ویڈیو میں 295 کا ذکر، معروف یوٹیوبر رجب بٹ نے وضاحت پیش کردی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
معروف یوٹیوبر رجب بٹ نے ایک بار پھر معافی مانگ لی اور وضاحت پیش کی کہ وہ جس 295 کااپنی ویڈیوز میں ذکر کر رہے ہیں، وہ دراصل ایک انڈین گیت 295 کے بارے میں تھا۔ اور انھیں پاکستان قانون 295 اے اور سی کا کوئی خاص علم نہیں تھا۔
ایک نجی ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے رجب بٹ نے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور اللہ کے آخری نبی حضور ﷺ پر اور ختم نبوت پر ایمان رکھتا ہوں۔ میری ایک ویڈیو 295 اے 295 سی کے حوالے سے وائرل ہے۔ اسے غلط رنگ دیا جا رہا ہے۔ مجھے 295 اے اور 295 سی، ان دفعات کا بالکل کوئی خاص علم نہیں تھا۔ ویڈیو میں جو میرا بیان ہے، اس میں دراصل ایک انڈین گانے 295 کا ذکر ہے۔ میں نے اس گانے پر بات کی ہے۔ جبکہ پاکستان کے قانون 295 کا مجھےبالکل علم نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیےویل چیئر پر عمرہ کیوں کیا؟ صارفین کی رجب بٹ پر تنقید
رجب بٹ نے اپنا مقدمہ لڑنے کے لیے تحریک لبیک سے تعلق رکھنے والے ایک وکیل کو اپنا وکیل مقرر کیا ہے جو ان کا مقدمہ لڑیں گے۔
انہوں نے تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی اور دیگر رہنماؤں سمیت مفتی منیب الرحمان سے درخواست کی کہ وہ انھیں اس ناکردہ گناہ سے معافی دلوائیں۔
رجب بٹ نے کہا کہ وہ اللہ تعالیٰ، نبی ﷺ، صحابہ کرام اور اہل بیت سے دل سے محبت رکھتا ہیں۔
یہ بھی پڑھیےرجب بٹ کے خلاف ایک اور ایف آئی آر، یوٹیوبر بڑی مشکل میں پھنس گئے
واضح رہے کہ مشہور یوٹیوبر رجب بٹ کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور دفعہ 295 سی کی مبینہ توہین کے الزام میں تھانہ نشتر کالونی لاہور میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق شہری نے رجب بٹ پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے اپنی ایک ویڈیو میں ان کے مذہبی جذبات اور توہین مذہب سے متعلق تعزیراتِ پاکستان کے دفعہ 295 سی کے تقدس کو پامال کیا ہے۔
درخواست گزار نے الزام عائد کیا ہے کہ رجب بٹ اپنی یوٹیوب ویڈیوز میں بےحیائی کے ذریعے نوجوان نسل کو تباہ کررہے ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق رجب بٹ نے اپنی ویڈیو میں کہا ہے کہ ان کے استاد سدھو موسے والا پر بھی 295 کا دفعہ لگا تھا اور خود ان پر بھی 295 سی اور 295 اے کا دفعہ لگا ہے۔ درخواست گزار نے الزام عائد کیا ہے کہ رجب بٹ نے کہا کہ وہ 295 کے نام سے اپنا پرفیوم بھی لانچ کرنے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے’میں نے کچھ بھی جان بوجھ کر نہیں کیا‘، یو ٹیوبر رجب بٹ نے خانہ کعبہ کے سامنے معافی مانگ لی
لاہور پولیس نے درخواست پر پیکا ایکٹ 2016 کے تحت مقدمہ درج کرکے کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں اور قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
واضح رہے کہ رجب بٹ کی جانب سے حال ہی میں نیا پرفیوم متعارف کروایا گیا تھا جس کے نام پر تنقید کی گئی تھی۔
اس سے قبل بھی لاہور پولیس نے لائسنس کے بغیر کلاشنکوف اور شیر کا بچہ رکھنے پر رجب بٹ کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ہمراہ پولیس نے رجب بٹ گھر پر چھاپہ مارا، اس دوران غیر قانونی طور پر شیر کا بچہ تحفے میں لینے پر رجب بٹ کو گرفتار کیا گیا۔ محکمہ وائلڈ لائف نے ملزم کو گرفتار کرکے چوہنگ پولیس تھانے میں منتقل کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
رجب بٹ قانون 295 یوٹیوبر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: یوٹیوبر ویڈیو میں کیا ہے
پڑھیں:
گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سواروں کی ہلاکت کا مقدمہ نیم سرکاری بینک کے افسر کیخلاف درج
سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سواروں کی ہلاکت کا مقدمہ سرکاری بینک کے افسر کے خلاف درج کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے ضلع ٹھٹہ چلیا ٹول پلازہ کے قریب 4 جون بروز بدھ کو تیز رفتار کار نے موٹر سائیکل سوار افراد کو ٹکر ماری۔ جس کے نتیجے میں ایک نوجوان موقع پر جبکہ دوسرا دوران علاج دم توڑ گیا تھا۔
واقعے کا مقدمہ چار دن بعد 8 جون کو ڈسٹرکٹ ٹھٹہ کے کینجھر جھیل تھانے میں درج کیا گیا، جس میں نیم سرکاری بینک کے ڈپٹی سی ای او کو نامزد کیا گیا ہے۔
حادثے میں جاں بحق شخص قاسم کے بھائی مدعی مقدمہ پیر بخش کے مطابق، حادثے کے وقت جاں بحق ہونے والے اس کے بھائی قاسم اور ماموں زاد ارسلان سرکاری بینک سے رقم لے کر موٹر سائیکل پر واپس گھر آ رہے تھے۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ دونوں کے ساتھ دیگر رشتہ دار دوسری موٹر سائیکل پر ان کے ہمراہ تھے۔ مقدمہ متن کے مطابق، حادثہ چلیا ٹول پلازہ کے قریب اس وقت پیش آیا جب سفید رنگ کی ایک تیز رفتار گاڑی نے غلط سمت سے آتے ہوئے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری۔
مدعی کے بیان کے مطابق، حادثہ کا سبب بنے والی کار نیم سرکاری بینک کے نام پر رجسٹرڈ تھی، اور اسے ایک خاتون چلا رہی تھیں، جن کے ساتھ بینک کے ڈپٹی سی ای او بھی موجود تھے۔
عینی شاہدین نے تصدیق کی کہ حادثے کے بعد ملزم خاتون کے ہمراہ گاڑی چھوڑ کر موقع سے فرار ہوگیا، جس کے بعد پولیس نے مذکورہ گاڑی کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
حادثے کے نتیجے میں ارسلان موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا، جبکہ قاسم کو شدید زخمی حالت میں پہلے سول اسپتال کراچی اور بعد ازاں ملیر کینٹ میں واقعے سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا۔
پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے قتل بالسبب اور قتل خطا کی دفعات شامل کی ہیں، جبکہ ٹریفک حادثے کے حوالے سے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔