افغان کمشنر اور نان کیڈر ملازمین کی تعیناتی پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
پشاور:
افغان کمشنر اور دیگر نان کیڈر ملازمین کی تعیناتی کے اقدام کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
درخواست افغان رفیوجی آرگنائزیشن کے 18 افسران اور ملازمین نے دائر کی جس میں وفاقی حکومت، افغان رفیوجی آرگنائزیشن، کمشنر افغان رفیوجی اور ایڈیشنل اکاؤنٹ جنرل کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار افغان رفیوجی آرگنائزیشن (اے آر او) کے مستقل ملازمین اور مختلف عہدوں پر تعینات ہیں، اے آر او میں ملازمین کے بھرتی اور ترقی کے لیے 2018 میں فریقین کے رولز ہیں۔
رولز کے مطابق گریڈ 19 اور 18 کے افسران کی ترقی آرگنائزیشن کے ملازمین میں سے کی جائے گی جبکہ گریڈ 20 کمشنر کی اسامی کو پی ایم ایس، پی سی ایس اور پی اے ایس کے افسران سے پُر کی جائے گی۔
درخواست کے مطابق وفاقی حکومت اور دیگر فریقین نے ڈیپوٹیشن پر مختلف محکموں سے ملازمین اے او آر میں تعینات کر دیے ہیں۔ کمشنر افغان مہاجرین کو واپڈا سے ڈیپوٹیشن پر لایا گیا ہے لیکن کمشنر کا افغان مہاجرین کے معاملات سے متعلق تجربہ بھی نہیں ہے۔
افغان کمشنر سمیت ڈیپوٹیشن پر لائے گئے تمام ملازمین نان کیڈرز ہیں اس لیے کیڈر ملازمین کی جگہ نان کیڈر ملازمین تعینات کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ نان کیڈر ملازمین کی تعیناتی سے متعلق اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت تعیناتی غیر قانونی قرار دے اور فریقین کو 2018 رولز کا پابند بنائے، فریقین کو کیڈر کی جگہ نان کیڈر ملازمین کی تعیناتی سے روکا جائے۔
عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ نان کیڈر ملازمین کی تعیناتی سے متعلق 13 فروری، 10 مارچ اور 27 جنوری کے اعلامیے معطل کرے۔ عدالت درخواست پر ختمی فیصلہ تک فریقین کو درخواست گزاروں کے خلاف سخت ایکشن سے روکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغان رفیوجی
پڑھیں:
ماں سے بچے واپس لینے کی درخواست مسترد، لاہور ہائیکورٹ باپ پر برہم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-3
لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائیکورٹ نے ماں سے بچوں کی بازیابی کیلیے باپ کی جانب سے دائر حبس بے جا کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے سماعت کے دوران درخواست گزار پر برہمی کا اظہار کیا۔ سماعت جسٹس شہرام سرور چودھری نے کی۔ درخواست گزار عبدالرزاق نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اس کی بیوی نے 3 بچوں کو اپنے پاس رکھا ہوا ہے، جنہیں بازیاب کرایا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ بچے اگر ماں کے پاس ہیں تو اسے حبس بے جا کیسے کہا جا سکتا ہے؟ جسٹس شہرام سرور چودھری نے کہا کہ ’’کیا آپ یہاں کوئی نیا قانون بنانے چلے ہیں؟‘‘عدالت نے مزید کہا کہ بچوں پر جتنا حق باپ کا ہوتا ہے اتنا ہی حق ماں کا بھی ہے، اس لیے یہ کہنا کہ ماں نے بچوں کو قید کر رکھا ہے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عبدالرزاق کی درخواست مسترد کر دی۔