ٹیکس خسارہ 730 ارب روپے تک پہنچ گیا، آئی ایم ایف معاہدہ خطرے میں پڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
ریفنڈز سست ہونے کے باجود رواں مالی سال کے ابتدائی نو ماہ کے دوران ٹیکس شارٹ فال 730 ارب روپے رہا، صرف مارچ کے مہینے میں ٹیکس خسارے میں 100 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس سے پاکستان کی آئی ایم ایف سے کمٹمنٹ خطرے میں پڑ گئی ہے، جس میں پاکستان نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اصل ہدف کے مقابلے میں ٹیکس خسارہ 640 ارب روپے سے زیادہ نہیں ہوگا۔
ٹیکس حکام کے مطابق ایف بی آر نے مارچ کے آخری ورکنگ ڈے تک 8.
اسی طرح مارچ کے مہینے میں ٹیکس وصولی کا ہدف 1.219 ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا تھا لیکن سست ریفنڈز کے باجود 1.1 ہزار ارب روپے ہی جمع کیے جاسکے ہیں۔
ایف بی آر نے ریفنڈز کی مد میں 34 ارب روپے جاری کیے ہیں جو کہ گزشتہ سال کی اس مدت کے مقابلے میں52 فیصد کم ہے، نو ماہ کے دوران 384 ارب روپے کے رینفڈز دیے گئے ہیں جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں محض 6 ارب روپے زائد ہیں۔
جولائی تا مارچ کے دوران ایف بی آر سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور کسٹم ڈیوٹی کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا لیکن انکم ٹیکس ہدف سے زائد جمع کرلیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مقابلے میں ہزار ارب روپے مارچ کے
پڑھیں:
بھارت کو بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر عالمی سطح پر بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کا مؤقف اجاگر کرنے کے لیے بنائے گئے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے جو ہمیشہ امن، مذاکرات اور سفارتکاری کو ترجیح دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بارہا دنیا کو باور کروایا ہے کہ تمام مسائل، خاص طور پر پاک بھارت کشیدگی کا حل مسئلہ کشمیر سے جڑا ہوا ہے۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو پاکستان اعلانِ جنگ تصور کرے گا۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو یہ بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے یا معطل کرنے کا کوئی اختیار نہیں، کیونکہ پاکستان کے لیے پانی ایک بنیادی اور ناگزیر ضرورت ہے جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے بھارت پر مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ بھارت عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے پر غیرجانبدار تحقیقات کی پیشکش کی تھی، مگر بھارت نے یہ پیشکش مسترد کر کے ایک اور موقع ضائع کر دیا۔
بلاول بھٹو نے ایک مرتبہ پھر پاک بھارت جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ اس نازک موقع پر ٹرمپ کی مداخلت نے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد دی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان تنازعات کے پرامن حل کے لیے کوئی مؤثر مکینزم ہونا چاہیے تاکہ خطے کو غیر یقینی صورتحال سے بچایا جا سکے۔