ایپل کا نئے اے آئی ڈاکٹر پر کام جاری
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹیکنالوجی کمپنی ایک مصنوعی ذہانت پر مبنی ڈاکٹر بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جو آپ کے فون کے اندر رہ سکتا ہے۔
بلومبرگ کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق پروجیکٹ ملبیری نامی یہ کوشش ایک اے آئی ایجنٹ بنانے کا منصوبہ ہے جو حقیقی ڈاکٹر کی طرح کام کر سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس نظام کو حقیقی ڈاکٹروں کی طرف سے تربیت دی جا رہی ہے تاکہ یہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے ان ہی کی طرح کے مشورے دے سکے۔ یہ آئی فون کی ہیلتھ ایپ کی وسیع تر تزئین و آرائش کے حصے کے طور پر متعارف کرائی جائے گی، جس میں شاید ہیلتھ + کے نام سے جانی جانے والی سبسکرپشن سروس شامل ہے۔
ایپل پہلے ہی ایپل انٹیلی جنس برانڈنگ کے تحت اپنے نظام کے دیگر حصوں میں مصنوعی ذہانت کو ضم کر چکا ہے، حالانکہ یہ منصوبہ حال ہی میں مسائل کا شکار ہوا ہے۔
صحت کے دیگر پلیٹ فارمز نے بھی علامات پیش کرنے کے لئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا ہے، جیسے کہ گارمین، جس نے حال ہی میں ایک نئی آرٹیفیشل انٹیلیجنس سبسکرپشن سروس لانچ کرکے کچھ لوگوں ناراض کیا۔ یہ سروس بھی صارفین کو مشورہ فراہم کرتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت
پڑھیں:
سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا اعتراف کر لیا ۔ پہلے آڈٹ رپورٹ میں 376 ٹریلین کی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم اب نظرثانی کرتےہوئے رقم 9.76 ٹریلین روپے کر دی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی وفاقی سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ2024-25 غلطیوں کا پلندہ نکلی ۔ ملک کے سب سے بڑے آڈٹ ادارے نے اعتراف کر لیا۔ غلطیوں کی تصحیح کے بعد گذشتہ مالی سال کے دوران وفاقی اداروں میں مجموعی مالی بے ضابطگیوں کی رقم 375 ٹریلین کےبجائےصرف 9.76 ٹریلین روپے نکلی ۔ آڈیٹر جنرل حکام نے رپورٹ میں سیکڑوں کھرب روپے کی کمی بیشی کو محض ٹائپنگ کی غلطیاں کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی ہے۔
ملکی سپریم آڈٹ آفس کی جانب سے 4858 صفحات پر مشتمل نئی تصحیح شدہ مجموعی آڈٹ رپورٹ ویب سائٹ پر جاری کردی گئی۔ ساتھ وضاحتی نوٹ میں کہاگیا ہےکہ گزشتہ آڈٹ رپورٹ میں غلطی سے 2 مقامات پر لفظ بلین کےبجائے ٹریلین ٹائپ ہوگیا ۔ مجموعی آڈٹ رپورٹ میں درستگی کے بعد مالی سال 2024-25 میں بےضابطگیوں کی اصل رقم 9.769 ٹریلین روپےپائی گئی۔ ملکی تاریخ کی پہلی کنسالیڈیٹڈآڈٹ رپورٹ اگست میں جاری کی گئی تھی ۔ جو بھاری بھر کم غلطیوں کے باعث ادارے کیلئے بدنامی کا سبب بن گئی۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی اداروں کے آڈٹ پر اے جی پی کا براہِ راست خرچ 3.02 ارب روپے رہا ۔ آڈٹ میں بجٹ سےزائد اخراجات سمیت کئی بےضابطگیاں سامنےآئیں ۔ سرکلر ڈیٹ، زمینوں کے تنازعات ، کارپوریشنز اور کمپنیوں کے کھاتوں کا بھی آڈٹ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بے ضابطگیوں کا اثر کئی برسوں پر محیط ہے۔ بڑی آڈٹ فائنڈنگز کو اب گزشتہ کنسولیڈیٹڈ رپورٹس کے طرز پر درج کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے میڈیا میں بے ضابطگیوں کی بھاری رقم پر سوالات اٹھائے جانے پر آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ پر قائم رہنے کا بیان جاری کیا تھا۔