القدس ریلی کے دوران صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس ریلی میں عوام کی کثیر شرکت یہ ثابت کرتی ہے کہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول اور سارے جہان اسلام سے تعلق رکھتا ہے جسے صیہونی پنجوں سے آزاد ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے آج عالمی یوم القدس کے موقع پر تہران میں قدس ریلی میں شرکت کی۔ اس دوران انہوں نے صحافیوں سے گفتگو بھی کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یوم القدس، بانی انقلاب اسلامی "امام خمینی" رہ کی ایجاد و میراث ہے کہ جو 40 سے زائد سالوں سے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں منایا جاتا ہے۔ اس سال کا یوم القدس خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ علاوہ بر ایں کہ گزشتہ ایک سال کے دوران خطے میں رونماء ہونے والی تبدیلیاں انتہائی سنجیدہ اور اہمیت کی حامل ہیں جنہوں نے مزاحمت کو ایک نئے مرحلے میں داخل کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سال فلسطین کاز اور فلسطینی عوام کی مقاومت کی حمایت میں ایک نیا رنگ و نئی فضاء رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال جتنی شاندار ریلی میں نے دیکھی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایرانی عوام نے حالات کو بخوبی سمجھا ہے اور اپنی شرکت سے اس بات کی نشان دہی کی کہ مسئلہ فلسطین فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ اس ریلی میں عوام کی کثیر شرکت یہ ثابت کرتی ہے کہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول اور سارے جہان اسلام سے تعلق رکھتا ہے جسے صیہونی پنجوں سے آزاد ہونا چاہیے۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ الحمدللہ، اس سال عوام کی بھرپور شرکت رہی اور میں بھی اس سمندر میں ایک قطرے کی حیثیت سے شریک ہوا۔ امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے خط کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ خط موصول ہوا اور اس کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔ اس خط کے بعض مندرجات میں دھمکی آمیز لہجہ بھی شامل تھا جو کسی صورت قابل قبول اور منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ایرانی عوام سے دھمکی آمیز زبان میں بات کرے البتہ سفارت کاری کے دروازے کھولنے کی بھی کوشش جاری ہے۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرامپ کے خط کا ہر جہت سے جائزہ لینے کے بعد آخر کار ایک جواب تیار کیا جو مناسب طریقے اور موزوں ذرائع سے امریکی فریق کو منتقل کر دیا گیا۔ اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے میڈیا میں شائع ہونے والی ڈونلڈ ٹرامپ کے خط کی تفصیلات سے اتفاق نہیں کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ میں ان میں سے کسی بھی شائع شدہ تفصیل کی تصدیق نہیں کرتا کیونکہ یہ سب مفروضوں اور قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔ قدس اور فلسطینی عوام کی ایک بہت بڑی حمایت ہونے کے ساتھ ساتھ اس سال کی شرکت اسلامی جمہوریہ کے لیے ایک شاندار طاقت کا مظاہرہ بھی ہے۔ یہ بھرپور عوامی اجتماع اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے دفاعی قوت و طاقت ایجاد کرتی ہے جو یقیناََ ہمارے دشمنوں کو مایوس کرے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی انہوں نے کہا کہ ریلی میں عوام کی اس سال

پڑھیں:

بتایاجائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی، کس کس نے برآمد کی؟.پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ بتایاجائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی،کس کس نے برآمد کی، یہ بھی بتایا جائے کہ کس کس ملک کو چینی برآمد کی گئی تھی. پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا، کمیٹی کو ملک چینی کی قیمتوں پر بریفنگ دی گئی رکن کمیٹی معین پیرزادہ نے کہاکہ شوگر مافیا صوبائی حکومتوں کے بس میں نہیں ہے، کیا مراد علی شاہ یا مریم نواز کے پاس اس مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار ہے؟ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تمام مال بیچنے والے موجود ہیں لیکن صارفین کی کوئی نمائندگی نہیں ہے.

یاد رہے کہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے گزشتہ ہفتے حکومتی فیصلے کی روشنی میں چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری پر ایف بی آر کے نوٹیفیکیشن کا نوٹس لیتے ہوئے ایس آر او پر وضاحت کے لیے چیئرمین ایف بی آر کو آج طلب کیا تھا چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے آج پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی میں پیش ہوکر انکشاف کیا کہ 5لاکھ ٹن چینی کی درآمد کیلئے کابینہ کی ہدایت پر 4 قسم کے ٹیکسوں میں کمی کی گئی، مختلف ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد پر لایا گیا.

سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ سیزن کے آغاز میں 1.3 ملین ٹن چینی کا ذخیرہ موجود تھا، چینی برآمد کرنے کی اجازت کاشتکاروں کو تحفظ دینے کے لیے دی گئی تھی، سیکرٹری فوڈ سیکورٹی کے ریمارکس پر کمیٹی کے ارکان نے تشویش کا اظہار کیا. چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ چند شوگر ملز مالکان کو ارب پتی بنانے کے لیے پہلے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی، پی اے سی نے چینی کا معاملہ آئندہ ہفتے تک موخر کر دیا واضح رہے کہ فاقی کابینہ نے شوگر ملز مالکان کی جانب سے 21 نومبر 2024 سے پیداوار شروع کرنے کی شرط پر مزید 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی بعدازاں ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد حکومت نے گزشتہ ماہ 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم حکومت کو 50 ہزار ٹن چینی درآمد کرنے کے عالمی ٹینڈر پر کوئی بولی موصول نہیں ہوئی ہے.

علاوہ ازیں پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے آڈٹ رپورٹ 24-2023 میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا، فراڈ پر مبنی سرگرمیوں میں ملوث کمپنی کو قرضہ دینے کی وجہ سے 23 ارب روپے کے نقصان کا معاملہ بھی اجلاس بھی زیر غور آیا. آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیشنل بینک نے حیسکول پٹرولیم لمیٹڈ کا معاشی تجزیہ کیے بغیر یہ قرضہ دیا، سینیٹر افنان اللہ نے فنانس ڈویژن کے حکام سے سوال کیا کہ آپ بتائیں 23 ارب روپے کہاں گئے، سید نوید قمر نے کہاکہ آپ کو ذمہ داروں کا تعین کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ایف آئی آر کے اندر 32 ملزمان کے نام تھے، اس میں کچھ بینکرز کا کردار بھی تھا، صدر نیشنل بینک نے بتایا کہ 2 ارب روپے ہمیں وصول ہوچکے ہیں، جنہوں نے جرم کیا وہ چھوٹ گئے جبکہ نیشنل بینک کے لوگ ایف آئی اے کے پاس ہیں۔ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ حیسکول کے 12 میں سے 7 بندوں کا کوئی کردار نہیں تھا،2 افراد کو عدالت نے چھوٹ دی جبکہ 5 افراد کا کیس ابھی ختم نہیں ہوا، پی اے سی نے معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ موخر کردیا.

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے ، گنڈا پور
  • صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، دہشتگردی سے بے حد نقصان ہوا: گنڈا پور
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
  • اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
  • صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، گنڈاپور
  • اس صوبے میں کسی قسم کے اپریشن کی اجازت نہیں دیں گے
  • ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے،گنڈا پور
  • صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، گنڈا پور
  • ناصر چنیوٹی کی بھارتی عوام سے دلجیت دوسانجھ کے خلاف نفرت بند کرنے کی اپیل
  • بتایاجائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی، کس کس نے برآمد کی؟.پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی