وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس،دہشت گردی کے خلاف حکومت کا دو ٹوک مؤقف
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
اسلام آباد: وزیرِ اعظم ہاؤس میں گزشتہ روز ہونے والے ایک اہم اجلاس میں وفاقی اور صوبائی قیادت نے دہشت گردی کے خلاف حکومت کے واضح اور دو ٹوک مؤقف کا اعادہ کیا۔ اجلاس کی صدارت وزیرِ اعظم نے کی، جس میں عسکری و سول قیادت سمیت چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے نمائندے شریک ہوئے۔
اہم فیصلے:
جعفر ایکسپریس کے حملہ آوروں کو بے نقاب کرنے کا عزم:
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے ذمہ داروں کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔
ملک دشمن مہم کا مؤثر جواب:
حکومت نے فیصلہ کیا کہ روایتی اور ڈیجیٹل میڈیا پر ملک دشمن پروپیگنڈے کا بھرپور جواب دیا جائے گا، تاکہ پاکستان کی سالمیت کو درپیش خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔
قومی بیانیے کو مضبوط کرنے پر اتفاق:
نیشنل ایکشن پلان کے تحت قومی بیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق ہوا۔ قومی بیانیہ کمیٹی کو ہدایت کی گئی کہ وہ دہشت گردوں اور شرپسندوں کے خلاف ایک مؤثر اور متحرک بیانیہ تیار کرے۔
میڈیا اور نصاب میں قومی بیانیے کی ترویج:
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فلم اور ڈراموں میں ایسے موضوعات شامل کیے جائیں گے جو شرپسند عناصر کے بیانیے کا مؤثر جواب دیں۔ اس کے علاوہ، قومی بیانیے کو نوجوانوں تک پہنچانے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا پر بھی مواد نشر کیا جائے گا اور قومی نصاب میں دہشت گردی کے حوالے سے آگاہی شامل کی جائے گی۔
جھوٹی خبروں کا سدباب:
سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی جھوٹی خبروں اور گمراہ کن معلومات کا سدباب کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔ ڈیپ فیک اور جعلی معلومات کے خلاف مستند معلومات سے بھرپور جواب دیا جائے گا۔
قومی ہم آہنگی اور تعاون کا عزم:
اجلاس میں تمام صوبوں کے درمیان تعاون اور روابط بڑھانے پر اتفاق کیا گیا تاکہ ملک کی سلامتی کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔
یہ اجلاس ملک میں دہشت گردی کے خلاف مربوط حکمت عملی کی تشکیل میں اہم قدم ثابت ہوگا۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے جلد ہی اقدامات شروع کر دیے جائیں گے۔
Post Views: 1.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے قومی بیانیے اجلاس میں جائیں گے کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ
دہشت گردی سے مسلسل متاثر ہونے والے خیبرپختونخوا کے حساس اضلاع میں پولیس افسران کی جانوں کے تحفظ کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا ۔
صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں دہشت گردی کا زیادہ خطرہ رکھنے والے اضلاع کے ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، تاکہ وہ بہتر انداز میں گشت اور فرائض انجام دے سکیں، اور کسی بھی ممکنہ حملے کا مؤثر جواب دے سکیں۔
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) کو جدید ترین ہتھیار، مواصلاتی نظام، اور تحفظاتی سازوسامان سے لیس کیا جا رہا ہے تاکہ وہ شدت پسندوں سے مؤثر طور پر نمٹ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صرف قوت نہیں، بلکہ خطے میں تعاون اور حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اسی لیے افغان حکومت سے بات چیت اور بارڈر مینجمنٹ میں ہم آہنگی ہماری اولین ترجیح ہے۔
پولیس کا مطالبہ، حکومت کا فوری عمل
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچھ تھانے دہشت گردی کے نشانے پر رہے ہیں، جہاں گشت کے دوران پولیس افسران پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتِ حال کے پیش نظر، پولیس نے بلٹ پروف گاڑیوں اور جدید ہتھیاروں کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حکومت نے عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے۔
ایس ایچ اوز اور دیگر اہلکار گشت کے دوران خطرے میں ہوتے ہیں، ماضی میں کئی افسوسناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔ بلٹ پروف گاڑیاں نہ صرف ان کی جانوں کے تحفظ کا ذریعہ بنیں گی، بلکہ فوری ردِعمل میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔
کرپشن پر زیرو ٹالرنس: چھ اہلکار معطل
جہاں ایک طرف حکومت پولیس کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے، وہیں محکمے کے اندر صفائی کا عمل بھی جاری ہے۔ کرپشن اور جرائم پیشہ عناصر سے روابط کے الزام میں چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اس پیغام کا حصہ ہے کہ قانون کے محافظوں سے کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کی جائے گی۔