وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان کا دورہ بیلاروس، منسٹریل سیشن میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
بیلاروس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اپریل2025ء) وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ بیلا روس کے دو روزہ دورے پر منکس پہنچے جہاں انہوں نے منسٹریل سیشن میں شرکت کی۔وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان بیلاروس سے دو طرفہ تعاون کے فروغ کا خواہاں ہے اور دونوں ممالک پہلے سے موجود معاہدوں پر تیزی سے پیشرفت چاہتے ہیں تاکہ مختلف شعبوں میں عملی کام شروع ہو سکے۔
دورے کے پہلے روز وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے بیلاروس کے وزیر توانائی ڈینس موروز اور وزیر مواصلات الیگزسی لیخنووچ سے ملاقاتیں کیں اور اجلاس بھی منعقد کئے جس میں دونوں اطراف سے اعلیٰ سطحی حکام نے شرکت کی۔ پاکستان سے مواصلات، انڈسٹری، خوراک اور داخلہ کے وفاقی سیکرٹری صاحبان بھی وفاقی وزیر کے ہمراہ ہیں جبکہ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک، سیکرٹری اکنامک افیئرز ڈویژن اور کامرس بھی وفد میں شامل ہیں۔(جاری ہے)
یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف آئندہ ہفتے بیلاروس کا دورہ کر رہے ہیں جبکہ دونوں ممالک کے مابین جوائنٹ منسٹریل کانفرنس کے آٹھویں سیشن کے انعقاد پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔ اسی طرح وزیر اعظم پاکستان کے بیلا روس کے دورے پر دوسرے بزنس فورم کا بھی انعقاد عمل میں لایا جائے گا۔ وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے بیلاروس کے وزراء صاحبان سے ملاقاتوں و اجلاسوں میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس کے مابین مواصلات کے شعبے میں نمایاں بہتری لا سکتے ہیں جس کے لئے دونوں ممالک میں تجارتی راہداری اہم کردار ادا کر سکتی ہے، پاکستان،چین، افغانستان یا ایران کے راستے وسط ایشیائی ریاستوں تک رسائی حاصل کر کے مشرقی یورپ کیلئے راستے کھولنا چاہتا ہے۔ عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ سٹریٹجک اعتبار سے بھی شاہراہوں کے یہ منصوبے اہم سنگ میل ثابت ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ دنیا جدت کی طرف جا رہی ہے اور مستقبل تجارت اور بزنس کے فروغ سے منسلک ہے جس کے لئے ذرائع آمدورفت کو بہتر بنانا اولین ترجیح ہے۔ بیلاروس کے توانائی اور ٹرانسپورٹ کے وزراء نے وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کے دورے کا خیر مقدم کیا اور انہیں اپنے ملک کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان گزشتہ روز بیلا روس پہنچے جہاں وہ" سٹیٹ گیسٹ" ہوں گے اور انہیں اس سرکاری دورے میں مختلف نئے ایم او یوز پر بھی دستخط کرنے کا موقع ملے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان بیلاروس کے
پڑھیں:
نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کیلئے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں، وفاقی وزیر اویس لغاری کا اعتراف
سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیر پانی و بجلی اویس لغاری نے اعتراف کیا ہے کہ نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کے لیے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں ہے۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ وہ 6.5 فیصد بل وصول نہیں کر پاتے، وہ بوجھ حکومت یا صارفین اٹھائیں، ہم نے کہا کہ یہ مطالبہ ناجائز ہے، حکومت نے نیپرا کے پاس نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے۔ اگر یہ منظور ہوگئی تو اگلے سات برسوں میں حکومت پاکستان کو 650 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
اویس لغاری نے کہا کہ اخباروں میں لیک آڈٹ رپورٹ چھاپی گئی ہے، یہ سال 24-2023 اور ہماری حکومت سے پہلے کی رپورٹ ہے، ہم نے ایک سال میں گزشتہ سال کے 584 ارب لائن لاسز میں سے 191 ارب کم کیا ہے، پاکستان میں مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیاں بجلی فراہم کرتی ہیں، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں سے ایک کے الیکٹرک ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ پالیسی نافذ ہونے کے بعد مسابقتی مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہوسکے گی،
وزیر توانائی نے کہا کہ کے الیکٹرک نہ صرف ڈسٹری بیوشن بلکہ جنریشن اور ٹرانسمیشن کمپنی بھی ہے، کے الیکٹرک کا ریٹ مقرر کرنے کا اختیار نیپرا کے پاس ہوتا ہے، کے الیکٹرک پٹیشن فائل کرتا ہے، پٹیشن میں بتایا جاتا ہے اس دوران اس کے نقصانات کتنے ہوئے، کتنے فیصد بل ریکور ہوں گے، ورکنگ کیپیٹل کی لاگت، آپریشنل اخراجات کا بھی پٹیشن میں بتایا جاتا ہے، منافع کیا ہوگا، یہ بھی پٹیشن میں بتایا جاتا ہے۔
اویس لغاری نے مزید کہا کہ کراچی الیکٹرک یہ بھی بتاتا ہے وہ سالانہ کتنے ارب روپے کی بجلی اپنے پلانٹس سے پیدا کرے گا، اس کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن پر کتنے اخراجات آئیں گے، آخر میں کے الیکٹرک کہتا ہے اسے "ریٹرن آن ایکویٹی" کی بنیاد پر فی یونٹ اتنی قیمت دی جائے، نیپرا عوام کے سامنے یہ تمام چیزیں رکھ کر سنتی اور اس کے بعد فیصلہ دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ موجودہ حکومت نے نیپرا کے فیصلے کا مکمل مطالعہ کیا، حکومت کے پاس نیپرا فیصلے کیخلاف نظرثانی فائل کرنے کیلئے صرف 10 دن ہوتے ہیں، ہم نے فیصلے کو مکمل طور پر پڑھا اس کے بعد ایک ریویو بھی فائل کیا، ہم نے کہا کہ جو ریٹ نیپرا نے کراچی الیکٹرک کو دیا ہے وہ جائز نہیں ہے، لائن لاسز کی اجازت 13.9 فیصد دی گئی ہے جو زیادہ ہے۔
ان کی اپنی رپورٹ کے مطابق لا اینڈ آرڈر مارجن دینے کے بعد یہ 8 یا 9 فیصد ہونے چاہئیں، وہ کہتے ہیں 6.5 فیصد بل وصول نہیں کرپاتے، تو وہ بوجھ حکومت یا صارفین اٹھائیں، ہم نے کہا یہ ناجائز ہے، وہ کہتے ہیں کہ ورکنگ کیپیٹل کی کاسٹ کائیبور پلس ایکس پرسنٹ ہے، ہم نے کہا کہ آڈٹ رپورٹس کے مطابق تو انہیں بینک سے قرض کائیبور پلس 0.5 یا 1 فیصد پر ملتا ہے، کنزیومر سے 2 فیصد کیوں لیا جائے؟
اویس لغاری نے مزید کہا کہ ٹیرف کا تعین کرنے میں 8 یا 9 مختلف پورشنز ہوتے ہیں، ہم نے ہر ایک میں ریڈکشن کی گزارش کی اور اسی بنیاد پر نیپرا میں ریویو فائل کیا، اگر ہمارا ریویو منظور ہو جاتا ہے تو اگلے 7 سالوں میں حکومت پاکستان کو 650 ارب روپے کی بچت ہو گی، اگر ریویو نہیں مانا جاتا تو ناجائز طور پر کے الیکٹرک کو 650 ارب روپے ادا کیے جائیں گے، اس ادائیگی کا نقصان پورے ملک کو برداشت کرنا پڑے گا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ جو کمپنی اپنے اخراجات ری کور نہیں کر پاتی اس کا بوجھ کنزیومر یا حکومت برداشت کرتی ہے، صرف پچھلے سال حکومت کے الیکٹرک کو 175 ارب روپے ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی میں ادا کرچکی، کے الیکٹرک پر 175 ارب ضائع کرنے کے بجائے آپ اس رقم سے کتنے ترقیاتی منصوبے بنا سکتے تھے، اس کا مطلب ہے کہ آپ کو اپنے ٹیرف میں بہتری لانا ہوگی۔
اویس لغاری نے یہ بھی کہا کہ حکومتی ڈسکوز کا ٹیرف 100 فیصد ریکوری پر کیلکولیٹ ہوتا ہے، ہم ان کو ساڑھے 6 فیصد زیادہ کیوں پیش کرنے دیں، حکومت کے علاوہ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی نے بھی نظرثانی کی پٹیشن دائر کی ہے۔