افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والوں کو رضاکارانہ طور پر پاکستان چھوڑنے کی مہلت ختم ہونے کے بعد افغانستان میں طالبان کے زیرانتظام نگراں حکومت نے اسلام آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ افغان شہریوں کی ملک بدری کا عمل شروع نہ کیا جائے۔وزارت داخلہ نے 6 مارچ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ’تمام غیر قانونی غیر ملکیوں اور اے سی سی ہولڈرز کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ 31 مارچ 2025 سے پہلے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑ دیں، اس کے بعد یکم اپریل 2025 سے ملک بدری کا عمل شروع ہو جائے گا۔سرکاری ریڈیو پاکستان میں آج شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب متعلقہ افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی شروع کی جائے گی کیونکہ مقررہ تاریخ گزر چکی ہے۔پاکستان میں یو این ایچ سی آر کے نمائندے فلپ کینڈلر نے کہا ہے کہ پاکستان 15 لاکھ 20 ہزار رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرتا ہے.

ایک اندازے کے مطابق 8 لاکھ افغان شہریت کے حامل افراد اور دیگر افراد سرکاری طور پر تسلیم کیے بغیر ملک میں رہ رہے ہیں۔افغان سرکاری خبر رساں ادارے باختر کے مطابق یکم اپریل کو افغان حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے نئے سرے سے کریک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قانونی رہائشی اجازت نامے کے بغیر افراد کو ملک بدر کرے گا۔افغانستان کے وزیر برائے مہاجرین اور وطن واپسی مولوی عبدالکبیر نے ہمسایہ ممالک (پاکستان اور ایران) پر زور دیا ہے کہ وہ مجوزہ ملک بدری کو روکیں اور افغانوں کو رضاکارانہ طور پر وطن واپسی کی اجازت دیں۔انہوں نے پناہ گزینوں کے ساتھ انسانی سلوک کی اہمیت پر زور دیا.خاص طور پر پڑوسی ممالک کی جانب سے افغانوں کے ساتھ بدسلوکی کی اطلاعات کی روشنی میں، جن میں قانونی ویزا رکھنے والے افراد کو بھی ملک بدر کیا گیا تھا۔خیبر پختونخوا میں سینئر حکام نے وفاقی حکومت کو عید کی تعطیلات کے پیش نظر وطن واپسی کا عمل 10 اپریل تک ملتوی کرنے کی سفارش کی ہے. وزارت داخلہ کی جانب سے اس تجویز کو قبول کرنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا ہے۔قبائلی ضلع خیبر کے نامہ نگار جواد شنواری نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ لنڈی کوتل میں حکام کی جانب سے قائم کیے گئے پناہ گزین کیمپ اس وقت بند ہیں اور آج دوپہر تک کوئی نقل و حرکت نہیں تھی۔ غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے (اے سی سی ہولڈرز) سے متعلق صوبائی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں وطن واپسی کے عمل اور ضروریات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔17 مارچ کے اجلاس کے منٹس کے مطابق ’اجلاس کے تمام شرکاء نے متفقہ طور پر اس تجویز پر اتفاق کیا کہ عید الفطر کی تعطیلات کی وجہ سے اے سی سی ہولڈرز کی وطن واپسی / ملک بدری یکم اپریل 2025 کے بجائے 10 اپریل 2025 سے شروع کی جاسکتی ہے‘۔ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اور محکمہ داخلہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وطن واپسی کے عمل کے لیے درکار فنڈنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔اے سی سی ہولڈرز کی ملک بدری وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتی ہے.لہٰذا صوبائی حکومت کو اے سی سی ہولڈرز کی وطن واپسی کے لیے مالی معاونت فراہم کی جا سکتی ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ محکمہ داخلہ وطن واپسی کے حوالے سے وضاحت کے لیے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو سمری بھجوائے گا۔کے پی اور وفاقی حکومتوں کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا کہ فنڈنگ کا مسئلہ حل ہوا ہے یا نہیں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اے سی سی ہولڈرز وطن واپسی کے کی جانب سے ملک بدری

پڑھیں:

پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • افغان وزیر خارجہ کی متعدد کالز آئیں، انہیں بتا یا کہ ان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو، اسحاق ڈار
  • جرمنی کا شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لیے اقدامات تیز کرنے کا اعلان
  • مریم نواز سب سے زیادہ منصوبے شروع اور مکمل کرنے والی وزیرِاعلیٰ ہیں، عظمیٰ بخاری
  • اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی واپسی، انڈیکس 700 پوائنٹس گر گیا
  • سندھ حکومت کا خواتین کیلیے پنک اسکوٹیز پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا فیصلہ
  • غزہ امن فوج کے قیام سے متعلق فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی‘احمد شریف
  • سیکورٹی فورسزکی شمالی وزیرستان میں کاروائیاں: بھارتی اسپانسرڈ3 خوارج ہلاک
  • سیکورٹی فورسزکی شمالی وزیرستان میں کاروائیاں : بھارتی اسپانسرڈ3 خوارج ہلاک
  • مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے،پاکستان
  • پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف