مصطفی عامر قتل کیس؛ مرکزی ملزم ارمغان کے والد کے گرد قانونی گھیرا تنگ
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
کراچی:
مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد کے گرد قانونی گھیرا تنگ ہوتا جا رہا ہے۔
ملزم کامران قریشی کو غیر قانونی اسلحہ کے مقدمے میں نامزد کیے جانے کے بعد انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے اے وی سی سی کو جیل میں تفتیش کی اجازت دیتے ہوئے تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
سینٹرل جیل کراچی میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 4 کے روبرو اے وی سی سی کے تفتیشی انسپکٹر محمد علی نے ملزم کامران قریشی سے تفتیش کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ منشیات کے مقدمے میں جب ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا تو اس کے موبائل سے ایک ویڈیو ملی تھی۔ اس ویڈیو میں ملزم کامران قریشی پشاور سے اسلحہ لے کر آرہا ہے، یہ وہی اسلحہ ہے جو پولیس مقابلے میں استعمال ہوا۔
عدالت نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ملزم کامرن قریشی سے تفتیش کی اجازت دے دی۔ عدالت نے کہا کہ 6 اور 7 اپریل کو تفتیشی افسر جیل میں ملزم کامران قریشی سے تفتیش کرے اور 2 روزہ تفتیش مکمل کرکے عدالت کو آگاہ کرے۔ تفتیش دن کی روشنی کی جائے۔
عدالت نے حکم دیا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ اے وی سی سی کے تفتیشی افسر محمد علی کی ملزم کامران قریشی تک رسائی یقینی بنائے۔ تفتیشی افسر 8 اپریل کو رپورٹ پیش کرے۔
قبل ازیں جوڈیشل کمپلیکس میں جوڈیشل مجسٹریٹ نمبر 9 کی عدالت میں مصطفی عامر قتل کیس کے تفتیشی افسر محمد علی پیش ہوئے، جس میں تفتیش افسر نے عدالت کو بتایا کہ پولیس مقابلے اور غیر قانونی اسلحہ کے مقدمے میں ملزم کامران قریشی کی گرفتاری ڈالنی ہے، جس کے لیے این او سی دی جائے، جس پر عدالت نے تفتیشی افسر کی درخواست منظور کرلی۔
تفتیشی افسر انسپکٹر محمد علی نے بتایا کہ ملزم کامران قریشی کی دہشتگردی ایکٹ کے تحت گرفتاری ڈال دی ہے۔ مصطفی عامر قتل کیس کا مرکزی ملزم ارمغان عرف آرمی پہلے سے ہی اس مقدمے میں گرفتار ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان مصطفی عامر قتل کیس ملزم کامران قریشی تفتیشی افسر محمد علی عدالت نے
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کر دیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
شیر پاؤ پل جلاؤگھیراؤ کیس کا 42صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔
ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی
مزید :