ویب ڈیسک : انسانی حقوق سے متعلق تازہ رپورٹ میں پنجاب ہتک عزت ایکٹ کو آزادی اظہار و صحافت کیلیے خطرہ قرار دے دیا گیا۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی قانون سازی واچ سیل کی تازہ رپورٹ میں پنجاب ہتک عزت ایکٹ 2024 پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے آزادیٔ اظہار اور صحافت کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

کینال پارک:کمسن بچی سے مبینہ زیادتی کی کوشش ناکام،ملزم گرفتار

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون اگرچہ جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بنایا گیا ہے، لیکن اس میں اختلاف رائے کو دبانے کے دروازے بھی کھل سکتے ہیں۔ قانون میں ’صحافی‘ کی تعریف کو انتہائی وسیع کر دیا گیا ہے، جس میں سوشل میڈیا صارفین بھی شامل ہیں، جس سے عام شہری بھی قانونی کارروائی کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

ہیومن رائٹس کمیشن نے خبردار کیا ہے کہ اس قانون میں عوامی شخصیات اور ریاستی اداروں کو بے جا تحفظ فراہم کیا گیا ہے، جس سے جائز تنقید کو بھی ہتک عزت قرار دے کر قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ علاوہ ازیں سخت سزاؤں اور غیر ضروری مقدمات کے باعث اختلافی آوازوں کو خاموش کرانے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جب کہ عدالتی نظام پر بھی بوجھ بڑھنے کا اندیشہ ہے۔

 گھر میں جنات کا سایہ ہے،فروخت نہیں ہو رہا: اداکارہ میرب علی 

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کو ٹریبونلز میں تقرری کے وسیع اختیارات حاصل ہیں، جو عدالتی خودمختاری کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس قانون کے غیر واضح دائرہ اختیار کے باعث یہ خدشہ ہے کہ اسے پنجاب سے باہر بھی لاگو کیا جا سکتا ہے۔

ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ یہ قانون کئی آئینی حقوق، بشمول آزادیٔ اظہار، منصفانہ ٹرائل اور شہریوں کی مساوات سے متصادم ہے۔ 

تین بار خان کی رہائی کیلئے ڈیل ہوئی: شیرافضل مروت نے بڑے راز فاش کردیے

کمیشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس قانون کا ازسرِنو جائزہ لے تاکہ آزادیٔ صحافت، عوامی مباحثے اور جمہوری احتساب کو یقینی بنایا جا سکے۔

Ansa Awais Content Writer.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: رپورٹ میں ہتک عزت گیا ہے

پڑھیں:

پنجاب حکومت گندم کی قمیتیں مقرر کرنے کے قانون پر عملدرآمد کرے، لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ نے گندم کی قمیت مقرر نہ کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب حکومت کو قمیتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عمل درآمد کا حکم دیا ہے۔ 

محکمہ زراعت کی گندم کے فی من اخراجات کی رپورٹ کو فیصلے کا حصہ بنایا گیا۔ عدالت عالیہ نے کہا محکمہ زراعت کی رپورٹ کے مطابق گندم کی فی من لاگت 3533 روپے ہے۔ 

عدالت عالیہ نے کہا سرکاری وکیل کے مطابق قیمتوں کے تعین کیلئے قانون بنا دیا گیا، سرکاری اداروں نے سیزن کے دوران آئین کے مطابق کردار ادا نہیں کیا، کم زمین والے اور ٹھیکے پر کاشتکاری کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ 

لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ حکومتی اداروں نے اخراجات کو مدنظر رکھ کر فی من قیمت کا تعین نہیں کیا، سرکاری اداروں نے تسلیم کیا کہ گندم خوراک کا اہم جزو ہے۔ 

درخواست میں وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔ صدر کسان بورڈ نے گندم کی قمیت مقرر نہ ہونے پر 8 اپریل 2025 کو لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت گندم کی قمیتیں مقرر کرنے کے قانون پر عملدرآمد کرے، لاہور ہائیکورٹ
  • لاہورہائیکورٹ کا پنجاب حکومت کو گندم کی قمیتیں مقررکرنے سے متعلق قانون پرعملدرآمد کا حکم
  • سینیٹ اجلاس: قائمہ کمیٹیوں کی کارروائی کیخلاف ہائیکورٹس کے حکم امتناع پر اظہار تشویش
  • پنجاب کی سرکاری اور پرائیویٹ یونیورسٹیز کی گورننگ باڈیز میں ایم پی ایز کی نمائندگی لازمی قرار
  • پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹیشن اتھارٹی کی استعدادکار میں اضافہ کیاجارہاہے‘ خواجہ سلمان رفیق
  • پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2025 متفقہ طور پر منظور  
  •  سینئر صحافی کی والدہ کے انتقال پر وزیراعلیٰ مریم نواز کا اظہار افسوس   
  • سابق گورنر پنجاب میاں  اظہر کی نمازِ جنازہ قذافی سٹیڈیم میں ادا  
  • بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کے بہیمانہ قتل کے خلاف حنا پرویزبٹ کی مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • نواز شریف کا میاں محمد اظہر کے انتقال پر اظہار افسوس