ٹرمپ کے گرین لینڈ پر قبضے کے منصوبے میں مداخلت نہیں کرینگے، روس
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
آرکٹک میں ایک پالیسی فورم سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے امریکا کے اس اقدام کو اس کی جغرافیائی، سیاسی اور معاشی حکمتِ عملی کا تسلسل قرار دے دیا۔ اسلام ٹائمز۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ روس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گرین لینڈ پر قبضے کے منصوبے میں مداخلت نہیں کرے گا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی گرین لینڈ پر قبضہ حاصل کرنے کی کوشش کسی کو پہلی مرتبہ حیران کر سکتی ہے، یہ سمجھنا کہ یہ نئی امریکی انتظامیہ کی پالیسی کا حصہ ہے ایک بڑی غلطی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی گرین لینڈ پر قبضہ حاصل کرنے کی کوشش حیران کن نہیں، کیونکہ امریکا طویل عرصے سے اس معدنی وسائل سے مالامال علاقے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
آرکٹک میں ایک پالیسی فورم سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے امریکا کے اس اقدام کو اس کی جغرافیائی، سیاسی اور معاشی حکمتِ عملی کا تسلسل قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے 19 ویں صدی میں گرین لینڈ پر قبضے کے منصوبے بنائے تھے اور دوسری جنگ عظیم کے بعد اسے خریدنے کی پیشکش بھی کی تھی۔ پیوٹن کے مطابق گرین لینڈ کا ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں بلکہ دو مخصوص ریاستوں سے ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گرین لینڈ پر
پڑھیں:
امریکا اپنے نئے نیوکلئیر دھماکے کہاں کرے گا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے امریکا جلد ہی زیر زمین جوہری تجربات دوبارہ شروع کرے گا یا نہیں آپ کو جلد معلوم ہو جائےگا۔
فلوریڈا کے پام بیچ جاتے ہوئے جہاز میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا، دوسرے ممالک ایٹمی تجربے کر رہے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟ آپ کو جلد ہی معلوم ہو جائے گا کہ امریکا کیا کرنے جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ نے جمعرات کے روز امریکی فوج کو 33 سال کے تعطل کے بعد فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کے تجربات کی تیاری کا حکم دیا تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فیصلہ چین اور روس کے لیے ایک واضح پیغام سمجھا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اور کینیڈا کے درمیان تجارتی مذاکرات دوبارہ شروع نہیں ہو رہے، جبکہ وینزویلا کے اندر فوجی کارروائی کے امکان کو بھی انہوں نے مسترد کر دیا۔
ادھر، صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد روس نے بھی ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے ایٹمی تجربات کی تیاری کا عندیہ دیا ہے۔
روسی سلامتی کونسل کے سربراہ سرگئی شوئیگو کا کہنا ہے کہ اگر دوسرے ممالک ایٹمی دھماکے کریں گے تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ روس نے اب تک کوئی ایٹمی دھماکا نہیں کیا بلکہ نئی جوہری میزائل ٹیکنالوجی کا تجربہ کیا ہے، جو کہ ایٹمی دھماکے سے بالکل مختلف عمل ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا اور روس کے ممکنہ جوہری تجربات سے عالمی اسلحہ کنٹرول معاہدوں پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور ایک نئی جوہری دوڑ کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔