وائٹ ہاؤس میں سالانہ افطار ڈنر،پاکستانی سفیر کی شرکت،صدرٹرمپ کاالیکشن میں حمایت پرمسلم کمیونٹی سے اظہارتشکر
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں سالانہ افطار ڈنر کا اہتمام کیا۔واشنگٹن میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے بھی امریکی صدر کی جانب سے دیے گئے افطار ڈنر میں شرکت کی۔افطار ڈنر کے موقع پر امریکی صدر نے اپنے خطاب میں رمضان کی مبارک باد دی اور اس مہینے کی اہمیت پر روشی بھی ڈالی، اس کے ساتھ ہی افطار ڈنر میں شرکت کرنے والے مسلم سفارتکاروں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوںنے کہاکہافطار کی یہ روایت خوشیاں بانٹنے اور امن کا پیغام دیتی ہے انہوں نے حالیہ امریکی انتخابات میں اپنی پارٹی کی حمایت کرنے، ووٹ دینے پر لاکھوں امریکی مسلمانوں کا شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ حکومت کمیونٹی سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کر رہی ہے۔ان کاکہناتھاکہ مجھے منتخب کرنے پر آپ کا شکریہ، میں آپ کے ساتھ کھڑا رہوں گا ۔ انہوں نے کہاکہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے بھرپور سفارتی کوششیں جاری ہیں ۔صدرٹرمپ نے کہاکہ ہم دنیا میں امن چاہتے ہیں ۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افطار ڈنر
پڑھیں:
امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔