اسلحہ کلچر متعارف کروانیوالے امن کے علمبردار بن رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
ایم کیو ایم قیادت کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں سیدہ تحسین عابدی نے کہا کہ لیاری گینگ وار کی بات کرنے والے پہلے اپنے دہشتگرد ونگز کی تاریخ دیکھیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کی ترجمان سیدہ تحسین عابدی نے کہا ہے کہ کراچی میں اسلحہ کلچر متعارف کروانے والے آج امن کے علمبردار بن رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کی قیادت کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں سیدہ تحسین عابدی نے استفسار کیا کہ مافیا کی سرپرستی کرنے والے آج مافیا کے خلاف کس منہ سے بول رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ڈومیسائل پر الزام لگانے والے بتائیں کہ نوکریاں بیچنا کس نے شروع کیں؟ نوجوانوں کو مسلح گروہوں میں جھونکنے والے آج نوجوانوں کے ہمدرد بن رہے ہیں۔ ترجمان سندھ حکومت نے یہ بھی کہا کہ کراچی میں اسلحہ کلچر متعارف کروانے والے آج امن کے علم بردار بن رہے ہیں، ایم کیو ایم دور میں کراچی کے ہر دفتر، ہر گلی میں خوف اور دہشت کی فضا تھی۔ اُن کا کہنا تھا کہ لیاری گینگ وار کی بات کرنے والے پہلے اپنے دہشتگرد ونگز کی تاریخ دیکھیں۔ سیدہ تحسین عابدی نے کہا کہ کراچی کے عوام ان کی حقیقت جان چکے اور نفرت، تعصب کی سیاست کو مسترد کر چکے، حکومت سندھ عوام کی خدمت میں مصروف ہے اور ترقیاتی کام نظر آ رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بن رہے ہیں والے ا ج نے کہا ایم کی کہا کہ
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔