شمالی وزیرستان: ٹاور گرنے سے بجلی کی سپلائی 9 ویں روز بھی منقطع
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
شمالی وزیرستان میں ٹاور گرنے سے نویں روز بھی ضلع بھر اور ٹانک کے کچھ علاقوں میں بجلی کی سپلائی منقطع ہے۔
ٹاور گرنے سے جنوبی وزیرستان اپر کے بالائی علاقوں کانی گرم آرمی بریگیڈ، سام، لدھا اور مکین کی بجلی بھی منقطع ہے۔
بالائی علاقوں کو رزمک گرڈ اسٹیشن سے بجلی فراہم کی گئی۔
خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں بجلی سپلائی گزشتہ چھ روز سے معطل ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ٹیسکو حکام کے مطابق 9 روز قبل بکا خیل کے پہاڑی علاقے میں تیز ہواؤں کے باعث 3 ٹاورز ٹوٹ گئے تھے۔
دشوار علاقے میں واقع ہونے کے باعث بجلی ٹاور کی مرمت میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شمالی وزیرستان
پڑھیں:
سی پیک توانائی منصوبوں کے بقایاجات 423 ارب تک محدود
اسلام آباد:حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت قائم پاور پلانٹس کے بقایاجات کو رواں مالی سال کے اختتام تک 423 ارب روپے تک محدودکر دیا ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں صرف 22 ارب روپے یا 5.5 فیصد اضافہ ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق سال 2025 کے اختتام تک پاکستانی حکومت کی جانب سے چینی بجلی گھروں کو مجموعی طور پر 5.1 کھرب روپے کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں، جو کہ کل واجب الادارقم کا 92.3 فیصد بنتی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اصل واجب الادا رقم 300 ارب روپے سے کم ہے جبکہ باقی رقم ادائیگیوں میں تاخیر پر لگنے والے سودکی مد میں ہے، حکومت اس وقت مقامی بینکوں سے 1.3 کھرب روپے کے نئے قرضے حاصل کرنے کے عمل میں ہے تاکہ سرکاری، نجی اور چینی توانائی منصوبوں کو بقایاجات کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے قرضے کے حصول کے بدلے بجلی گھروں سے سودمعاف کرانے کی شرط رکھی ہے، تاہم چینی کمپنیاں اپنے داخلی ضوابط کے باعث سود معاف کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتیں،2015 کے سی پیک توانائی فریم ورک معاہدے کے تحت پاکستانی حکومت پر لازم ہے کہ وہ بجلی کی قیمت صارفین سے وصول ہو یا نہ ہو، چینی کمپنیوں کو مکمل ادائیگیاں کرے گی۔
معاہدے کے تحت حکومت کو بجلی کے بلوں کا 21 فیصد ایک ریوالونگ فنڈ میں رکھنا تھا، مگر سابق حکومت نے اکتوبر 2022 میں اس فنڈ میں سالانہ صرف 48 ارب روپے مختص کیے اور ماہانہ اخراج صرف 4 ارب روپے تک محدود رکھا، جس کے باعث موجودہ بقایاجات 423 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔
چینی حکومت نے بارہا معاملے کو سفارتی ذرائع سے پاکستان کے سامنے اٹھایا ہے، وزیراعظم شہباز شریف آئندہ ماہ چین کا دورہ کریں گے جہاں اس مسئلے کو اجاگرکرکے سرمایہ کاری بحال کرنے کی کوشش کی جائیگی۔