صرف طواف کیلیےاحرام باندھنا بھی سعودی قوانین کیخلاف ہے: حافظ طاہر اشرفی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
حافظ طاہر محمود اشرفی— فائل فوٹو
چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ بعض پاکستانی زائرین کی طرف سے حرم کے احترام کو مدِنظر نہیں رکھا گیا وہ قابلِ افسوس ہے۔
اپنے ایک بیان میں طاہراشرفی نے کہا کہ حج اور عمرہ زائرین پر لازم ہے کہ سعودی قوانین پر عمل کریں، سعودی اداروں کی کوشش ہوتی ہے کہ اللّٰہ کے مہمانوں کی بھرپورخدمت کریں، سعودی عرب اسلام اور مسلمانوں کی خدمت کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہے۔
حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ مملکت سعودی عرب ایک وقت میں لاکھوں زائرین کی خدمت کر رہی ہوتی ہے، حرم شریف کی حدود میں جہاں بھی نماز ادا کی جائے اس کا ثواب ایک لاکھ نماز کے برابر ہو گا۔
سعودی عرب کے پہلے قانون دان ڈاکٹر مطلب النفیسہ انتقال کر گئے۔
انہوں نے کہا کہ خاتون کا سعودی عرب کی سلامتی کے ادارے کے نوجوان کو مارنا انتہائی افسوس ناک عمل ہے، حرم اور مسجدِ نبوی ﷺ میں کپڑے دھونا، لٹکانا اور بدلنا سعودی قوانین کے خلاف ہے، سعودی حکومت اس پر ایکشن لیتی ہے تو وہ حق بجانب ہو گی۔
حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ صرف طواف کیلئے احرام باندھنا بھی سعودی قوانین کے خلاف ہے، یہ پاکستان کے عمرہ و حج زائرین کے لیے مشکلات کا سبب بھی بن رہا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سعودی قوانین اشرفی نے کہا حافظ طاہر نے کہا کہ
پڑھیں:
میاں اظہر مرحوم وضع داری کی سیاست کرتے تھے: حافظ نعیم الرحمٰن
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن — فائل فوٹوامیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ میاں اظہر مرحوم وضع داری کی سیاست کرتے تھے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے میاں اظہر مرحوم کی رہائشگاہ پر ان کے بیٹے حماد اظہر سے ملاقات کی۔
اُنہوں نے دورانِ ملاقات حماد اظہر سے ان کے والد میاں اظہر کی وفات پر تعزیت کی اور مغفرت کے لیے دعائے فاتحہ کی۔
سابق گورنر پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حماد اظہر کے والد میاں اظہر انتقال کرگئے۔
امیر جماعتِ اسلامی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں اظہر مرحوم ہمارے بزرگ تھے، جماعت اسلامی سے میاں اظہر مرحوم کا بہت پرانا تعلق تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ میاں اظہر مرحوم کا قاضی حسین احمد صاحب سے بھی ذاتی تعلق تھا۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ملکی سیاست میں گریٹر ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، چیزیں طے کرنا پڑیں گی، آئین و قانون کو سامنے رکھنا پڑے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ سب کو آئین کے فریم ورک میں رہ کرکام کرنا ہوگا، بیٹھ کر طے کرنا ہوگا ملک نے ایسے ہی چلنا ہے یا بہتری کی طرف جانا ہے۔