وائٹ ہاؤس میں سالانہ افطار ڈنر،پاکستانی سفیر کی شرکت،صدرٹرمپ کاالیکشن میں حمایت پرمسلم کمیونٹی سے اظہارتشکر
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں سالانہ افطار ڈنر کا اہتمام کیا۔واشنگٹن میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے بھی امریکی صدر کی جانب سے دیے گئے افطار ڈنر میں شرکت کی۔افطار ڈنر کے موقع پر امریکی صدر نے اپنے خطاب میں رمضان کی مبارک باد دی اور اس مہینے کی اہمیت پر روشی بھی ڈالی، اس کے ساتھ ہی افطار ڈنر میں شرکت کرنے والے مسلم سفارتکاروں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوںنے کہاکہافطار کی یہ روایت خوشیاں بانٹنے اور امن کا پیغام دیتی ہے انہوں نے حالیہ امریکی انتخابات میں اپنی پارٹی کی حمایت کرنے، ووٹ دینے پر لاکھوں امریکی مسلمانوں کا شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ حکومت کمیونٹی سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کر رہی ہے۔ان کاکہناتھاکہ مجھے منتخب کرنے پر آپ کا شکریہ، میں آپ کے ساتھ کھڑا رہوں گا ۔ انہوں نے کہاکہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے بھرپور سفارتی کوششیں جاری ہیں ۔صدرٹرمپ نے کہاکہ ہم دنیا میں امن چاہتے ہیں ۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افطار ڈنر
پڑھیں:
فلم جوائے لینڈ کرنے پر ثروت گیلانی کو پچھتاوا؟ اداکارہ نے خاموشی توڑ دی
پاکستان کے ٹی وی ڈراموں اور فلموں کی اداکارہ ثروت گیلانی کا کہنا ہے کہ جوائے لینڈ‘ متنازع فلم تھی اور یہ فلم بین الاقوامی ناظرین کے لیے بنائی گئی۔
اداکارہ ثروت گیلانی نے انکشاف کیا ہے کہ فلم ’جوائے لینڈ‘ کی ٹیم کو اس کے متنازع ہونے کا علم تھا اور اسے پاکستان کے بجائے بین الاقوامی فلم فیسٹیولز کے لیے بنایا گیا تھا۔
ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ فلم کو خاص طور پر کانز فلم فیسٹیول کے لیے تیار کیا گیا، جہاں اسے نہ صرف پذیرائی ملی بلکہ ایوارڈ بھی حاصل ہوا۔
اداکارہ کے مطابق فلم کی کہانی پاکستانی معاشرے میں حساس موضوعات پر مبنی تھی، اس لیے اسے ملک میں ریلیز کرنا مشکل تھا۔ انہوں نے پاکستانی فلم انڈسٹری کی مختلف تکنیکی کمزوریوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اگر ان شعبوں میں بہتری آتی تو آج ہماری انڈسٹری کا معیار مختلف ہوتا۔
ثروت گیلانی نے اپنی ویب سیریز ’چڑیلز‘ کے تجربے کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی پروڈیوسرز نے ان کی کارکردگی کو سراہا، جو پاکستانی پروڈیوسرز میں کم دیکھنے کو ملتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اب صرف ایسے منصوبوں میں کام کریں گی جو بین الاقوامی معیار کے ہوں، کیونکہ پاکستانی ڈراموں میں خواتین کو اکثر کمزور کرداروں میں دکھایا جاتا ہے، جو ان کے نظریات بےحد مختلف ہے۔