اصغریہ آرگنائزیشن اور اے ایس او کے تحت سندھ بھر میں القدس ریلیاں و سیمینارز کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
القدس ریلیوں سے مرکزی، ڈویژنل و اضلاع کابینہ کے اراکین نے خطاب کیا۔ ریلیوں میں مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، بیت المقدس سمیت مقبوضہ فلسطین کی آزادی اور امریکا و اسرائیل کیخلاف بھرپُور احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینیؒ نے رمضان المبارک کے جمعۃ الوداع کو عالمی یوم القدس قرار دیکر مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور غاصب اسرائیل کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا، امام خمینیؒ کے فرمان پر لبیک کہتے ہوئے اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان، اصغریہ آرگنائزیشن اور آرگنائزیشن خواتین کی جانب سے سندھ بھر کی شیعہ تنظیموں کیساتھ اور علماء کرام کی سرپرستی میں یوم القدس کے موقع پر کراچی، حیدرآباد، میرپور خاص، لاڑکانہ، سکھر، نوابشاہ سمیت صوبے بھر میں القدس ریلیاں نکالی گئیں۔ اس موقع پر مرکزی، ڈویژنل و اضلاع کابینہ کے اراکین نے خطاب کیا۔
القدس ریلیوں میں مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، بیت المقدس سمیت مقبوضہ فلسطین کی آزادی اور امریکا و اسرائیل کیخلاف بھرپُور احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ اصغریہ اسٹوڈنٹس، اصغریہ آرگنائزیشن اور اصغریہ خواتین کے زیر اہتمام کراچی، میرپورخاص، لاڑکانہ، سکھر ، نوابشاہ و دیگر شہروں میں القدس سیمینارز کا بھی انعقاد کیا گیا۔ سیمینارز سے تنظیمی دانشور حضرات، علماء کرام، تنظیمی ذمہ داران اور اہلسنت علماء نے بھی خطاب کیا۔ القدس سیمینار کا مقصد مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنا اور امریکا، اسرائیل و انکے اتحادیوں کے مظالم کو عوام الناس تک پہنچانا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل نے غزہ پٹی کے لیے امداد لے جانے والے کشتی روک لی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) فلسطینی نواز فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی جانب سے برطانوی پرچم بردار میڈیلین نامی کشتی کو، جس کے ذریعے غزہ پٹی تک امدادی سامان لے جایا جا رہا تھا، اسرائیلی افواج نے آج بروز پیر سمندری سفر کے دوران راستے میں ہی روک لیا۔ اس کشتی پر گریٹا تھنبرگ سمیت بارہ ایکٹیوسٹس سوار تھے۔
یہ کشتی غزہ پٹی تک لے جانے کا مقصد غزہ کے فلسطینی علاقے کی سمندری ناکہ بندی کو توڑنا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بحران کے شکار فلسطینیوں تک امداد کی فراہمی کو ممکن بنانا تھا۔
اس کشتی پر یورپی پارلیمان کی ایک فلسطینی نژاد رکن ریما حسن بھی موجود تھیں۔فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ میڈیلین نامی جہاز پر ''اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی پانیوں میں حملہ کیا اور اسے زبردستی روکا۔
(جاری ہے)
‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا، ''کشتی میں غیر قانونی طور پر سوار ہو کر اس پر موجود نہتے سویلین افراد اور عملے کو اغوا کیا گیا اور زندگی بچانے کے لیے ضروری سامان کو، جس میں بےبی فارمولا ملک، اشیائے خور و نوش اور طبی سامان بھی شامل تھا، قبضے میں لے لیا گیا۔
‘‘فریڈم فلوٹیلا کی منتظم ہویدہ عراف نے کہا کہ اسرائیل کے پاس میڈیلین نامی شپ پر سوار رضاکاروں کو ''حراست میں لینے کا کوئی قانونی اختیار نہیں‘‘ اور کشتی کو قبضے میں لینا بین الاقوامی قانون کے ساتھ ساتھ عالمی عدالت انصاف کے غزہ پٹی تک بغیر کسی رکاوٹ کے امداد کی فراہمی کے احکامات کی بھی خلاف ورزی ہے۔
اس بیان میں مزید کہا گیا کہ کشتی پر سوار رضاکاروں کو غزہ تک ''امداد پہنچانے اور ایک غیر قانونی ناکہ بندی کو چیلنج کرنے کے لیے مجرم نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
‘‘ہویدہ عراف نے میڈیلین پر سوار ایکٹیوسٹس کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
اس سے قبل سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر فریڈم فلوٹیلا نے پوسٹ کیا تھا کہ میڈیلین ''بین الاقوامی پانیوں میں ایک حملے کی زد میں ہے‘‘ اور اس پر اسرائیلی فوج کے اہلکاروں کے سوار ہونے سے پہلے سفید 'اریٹنٹ‘ اسپرے کیا گیا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے بھی میڈیلین کو غزہ پٹی تک کے سفر کے دوران راستے میں ہی روکے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کشتی کو بحفاظت اسرائیلی ساحل کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر وزارت خارجہ کی ایک پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ اس پر سوار مسافر ممکنہ طور پر اپنے ممالک لوٹ جائیں گے۔ اس بیان میں الزام لگایا گیا کہ کشتی پر سوار کارکنوں نے میڈیا کے ذریعے اشتعال پھیلانے کی کوشش کی، جس کا واحد مقصد ''ان کی تشہیر تھا۔‘‘
ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ کشتی پر موجود امدادی سامان ایک ٹرک لوڈ سے بھی کم تھا، جبکہ پچھلے دو ہفتوں میں امدادی سامان کے 1,200 ٹرک اسرائیل کے راستے غزہ پہنچ چکے ہیں۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ کشتی پر لدی ہوئی ''قلیل امداد‘‘ کو ''حقیقی امدادی راستوں کے ذریعے غزہ پہنچایا جائے گا۔‘‘
اسرائیل کی طرف سے عائد تین ماہ کی مکمل ناکہ بندی کے بعد، جس کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا تھا، تل ابیب حکومت نے گزشتہ ماہ غزہ میں کچھ بنیادی امداد کی فراہمی کی اجازت دینا شروع کی تھی تاہم انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی کام کرنے والے کارکنوں نے کہا ہے کہ اگر ناکہ بندی اور جنگ کا خاتمہ نہیں ہوتا، تو مزید فلسطینی قحط کا شکار ہوں گے۔
گزشتہ ماہ فریڈم فلوٹیلا کی سمندری راستے سے غزہ پہنچنے کی کوشش اس وقت ناکام ہو گئی تھی، جب اس جہاز پر مالٹا سے دور بین الاقوامی پانیوں میں دو ڈرونز سے حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں جہاز کے اگلے حصے کو نقصان پہنچا تھا۔ اس گروپ نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔
م ا / ا ا ، م م (روئٹرز، اے ایف پی)