بجلی کی قیمتوں میں کمی کس مہینے سے ہو گی؟ اویس لغاری نے تاریخ بتا دی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ گھریلو صارفین کے 6 مختلف سلیب ہیں، جون میں بجلی کا ریٹ کیا اور اب کتنی کمی ہوگی، تفصیلات شیئر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے اعلان کے بعد اب بجلی کا ریٹ کیا ہوگا سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر شیئر کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی کس مہینے سے ہو گی۔؟ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے تاریخ بتا دی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ مئی کے مہینے کا بل قیمت میں کمی کے ساتھ آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ کمرشل صارفین کا جون میں 71 روپے ریٹ تھا، اب 62 روپے 47 پیسے ہوگا، کمرشل صارفین کے ریٹ میں 12 فیصد کمی آئی ہے۔ اویس لغاری نے کہا کہ ڈسکوز کی نجکاری ہو رہی ہے، 2 کروڑ صارفین کے بلوں میں تقریباً بجلی کی قیمتوں میں 48 سے 56 فیصد کمی آئی ہے، یہ متوسط طبقے کے لیے بہت بڑی کمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گھریلو صارفین کے 6 مختلف سلیب ہیں، جون میں بجلی کا ریٹ کیا اور اب کتنی کمی ہوگی، تفصیلات شیئر کریں گے۔ اویس لغاری نے کہا کہ وزیراعظم کے اعلان کے بعد اب بجلی کا ریٹ کیا ہوگا سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر شیئر کریں گے، بجلی ریٹ سے متعلق تمام تفصیلات ایکس پر شیئر کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بجلی کا ریٹ کیا اویس لغاری نے شیئر کریں گے صارفین کے
پڑھیں:
روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔