اسلام آباد:

ریفنڈز سست ہونے کے باجود رواں مالی سال کے ابتدائی نو ماہ کے دوران ٹیکس شارٹ فال 730 ارب روپے رہا، صرف مارچ کے مہینے میں ٹیکس خسارے میں 100 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس سے پاکستان کی آئی ایم ایف سے کمٹمنٹ خطرے میں پڑ گئی ہے، جس میں پاکستان نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اصل ہدف کے مقابلے میں ٹیکس خسارہ 640 ارب روپے سے زیادہ نہیں ہوگا۔

ٹیکس حکام کے مطابق ایف بی آر نے مارچ کے آخری ورکنگ ڈے تک 8.

44 ہزار ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا ہے، یہ وصولی اگرچہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 28 فیصد زیادہ ہے لیکن ہدف کو حاصل کرنے کیلیے کافی نہیں ہے، جولائی تا مارچ کا ہدف 9.17 ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا تھا جبکہ جمع کیے گئے محصولات ہدف سے 730 ارب روپے کم ہیں۔

 اسی طرح مارچ کے مہینے میں ٹیکس وصولی کا ہدف 1.219 ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا تھا لیکن سست ریفنڈز کے باجود 1.1 ہزار ارب روپے ہی جمع کیے جاسکے ہیں۔

 ایف بی آر نے ریفنڈز کی مد میں 34 ارب روپے جاری کیے ہیں جو کہ گزشتہ سال کی اس مدت کے مقابلے میں52 فیصد کم ہے، نو ماہ کے دوران 384 ارب روپے کے رینفڈز دیے گئے ہیں جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں محض 6 ارب روپے زائد ہیں۔

جولائی تا مارچ کے دوران ایف بی آر سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور کسٹم ڈیوٹی کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا لیکن انکم ٹیکس ہدف سے زائد جمع کرلیا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مقابلے میں ہزار ارب روپے مارچ کے

پڑھیں:

پاک بھارت کشیدگی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ٹریڈنگ شدید مندی کاشکار

پاک بھارت کشیدگی کے سبب، آج پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ٹریڈنگ شدید مندی کاشکار رہی۔ کاروباری ہفتے کےچوتھے روز مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز 1 لاکھ 15 ہزار کی حد سے ہوا جو گراوٹ سے 2500 پوائنٹس کی بڑی کمی سے دوچار ہوا۔

 دن بھر شئیرز کی فروخت کے لیے تانتا بندھا رہا۔ اسی سبب ہنڈرڈ انڈیکس کی یومیہ کم ترین سطح 1 لاکھ 14 ہزار 661 پوائنٹس اور یومیہ بلند سطح 1 لاکھ 16 ہزار 568 پوائنٹس رہی۔ دوسری جانب اسٹاک ایکسچینج میں مجموعی طور پر 456 کمپنیوں کے حصص میں کاروبار ریکارڈ کیا گیا جن میں سے صرف 83 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 339 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی اور 34 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام ریکارڈ کیا گیا۔

شدید مندی کے سبب کے ایس ای ہنڈریڈ انڈیکس ٹریڈنگ کا اختتام 1.92 فیصد گراوٹ سے 2206 پوائنٹس کمی کے ساتھ 1 لاکھ 15 ہزار 19 پوائنٹس کی سطح سے ہوا جبکہ کے ایس ای 30انڈیکس 691 پوائنٹس کمی سے 35328 پوائنٹس،آل شئیر انڈیکس 1241 پوائنٹس کمی سے 72123 پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس 3509 پوائنٹس گراوٹ سے 173480 پوائنٹس کی نفسیاتی حد پر بند ہوا۔

اعدادوشمار کے مطابق سرمایہ کاری میں مسلسل انخلا مارکیٹ کیپٹلائزیشن کو 240 ارب روپے کا دھچکا پہنچا گیا جس کے سبب مارکیٹ کیپٹلائزیشن 14 ہزار 340 ارب روپے سے گھٹ کر 14 ہزار 1 سو ارب روپے کی سطح پر آگئی۔ مارکیٹ میں مجموعی طور پر 50 ارب 67 کروڑ مالیت شئیرز کا کاروباری لین دین حجم 24 ارب 48 کروڑ روپے سے زائد رہا جو واضح طور پر اسٹاک سرمایہ کاروں کے دباؤ کی کیفیت کو اجاگر کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت کشیدگی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ٹریڈنگ شدید مندی کاشکار
  • فیشن ڈیزائنر نومی انصاری 1.25 ارب روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ میں گرفتار،تفتیش شروع
  • عالمی شہرت یافتہ فیشن ڈیزائنر نومی انصاری کیخلاف سوا ارب روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ کا مقدمہ درج
  • ملازمین کو کم سے کم اجرت 37 ہزار نہ دینے والوں کی گرفتاریاں
  • لیسکو نے سولر سسٹمز کے لیے AMI بائی ڈائریکشنل میٹرز کی قیمت میں کمی کر دی
  • پاکستان کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • چکن کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ، عوام کو اربوں روپے کا نقصان
  • سوزوکی آلٹو کی قیمتوں میں اضافہ، فائلرز اور نان فائلرز کے لیے ٹیکس بڑھ گیا
  • سوزوکی آلٹو کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کر دیا گیا
  • ہفتہ کی چھٹی ختم کر دی گئی