خالد مقبول صدیقی کا وزیراعظم سے رابطہ، ایم کیو ایم کا مطالبہ پورا کرنے پر شکریہ ادا کیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
کراچی:
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بجلی کی قیمت میں کمی کو ان کے مطالبے پر عمل درآمد قرار دیتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔
ترجمان ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور ایم کیو ایم پاکستان کے مطالبے پر عمل درآمد پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں کمی پر مبارک باد پیش کی۔
ترجمان ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کی کوششوں کو قابل ستائش قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مشکل معاشی صورت حال میں قوم کو بڑا ریلیف دینا جرات مندانہ قدم قرار دیا۔
ترجمان ایم کیو ایم کے مطابق ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کو بھی ٹیلی فون پر مبارک باد پیش کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ایم کیو ایم
پڑھیں:
سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
اسلام آباد/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان ہے،مجوزہ منی بجٹ لگژری گاڑیوں، سگریٹس اور الیکٹرانک سامان پر اضافی ٹیکس کی تجویز ہے، درآمدی اشیا ء پر جون میں کم کی گئی ریگولیٹری ڈیوٹی کے برابر لیوی لگائی جاسکتی ہے۔(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق حکام ایف بی آر کے مطابق الیکٹرانکس اشیا ء پر 5 فیصد لیوی زیرغور ہے،قیمت کی حد طے ہونا باقی ہے، منی بجٹ میں 1800 سی سی اور اس سے زائد انجن والی لگژری گاڑیوں پر لیوی کی تجویز تاہم اضافی ٹیکس لگانے کیلئے آئی ایم ایف سے اجازت درکار ہوگی۔
مجوزہ منی بجٹ سے کم از کم 50 ارب روپے اکٹھے کرنے کا ہدف ہے۔سگریٹ کے ہر پیکٹ پر 50 روپے لیوی عائد کرنے کی بھی تجویز ہے۔ لیوی صوبوں کے ساتھ شیئر نہیں ہوگی، آمدن براہ راست مرکز کو ملے گی۔ایف بی آر کے مطابق اگست میں ٹیکس وصولی میں 50 ارب روپے شارٹ فال ہوا، اگست میں 951 ارب ہدف کے مقابلے 901 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، جولائی تا اگست ٹیکس ریونیو میں قریبا 40 ارب روپے کمی آئی۔رواں سال ٹیکس وصولی کا مجموعی ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے مقرر ہے تاہم سیلاب، بجلی و گیس کا کم استعمال اور کاروباری سرگرمیوں میں سستی کی وجہ سے ایف بی آر کو ٹیکس شارٹ فال کا سامنا ہے۔