مودی حکومت بینکوں کے ذریعے عوام کو لوٹ رہی ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی اقرباء پروری اور ریگولیٹری بدانتظامی نے ہندوستان کے بینکنگ سیکٹر کو بحران میں ڈال دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے مودی حکومت پر شدید حملہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وہ بینکوں کے ذریعے عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال رہی ہے۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے بینکوں کو "کلیکشن ایجنٹ" بنا دیا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ 2018ء سے 2024ء کے درمیان بینکوں نے عوام سے کم از کم بیلنس نہ رکھنے پر 43500 کروڑ روپے وصول کئے ہیں۔ ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ مودی حکومت نے بینک فیس کے نام پر لوٹ مچا رکھی ہے۔ کانگریس کے صدر نے کہا کہ پہلے حکومت پارلیمنٹ میں ان چارجز کے ذریعے جمع کی گئی رقم کا حساب دیتی تھی، لیکن اب آر بی آئی کے نام پر یہ معلومات فراہم کرنے سے انکار کیا جا رہا ہے۔
اس دوران کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کبھی اے ٹی ایم فیس، کبھی کم از کم بیلنس، کبھی کے وائی سی کے نام پر عوام کی جیبوں سے معمولی رقم چوری کر کے حکومت بینکوں کے خزانے بھرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھر بڑے چور آ کر بینکوں سے ہزاروں کروڑ لوٹ کر بیرون ملک فرار ہو جاتے ہیں۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت عوام کو مہنگائی اور بے لگام لوٹ مار کے شکنجے میں جکڑ رہی ہے۔
ساتھ ہی ساتھ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے ایک پرائیویٹ بینک کے کچھ ملازمین سے ملاقات کر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے بعد انہوں نے بی جے پی پر بینکنگ سیکٹر کو بحران میں ڈالنے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی اقرباء پروری اور ریگولیٹری بدانتظامی نے ہندوستان کے بینکنگ سیکٹر کو بحران میں ڈال دیا ہے، جس کی وجہ سے جونیئر ملازمین کو تناؤ اور دباؤ کی حالت میں کام کرنا پڑ رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مودی حکومت کانگریس کے نے کہا کہ انہوں نے بی جے پی
پڑھیں:
مودی کے دور حکومت میں تمام آئینی ادارے یرغمال بنا لئے گئے، تیجسوی یادو
بہار اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر نے کہا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتا ہے، اس سے پہلے بی جے پی کا آئی ٹی سیل اسکی مکمل معلومات رکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے رکنِ پارلیمان اور پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کی جانب سے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات 2024ء پر اٹھائے گئے سوالات کے بعد سیاسی ماحول میں شدت آ گئی ہے۔ راہل گاندھی نے ایک مضمون کے ذریعے الزام لگایا کہ مہاراشٹر کے انتخابات میں "میچ فکسنگ" کی گئی تھی اور اب بی جے پی یہی طرزِ عمل بہار میں بھی اپنانا چاہتی ہے۔ راہل گاندھی کے اس مضمون کے شائع ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ تاہم بہار کی اہم اپوزیشن جماعت راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے راہل گاندھی کے مؤقف کی تائید کی۔ اتوار کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بہار اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ راہل گاندھی نے بالکل درست اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ایسی شکوک و شبہات ہونا فطری ہے کیونکہ 2014ء کے بعد سے تمام آئینی ادارے ایک مخصوص نظریے کے ماتحت ہو چکے ہیں۔
تیجسوی یادو نے مزید الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتا ہے، اس سے پہلے بی جے پی کا آئی ٹی سیل اس کی مکمل معلومات رکھتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئینی اداروں کو دیانت داری سے اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ ادارے برباد ہو جائیں گے تو عوام کو انصاف کہاں سے ملے گا۔ تیجسوی یادو نے 2020ء کے بہار اسمبلی انتخابات کی مثال دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس وقت آر جے ڈی اتحاد نے حکومت بنا لی تھی لیکن شام کو ووٹوں کی گنتی روک دی گئی اور رات کی تاریکی میں دوبارہ شروع کی گئی۔ اس دوران الیکشن کمیشن نے تین مرتبہ پریس کانفرنس کر کے وضاحتیں پیش کیں۔ ان کے بقول الیکشن کمیشن اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک شعبہ کی طرح کام کر رہا ہے، اس لئے سوالات اٹھنا لازمی ہیں۔