ہائی نان میں بوآؤ فورم برائے ایشیا کی سالانہ کانفرنس 2025 کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
ہائی نان میں بوآؤ فورم برائے ایشیا کی سالانہ کانفرنس 2025 کا آغاز WhatsAppFacebookTwitter 0 28 March, 2025 سب نیوز
بوآؤ،ہائی نان (شِنہوا) چین کے جنوبی صوبے ہائی نان کے شہر بوآؤ میں بوآؤ فورم برائے ایشیا (بی ایف اے) کی سالانہ کانفرنس 2025 کا آغاز ہوگیا۔
چینی نائب وزیراعظم ڈنگ شوئے شیانگ جمعرات کے روز افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے۔
2001 میں قائم ہونے والا بی ایف اے ایک غیر سرکاری اور غیر نفع بخش بین الاقوامی ادارہ ہے جو علاقائی اقتصادی انضمام کے فروغ اور ایشیائی ممالک کو ان کے ترقیاتی
اہداف کے قریب لانے میں پرعزم ہے۔ 25 سے 28 مارچ تک جاری رہنے والی اس کانفرنس کا موضوع ’’بدلتی دنیا میں ایشیا، ایک مشترکہ مستقبل کی سمت ‘‘ ہے۔
افتتاحی تقریب سے خطاب میں ڈنگ نے کہا کہ گزشتہ ایک عشرے میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایشیائی برادری کے قیام میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ چین اور آسیان نے ایک جامع اسٹریٹجک شراکت داری قائم کی ہے اور علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کا نفاذ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ علاقائی اقتصادی انضمام کو تقویت ملی ہے اور عالمی معیشت میں ایشیا کی حصہ داری پائیدار انداز سے بڑھ رہی ہے۔
ڈنگ نے دنیا کو درپیش بڑھتے ہوئے عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال کا بھی تذکرہ کیا اور عالمی مسائل سے نمٹنے، ایشیائی برادری کے قیام ، ایشیا اور اس سے آگے ایک بہتر مستقبل کے لئے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ہائی نان
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔