Express News:
2025-07-31@07:52:02 GMT

عیدالفطر مہنگائی اور چینی کی قیمت

اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT

عید کا موقع تھا، تین براعظموں کے فرمانروا کے بچوں نے اپنی والدہ سے کہا کہ ’’ عیدالفطر آرہی ہے ہمیں نئے کپڑے چاہئیں۔‘‘ شام کو آپؒ تشریف لائے تو زوجہ محترمہ نے کہا کہ ’’ بچے کپڑے مانگ رہے ہیں‘‘ کہا ’’ میرے پاس تو بچوں کے کپڑوں کے لیے بالکل پیسے نہیں ہیں۔‘‘ ادھر ملکی خزانہ لبالب بھرا ہوا تھا۔

یوں سمجھ لیں آج کے دور کے زرمبادلہ کی کثرت تھی۔ کسی سے بھی قرض مانگنے کا تو سوال ہی نہ تھا۔ بالآخر یہ طے ہوا کہ اسلامی بیت المال کے امین سے ایک ماہ کی تنخواہ ایڈوانس بطور قرض مانگ لیتا ہوں اور پھر مملکت اسلامیہ کے خزانچی جس کا نام مزاحم بتایا جاتا ہے اس کی منت کرنے لگے کہ ’’ مجھے صرف ایک ماہ کی تنخواہ ایڈوانس دے دو تاکہ بچوں کے لیے کپڑے بنوا لوں۔‘‘

بیت المال کا امین جوکہ حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے ماتحت تھا۔ اس نے تاریخی جملہ کہا کہ ’’آپ مجھے لکھ کر دے دیں کہ آپ اگلے مہینے تک زندہ رہیں گے۔‘‘ ایسے حکام تھے اور جب حکمران ایسے ہوں کہ ان کے بچوں نے عید والے دن پرانے کپڑے پہن رکھے تھے تو پوری رعایا کا حال سب نے دیکھ لیا تھا کہ پوری رعایا خوشحال ہوگئی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے دور میں زکوٰۃ ادا کرنے والے کثرت سے تھے لیکن زکوٰۃ لینے والا کوئی نہ ملتا تھا اور پوری مملکت اسلامیہ خوشحال ہو چکی تھی۔

 مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان آج قرضوں تلے دبی ہوئی ہے جب ہم قرض مانگتے ہیں تو ظاہر ہے ان کی شرائط بھی تسلیم کرنا ہوتی ہیں اور جب شرائط تسلیم کرتے ہیں تو اس کا سارا بوجھ عوام پر پڑتا ہے چونکہ حکومت قرض خواہ کے طور پر ’’پاکستانی عوام‘‘ کا نام لکھواتی ہے، لہٰذا قرض وصولی پروگرام بھی عوام کے لیے ہی طے کیا جاتا ہے اور بالآخر مہنگائی کا جن بوتل سے نکل کر بے قابو ہو جاتا ہے۔ ڈالرکی اڑان اونچی سے اونچی ہوتی چلی جاتی ہے۔ امیر امیر سے مزید امیر اور پھر امیر تر ہوتے چلے جاتے ہیں۔ دوسری طرف اکثریت غریب سے غریب تر ہوکر رہ جاتے ہیں۔

بجلی اتنی مہنگی ہو کر رہ جاتی ہے کہ کوئی ادائیگی کے لیے قرض لیتا ہے، کوئی اپنے زیورات فروخت کرتا ہے اور کوئی پنکھے سے لٹک جاتا ہے۔ بھائی بھائی بجلی کے زائد بلوں کی ادائیگی پر آپس میں لڑ پڑتے ہیں۔ گیس کے بل بھی بڑھ گئے ہیں کہ تندور والے روٹی کی قیمت بڑھا دیتے ہیں۔

پانی کا بھاری بھرکم بل شہریوں سے وصول کیا جاتا ہے لیکن نلکوں میں کئی کئی روز سے پانی نہ آنے کے سبب وہ مجبور ہیں کہ ٹینکرز کے ذریعے پانی خریدیں اور بھاری قیمت ادا کریں۔عید کے روز اپنے اردگرد پر سرسری نظر نہیں بلکہ بڑی گہری نظر ڈالیں تو سیکڑوں بچے پرانے پھٹے کپڑوں میں ملبوس نظر آئیں گے۔ چھوٹے معصوم بچے تپتی ہوئی دھوپ میں ننگے پیر چلتے ہوئے نظر آ جائیں گے۔ جو صاحب حیثیت ہوں ان کی مدد کریں، ان کے سر پر دست شفقت رکھیں۔

بہرحال ایک رپورٹ آگئی ہے کہ ماہ اپریل میں مہنگائی 3 فی صد مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ فروری، مارچ میں بہت سی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور یہ تسلسل اپریل میں بھی برقرار رہے گا۔ عید کے موقع پر ہر گھر میں یہ مشترکہ موضوع رہتا ہے کہ عید کے دن بریانی، قورمے کے لیے فارمی مرغی کتنی خریدی جائے۔

بعض افراد اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ کون سی چکن شاپ سے زندہ مرغی خرید کر وزن کروا لی جائے اور اس کا گوشت اپنے سامنے بنوا لیا جائے کیوں کہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مرغی کا گوشت بنانے سے پہلے مرغی ذبح کرنے کے بعد اسے صاف کرکے اسے پانی میں ڈبو کر نکالا جاتا ہے جس سے دکاندار کو فائدہ ہوتا ہے، گوشت کا وزن قدرے زیادہ ہو جاتا ہے۔

ہو سکتا ہے ایسا کہیں ہوتا ہو اور کہیں نہ ہوتا ہو۔ بہرحال غریب متوسط طبقہ عموماً اس مبارک موقع پر بھرپور کوشش کرتا ہے کہ کسی طرح اس کے گھر میں مرغی پکا لی جائے، لیکن اگر جیب اجازت نہ دے تو سمجھ لیں کہ بہت سے افراد اس مقولے پر عمل کر رہے ہوتے ہیں کہ ’’گھر کی مرغی دال برابر‘‘ اور دال پکا لیتے ہیں،کیونکہ ڈاکٹرز حضرات نے انھیں تسلی دے رکھی ہوتی ہے کہ دالیں پروٹین سے بھرپور ہوتی ہیں۔

اب حکومت کی رٹ بھی شاید نہیں چلتی کیونکہ حکام نے بھی بہت کوشش کی لیکن چینی 150 روپے فی کلو سے بڑھ کر اب 200 روپے فی کلو کی طرف مراجعت کرنے والی ہے۔ کوکنگ آئل کے دام پہلے ہی بڑھ گئے ہیں۔ بعض افراد کا کہنا ہے کہ چینی کی برآمدات میں اضافے کے باعث چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔

دراصل یہ افواہیں پھیلا دی جاتی ہیں کہ برآمدات کے باعث چینی غائب ہوگئی ہے، اگر برآمدی اعداد و شمار دیکھتے ہیں تو وہ کچھ یوں ہے کہ جولائی تا فروری 2025 کے دوران 7 لاکھ 57 ہزار 779 میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی گئی جس سے 40 کروڑ69 لاکھ 99 ہزار ڈالرز کا زرمبادلہ حاصل ہوا۔ برآمدات کے باعث یا چینی کی ذخیرہ اندوزی کے باعث قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ بہرحال پاکستان شوگرملز ایسوسی ایشن (پنجاب زون) نے برآمدات کی وجہ سے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی خبریں من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ صارفین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ملک میں چینی کافی مقدار میں موجود ہے۔

حکومت کو چاہیے تھا کہ عید الفطر کے مبارک دن سے بہت پہلے چینی کی قیمت کو کم سے کم کر دیتی۔ چونکہ ان دنوں وزارت خزانہ نے بھی بڑی اچھی رپورٹ دی ہے کہ مالیاتی خسارہ 1.

7 فی صد کم ہو گیا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب14 کروڑ ڈالرز تک پہنچ گئے۔ بیرونی سرمایہ کاری بڑھ گئی۔ ترسیلات زر میں بھی اچھا خاصا اضافہ ہوگیا۔

لازم تھا کہ غریب افراد بھی ان خوشخبریوں کے سلسلے میں حکومت کا ساتھ دیتے اور عید کے موقع پر میٹھے پکوان اور شیرخورمہ وغیرہ بنا کر خود بھی کھاتے اور تقسیم بھی کرتے، لیکن چینی اتنی زیادہ مہنگی ہو کر رہ گئی ہے کہ اب میٹھی ڈش غریب افراد کیسے بنا سکتے ہیں؟

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چینی کی قیمت جاتا ہے کے باعث عید کے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

کیا راولپنڈی اسلام آباد کے ہوٹلوں پر گدھے کا گوشت سپلائی کیا جاتا رہا ہے؟

اسلام آباد کے ملحقہ علاقے ترنول کے ایک فارم ہاؤس میں قائم غیر قانونی ذبح خانے سے گدھوں کا گوشت برآمد ہوا ہے، فوڈ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ کی کارروائی میں ایک غیر ملکی باشندے کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ سینکڑوں کھالیں، درجنوں زندہ گدھے اور 25 من کے قریب گوشت برآمد کیا گیا ہے۔ تفتیشی ٹیموں کو کوئی قانونی دستاویز، اجازت نامہ یا گوشت کی ترسیل کا ریکارڈ نہیں ملا۔ پولیس کے مطابق موقع پر موجود پاکستانی افراد فرار ہوگئے تھے۔

اس کارروائی نے عوام کو شدید تشویش میں مبتلا کردیا ہے کہ کیا گدھے کا گوشت مختلف کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں گدھے کا گوشت ، فوڈ اتھارٹی کی کارروائی پر اہم تفصیلات سامنے آگئیں

ماہرین کے مطابق گدھے کا گوشت عام طور پر رنگ میں زیادہ گہرا سرخ ہوتا ہے جبکہ اس میں چکنائی گائے یا بیل کی نسبت کم ہوتی ہے، اس گوشت کو پکاتے وقت اس میں سے ایک خاص تیز بو آتی ہے جبکہ کھانے میں یہ گوشت میٹھا اور چبانے میں سخت محسوس ہوتا ہے، ذائقہ میں گدھے اور بیل یا گائے کے گوشت میں اتنا فرق ہوتا ہے کہ اسے باآسانی پہچانا جا سکتا ہے۔

حکومت نے گدھے کی کھالیں چین کو ایکسپورٹ کرنے کے لیے گوادر میں ایک بڑا ذبح خانہ تیار کیا ہے۔ یہ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ تمام گدھوں کو اسی ذبح خانے میں ذبح کیا جائے اور وہیں سے کھال کو ایکسپورٹ کیا جائے تاکہ گوشت پاکستان کے کسی شہر میں نہ پہنچ سکے، اس کے علاوہ گدھوں کو کسی دوسرے مقام پر ذبح کرنا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان میں بیرون ملک مقیم شہریوں کو گوشت سپلائی کرنے والے اسٹور کے مالک محمد سجاد نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ ہمارے پاس قریباً تمام اقسام کے گوشت ہوتے ہیں اور مختلف ایمبیسیوں میں رہنے والے اور اسلام آباد میں مقیم دیگر ممالک کے شہری اپنا من پسند گوشت ہم سے لے کر جاتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس بھی گدھوں کا گوشت کبھی نہیں دستیاب ہوا جبکہ کبھی کسی چینی شہری نے گدھے کے گوشت کی فرمائش بھی نہیں کی۔

پاکستان میں اس وقت ایک مناسب نسل کے گدھے کی قیمت قریباً ڈیڑھ لاکھ روپے ہے، اگر اس گدھے سے گوشت حاصل کیا جائے تو قریباً 2 من یعنی 80 کلو کے قریب گوشت حاصل ہو سکتا ہے۔ اس طرح گوشت قریبا 75 سے 80 ہزار روپے من بنتا ہے جبکہ دوسری جانب گائے یا بیل سے حاصل ہونے والا گوشت 50 سے 55 ہزار روپے فی من میں حاصل ہو جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق 50 سے 55 من کا حلال گوشت چھوڑ کر کوئی 75 سے 80 ہزار روپے کا غیر قانونی اور حرام گوشت کیوں استعمال کرےگا۔

اسلام آباد ضلعی انتظامیہ نے بھی واضح کیا ہے کہ یہ گوشت ہوٹلوں کو سپلائی نہیں ہوتا تھا۔

ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن نے بتایا ہے کہ فوڈ اتھارٹی کی ٹیمیں شہر بھر میں مضر صحت خوراک پر کڑی نظر رکھتی ہیں، اور گدھوں کے گوشت کے بارے میں معلومات ایک ہفتہ قبل ہی موصول ہو گئی تھیں اور خفیہ نگرانی جاری تھی تاکہ ملزمان کو رنگے ہاتھوں پکڑا جا سکے۔

عرفان میمن نے بتایا کہ یہ غیر قانونی کام گزشتہ 2 ہفتے سے جاری تھا، تاہم اس سے پہلے کتنے گدھے ذبح کیے گئے اور ان کا گوشت کہاں کہاں سپلائی ہوا، اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں، بعض رپورٹس کے مطابق گوشت کچھ غیر ملکی شہریوں کو فراہم کیا جاتا تھا اور اسلام آباد سے باہر بھی اس کی ترسیل کی اطلاعات ہیں، تاہم ابھی تک کوئی حتمی ثبوت سامنے نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: گدھے کا گوشت برآمد: ’اسلام آباد والو بتاؤ ذائقہ کیسا تھا‘

ڈپٹی کمشنر کے مطابق اسلام آباد میں تمام ریسٹورنٹس کی انسپکشن سرپرائز وزٹس کے ذریعے کی جاتی ہے، اور گزشتہ 2 برس کے دوران گدھے کے گوشت کی ایسی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی تھی۔ فوڈ اتھارٹی اور انتظامیہ کی ٹیمز رات کی تاریکی میں بھی سرپرائز دورے کرتی ہیں اور کبھی کسی ہوٹل یا ریسٹورنٹ سے گدھے کا دیگر ممنوعہ گوشت برآمد نہیں ہوا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسلام اباد اسلام آباد ہوٹل ذبح خانے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد راولپنڈی ضلعی انتظامیہ فارم ہاؤس فوڈ اتھارٹی گدھے کا گوشت وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ملک میں چینی کی قیمتوں میں کمی نا آسکی، ریٹیل قیمت 200 روپے کلو برقرار
  • وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس، چینی کی قیمتوں میں خودساختہ اضافے پر سخت کارروائی کا حکم
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • عوام پر مہنگائی کے بم گرنے کا سلسلہ جاری
  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ، چینی کےبحران پر بریفنگ ، سخت سوالات کی بوچھاڑ ، کہاں ہیں شوگر ملز مالکان کی تفصیلات ۔۔۔؟
  • چینی بحران، پی اے سی نے شوگر ملز مالکان کے نام طلب کر لیے
  • ڈیلرز اور شوگر ملز مالکان میں تنازع برقرار، بازار میں چینی کی سپلائی آج بھی معطل
  • جاپان کے عوام مہنگائی کو ’برائی‘ کیوں نہیں سمجھ رہے؟
  • کیا راولپنڈی اسلام آباد کے ہوٹلوں پر گدھے کا گوشت سپلائی کیا جاتا رہا ہے؟
  • حکومتی دعوے کے باوجود چینی کی فی کلو ایکس مل قیمت 165 روپے پر نہ آسکی