پیپلز پارٹی بلوچستان کے جیالے مایوسی کا شکار، وزراء کرپشن میں ملوث ہیں، یوسف خلجی
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
اپنے بیان میں لالا یوسف خلجی نے کہا کہ جیالوں کو لوگوں کے طعنے سننے پڑ رہے ہیں، یہی صورتحال رہی تو بلوچستان میں پاکستان پیپلز پارٹی کا نام لینے والا کوئی نہیں ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان امن جرگے کے سربراہ لالہ یوسف خلجی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت میں وزراء کرپشن میں ملوث اور جیالے و پارٹی رہنماء مایوسی کا شکار ہیں۔ جیالوں کے کام تو نہیں ہو رہے ہیں الٹا انہیں عوام کے طعنے سننے کو مل رہے ہیں۔ اگر یہی صورتحال رہی تو بلوچستان میں پاکستان پیپلز پارٹی کا نام لینے والا کوئی نہیں ہوگا۔ اپنے جاری بیان میں لالہ یوسف خلجی نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی کی مخلوط صوبائی حکومت ہے اور نصف درجن کے قریب پارٹی کے وزراء اور پارلیمانی سیکرٹریز ہونے کے باوجود پارٹی کے ورکروں اور رہنماؤں کے کام نہیں ہو رہے ہیں۔ جس سے ان میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وزراء اور پارلیمانی سیکرٹریز کا پارٹی کے کارکنوں کے ساتھ رویہ بھی درست نہیں ہے اور وزراء کرپشن اور بدعنوانیوں میں ملوث ہیں، جو قابل مذمت عمل ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلوچستان میں پیپلز پارٹی یوسف خلجی رہے ہیں نے کہا
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
افتتاحی تقریب سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، بلدیاتی اداروں، اختیارات و وسائل پر قابض ہے لیکن عوام کو ان کا حق دینے اور مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، جماعت اسلامی بااختیار شہری حکومت کا نظام چاہتی ہے، لاڑکانہ ہو، شکارپور یا حیدرآباد اور کراچی، بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنایا جائے، 17 سال میں کراچی کے لیے صرف 400 بسوں سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، ای چالان کا مسئلہ اگر بات چیت سے حل نہ ہوا تو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا، صحت ہماری بنیادی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلبرگ ٹاؤن کے تحت فیڈرل بی ایریا بلاک 18 ثمن آباد ہیلتھ کیئر یونٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب اور بلاک 8 عزیز آباد میں شاہراہ نعمت اللہ خان کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد علاقہ مکینوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمیں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے، سندھ حکومت 17 سال میں صرف 400 بسیں لاسکی ان میں سے بھی معلوم نہیں کتنی چل رہی ہیں، سڑکیں ٹوٹی ہیں،گٹر بہہ رہے ہیں، پنجاب میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہی کراچی میں 5000 روپے کا ہے، بہت افسوس کی بات ہے کہ ٹریفک پولیس میں کراچی کے 10 فیصد شہری بھی نہیں ہیں، کراچی میں معیاری ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث پچاس لاکھ لوگ موٹر سائیکل چلانے پر مجبور ہیں۔