اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی فراہمی پر پابندی اور بمباری کے نتیجے میں خوراک اور بنیادی ضرورت کی دیگر اشیا کا بحران دوبارہ جنم لینے لگا ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ ک رابطہ دفتر (اوچا) کے ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ اسرائیل کے جنگی اقدامات ظالمانہ جرائم کی ذیل میں آتے ہیں۔

حملوں میں گنجان آباد علاقوں میں واقعہ ہسپتالوں کو ایک مرتبہ پھر نشانہ بنایا جانے لگا ہے، مریض بستروں میں مارے جا رہے ہیں، ایمبولینس گاڑیوں پر فائرنگ کی جا رہی ہے اور لوگوں کی مدد کو پہنچنے والوں کو ہلاک کیا جا رہا ہے۔ Tweet URL

غزہ کے طبی حکام کے مطابق، 18 اور 23 مارچ کے درمیان اسرائیل کی بمباری اور زمینی حملوں میں 830 افراد کی ہلاکت ہوئی جن میں 174 خواتین اور 322 بچے بھی شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 1,787 ہے۔

(جاری ہے)

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ترجمان ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے کہا ہے کہ غزہ میں حالات پہلے سے بھی زیادہ خراب ہیں جہاں لوگوں کی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے نئی جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے۔

ہر طرف موت کا راج

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں 'یو این ویمن' کی نمائندہ میرس گوئمنڈ نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگ اسرائیل کی جانب سے دیے گئے انخلا کے احکامات پر کان نہیں دھریں گے کیونکہ ان کے لیے کوئی ایسی محفوظ جگہ نہیں جہاں وہ پناہ لے سکیں۔

یہ ان کے لیے اپنی اور اپنے خاندانوں کی بقا کی جنگ ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں مقیم ایک خاتون نے انہیں بتایا کہ ان کی والدہ کہتی ہیں خطروں کے باوجود وہ غزہ شہر میں اپنے علاقے کی جانب واپس جانا چاہتے ہیں کیونکہ کوئی کہیں بھی رہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہر جانب موت کا ہی راج ہے۔

مقبوضہ مغربی علاقے میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپرکورن کا کہنا ہے کہ امداد کی فراہمی بند ہونے کے باعث علاقے میں طبی حالات مخدوش ہیں۔

ادویات سمیت ضروری سازوسامان کے ذخائر تیزی سے کم ہوتے جا رہے ہیں اور محفوظ زچگی کے لیے درکار سازوسامان بہت جلد ختم ہو جائے گا جبکہ ایندھن کی قلت کے باعث درجن بھر ایمبولینس گاڑیاں بھی غیرفعال ہو گئی ہیں۔بنیادی اصولوں کی پامالی

جینز لائرکے نےکہا ہے کہ فلسطینی لوگوں کو اجتماعی سزا دینے کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ بین الاقوامی قانون اندھا دھند حملوں، امداد کی فراہمی روکنے، شہریوں کی بقا کے لیے ضروری تنصیبات کو تباہ کرنے اور لوگوں کو یرغمال بنانے کی سختی سے ممانعت کرتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے انسداد نسل کشی کنونشن کے اطلاق سے متعلق جاری کردہ عبوری احکامات اپنی جگہ موجود ہیں۔ تاہم، غزہ میں انسانیت کے انتہائی بنیادی اصولوں کے احترام کو یکسر نظرانداز کیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا ہے کہ کی جانب کے لیے

پڑھیں:

تربت: زامران میں گاڑی کے قریب دھماکا، 2 افراد جاں بحق، 4 زخمی

بلوچستان میں تربت کے علاقے زامران میں گاڑی کے قریب دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کو مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا۔

پولیس نے بتایا کہ تربت کے علاقے زامران میں دھماکا ریمورٹ کنٹرول سے کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کا فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو منظم ریاستی دہشتگردی قرار
  • مودی حکومت آج کی بات کرنے کے بجائے 2047ء کے سپنے بیچ رہی ہے، راہل گاندھی
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے 2 اہلکار ہلاک
  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی لاش ملنے کا دعویٰ
  • کمپٹیشن کمیشن کا اہم اقدام، لاجسٹکس شعبے میں 2 کمپنیوں کو مسابقتی قوانین سے استشنی کی مشروط منظوری
  • گورنر پنجاب نے کھلی کچہری میں آئے لوگوں سے اسپیکر آن کر کے وزیراعظم کی بات کروائی
  • حضرت ابراہیم (ع) رہتی دنیا تک انسانیت کے امام، رہبر اور رہنما رہینگے، علامہ مقصود ڈومکی
  • فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، سعودی ولی عہد کا عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • سعودی ولی عہد کا فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • تربت: زامران میں گاڑی کے قریب دھماکا، 2 افراد جاں بحق، 4 زخمی