معروف صوفی بزرگ حضرت سلطان باہوؒ کی گدی نشینی کے کیس کا فیصلہ آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
سینیئر سول جج کی عدالت سے مقدمہ 2002ء سے زیر سماعت تھا۔ عدالت نے تمام شواہد کی روشنی میں فیصلہ صاحبزادہ فیض سلطان کے فرزند صاحبزادہ نجیب سلطان کے حق میں سنا دیا۔ عدالتی فیصلے کے بعد صاحبزادہ نجیب سلطان 10 دیں سجادہ نیشن دربار حضرت سلطان باہوؒ مقرر ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ضلع جھنگ کے معروف صوفی بزرگ حضرت سلطان باہوؒ کی گدی نشینی کے کیس کا فیصلہ 23 سال بعد سنا دیا گیا۔ سینیئر سول جج کی عدالت سے مقدمہ 2002ء سے زیر سماعت تھا۔ عدالت نے تمام شواہد کی روشنی میں فیصلہ صاحبزادہ فیض سلطان کے فرزند صاحبزادہ نجیب سلطان کے حق میں سنا دیا۔ عدالتی فیصلے کے بعد صاحبزادہ نجیب سلطان 10 دیں سجادہ نیشن دربار حضرت سلطان باہوؒ مقرر ہو گئے ہیں۔ عدالتی فیصلے کے بعد صاحبزادہ نجیب سلطان کے ملک و بیرون ملک موجود مریدین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ یہ کیس صاحبزادہ منیب سلطان اور صاحبزادہ نجیب سلطان کے درمیان چل رہا تھا۔ عدالت نے صاحبزادہ نجیب سلطان کو حقیقی سجادہ نشین قرار دیدیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صاحبزادہ نجیب سلطان کے حضرت سلطان باہو
پڑھیں:
( 9 مئی مقدمات) تحریک انصاف کا تمام سزاؤں کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
اے ٹی سی کی جانب سے سنائے گئے فیصلے آئین اور قانون کے سراسر منافی ہیں، بیرسٹر گوہر
سزاؤں سے تحریک انصاف کا راستہ نہیں روکا جا سکتا،سلمان اکرم راجاودیگر کا فیصلے پر ردعمل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) لاہور کی جانب سے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو سنائی گئی تمام سزاؤں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیٔرمین بیرسٹر گوہر کا فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم ان تمام فیصلوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے کیونکہ یہ انصاف کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔ سزاؤں سے تحریک انصاف کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔اے ٹی سی کی جانب سے سنائے گئے فیصلے آئین اور قانون کے سراسر منافی ہیں۔پاکستان میں متنازع فیصلوں کی کمی نہ تھی اور آج متنازعہ فیصلوں میں ایک فیصلے کا اضافہ ہوا ہے۔ جو سزائیں دی جا رہی ہیں وہ بانی چئیرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی کال پر کیے گئے احتجاج کے بعد کی جا رہی ہیں۔ جن لوگوں نے ظلم اور ناانصافی کیخلاف آواز بلند کی، انہیں اب ضمیر کی سزا دی جا رہی ہے، قانون واضح ہے کہ محض احتجاج پر دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی جا سکتیں۔بیرسٹر گوہرعلی خان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے اور ساتھیوں نے کہا تھا شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے، ایک کیس میں مختلف جگہوں پر ٹرائل نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالتوں کا سامنا کیا اور کبھی اس پر عمل نہ ہوا، اپوزیشن لیڈر پنجاب سمیت تین ارکان پارلیمنٹ کو سزا ہوئی، آج کے فیصلوں سے ثابت ہو رہا ہے عدلیہ اپنی ذمہ داریوں میں ناکام ہوگئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کا عدلیہ سے اعتماد اُٹھ گیا ہے، قانونی تقاضے پورے کئے بغیر ایسی سزائیں ناانصافی ہیں، رات تک ٹرائل چلائے گئے۔پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 9 مئی مقدمات میں کئی جگہوں پر ایک فرد ہی الزام لگا رہا ہے، پی ٹی آئی کا یہ معاملہ نہیں ، قوم اور ہر فرد کا معاملہ ہے، یہ سیاسی معاملہ نہیں رہا ، پاکستان کے مستقل کا معاملہ ہے۔ جن لوگوں کو سزا دی گئی وہ بے جرم ہیں، دہشتگردی کا قانون کہاں کہاں استعمال ہوگا ، آئین میں واضح ہے، جلسے جلوس پر دہشت گردی نہیں لگ سکتی۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے ہائیکورٹ میں فیصلہ چیلنج کریں گے، سزاؤں سے تحریک انصاف کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔