیر کی والدہ کے بلند درجات کی کروائی۔
دعا میں وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیراعظم پاکستان کی ملک کے لیے ترقی کی خدمات میں کامیابی کے لیے بھی دعا مانگی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بادشاہی مسجد
پڑھیں:
کوئی بھی نماز پڑھنے سے نہیں روک سکتا، نصرت بھروچا ٹرولنگ پر پھٹ پڑیں
بالی وڈ اداکارہ نصرت بھروچا مندر کے دورے کے دوران اپنے لباس اور مذہب کے باعث خود پر ہونیوالی تنقید پر پھٹ پڑیں۔حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران نصرت بھروچا نے اپنی نئی فلم’چھوری 2‘ کی تشہیر کے دوران مندروں میں جانے اور لباس پر ہونے والی تنقید سے متعلق بات کی۔نصرت بھروچا نے ٹرولرز کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ میرے لیے، میرا ایمان حقیقی ہے، غیر حقیقی چیزیں ہوتی رہتی ہیں اور یہی میرے یقین کو مضبوط کرتی ہیں، اسی لیے میں اب بھی اپنے مذہب سے مضبوطی سے جڑی ہوں ‘۔اداکارہ نے کہا کہ ’میرا ماننا ہے کہ آپ کو جہاں سکون میسر آئے آپ کو وہاں جانا چاہیے، پھر چاہے وہ مندر ہو، گوردوارہ ہو یا چرچ ، میں پانچ وقت کی نماز پڑھتی ہوں حتیٰ کہ سفر میں بھی اپنی جائے نماز اپنے ساتھ رکھتی ہوں‘ ۔اداکارہ نے مزید کہا کہ’ چاہے میں کہیں بھی جاؤں یا کوئی بھی لباس پہنوں ، مجھے غیر مناسب تبصروں کا سامناکر نا پڑتا ہوں، جب میں اپنی تصویر پوسٹ کرتی ہوں تو لوگ پوچھتے ہیں، یہ کس قسم کی مسلمان ہے؟ اس کے کپڑے دیکھو'۔نصرت بھروچا کاکہنا تھاکہ ’میرا ہمیشہ سے یقین ہے کہ خدا ایک ہے مگر اس سے رابطہ کرنے کے لیے مختلف راستے ہیں اور میں ان تمام راستوں کو تلاش کرنا چاہتی ہوں، ناقدین کی رائے مجھے تبدیل نہیں کر سکتی یا مجھے مندر جانے یا پھر نماز پڑھنے سے نہیں روک سکتی ‘۔