عاصم افتخار نے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب کا چارج سنبھال لیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
عاصم افتخار نے اقوام متحدہ میں بطور مستقل مندوب چارج سنبھال لیا۔
رپورٹ کے مطابق منیر اکرم نے 30 مارچ کو مدت مکمل ہونے پر چارج چھوڑ دیا تھا۔
عاصم افتخار گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے بطور قائم مقام مندوب اپنی ذمے داریاں سر انجام دے رہے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ میں پاکستان کے سبکدوش ہونے والے مستقل مندوب، منیر اکرم کے اعزاز میں ایک پروقار الوداعی استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر ان کی شاندار خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا، جنہوں نے عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی اور سفارتی تعلقات کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
نئے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد کا بھی پُرتپاک استقبال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں کی سرپرستی کر رہا ہے، منیر اکرم
سفیر عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کا منصب سنبھالتے ہوئے کہا کہ وہ منیر اکرم کی بطور سفیر خدمات کو ہمیشہ سراہتے رہیں گے اور ان کے کام سے حاصل کردہ تجربات کو اپنی ترجیحات میں شامل رکھیں گے۔
اس تقریب میں پاکستان کے مختلف سفارتی عہدیداران اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی اور منیر اکرم کی خدمات کی تعریف کی۔
سفیر عاصم افتخار احمد نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ پاکستان کی اقوام متحدہ میں مزید فعال اور مضبوط نمائندگی کے لیے کام کریں گے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ میں عاصم افتخار منیر اکرم
پڑھیں:
پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال’ شدید انسانی بحران’ کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’ شدید انسانی بحران’ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی ۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ یہ وہ کسان ہیں جو پورے ملک کا پیٹ پالتے ہیں آج ان کے پاس نہ زمین ہے، نہ مویشی اور نہ ہی کوئی سہارا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمے داری بھی اٹھانی ہوگی۔