عامر خان کی سابقہ بیویوں کے ایک ساتھ عید منانے کی تصاویر وائرل، مداح حیران
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
فلمساز کرن راؤ نے اپنے سابق شوہر اداکار عامر خان کے اہل خانہ کے ساتھ عید مناتے ہوئے تصاویر شیئر کر دیں۔
کرن راؤ نے اپنے انسٹاگرام ہینڈل پر عامر کی سابقہ اہلیہ رینا دتہ کے ساتھ بھی ایک سیلفی پوسٹ کی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے اور صارفین کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔
پہلی تصویر میں عامر کی والدہ زینت حسین کرن راؤ کے ساتھ پوز کر رہی ہیں۔ کرن نے اس کے بعد رینا اور عامر کی بہنوں، نکھت ہیگڑے اور فرحت دتا کے ساتھ تصویر شیئر کیں تاہم عامر خان ان تصاویر میں موجود نہیں تھے۔
View this post on InstagramA post shared by Kiran Rao (@raodyness)
پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے، کرن نے کیپشن میں لکھا ’امی کے ہاں عید! جو سب سے بہترین اور سب سے خوبصورت میزبان ہیں- خاندان، دوستوں اور ہمیشہ بہترین دعوت کے ساتھ جشن ہے! ہم امید کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ یہ سال ہم سب کے لیے امن اور خوشی لائے‘۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کرن راؤ اور ان کے اہلِ خانہ کو عید کی مبارکباد دیتے ہوئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا جبکہ کچھ صارفین نے کرن راؤ کو خوش مزاجی کے ساتھ عامر خان کی پہلی بیوی رینا دتہ کے ساتھ تصویر بنوانے اور عید منانے پر حیرت کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔