مارشل لا کا نفاذ، جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے صدر یون سک یول کو عہدے سے ہٹا دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 4 April, 2025 سب نیوز

سیئول:جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے صدر یون سک یول کو عہدے سے فارغ کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے یون سک یول کے مواخذے کی توثیق کردی۔
رپورٹ کے مطابق عدالت کے آٹھ ججوں نے متفقہ طور پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مارشل لاء کے اعلان اور فوج کو پارلیمنٹ بھیجنے سے آئین کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ صدر یون سک یول کی غیرآئینی اور غیر قانونی کارروائیاں جمہوریت کے لیے خطرہ تھیں.

رپورٹ کے مطابق جنوبی کرین عدالت کی جانب سے ملک میں 60 روز میں نئے صدارتی انتخابات کرانے کا بھی حکم جاری کردیا گیا ہے۔

وزیرِاعظم ہان ڈُک سُو نئے صدر کی حلف برداری تک قائم مقام صدر کے طور پر خدمات انجام دیں گے ۔ فیصلے کے حق میں عوام نے یون سک یول کے خلاف مظاہرہ کیا۔

یاد رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے 3 دسمبر 2024 کو ملک میں مختصر مارشل لا لگایا تھا جس کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی، بعد ازاں اپوزیشن جماعت کی صدر کے مواخذے کی پہلی تحریک ناکام ہو گئی تھی جس پر اپوزیشن اتحاد نے دوسری مرتبہ صدر کے مواخذے کی تحریک پیش کی جسے منظور کر لیا گیا اور صدر کو عہدے ہٹا دیا گیا۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: جنوبی کوریا کی ا ئینی عدالت نے صدر یون سک یول کو عہدے

پڑھیں:

آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

(جاری ہے)

یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔

فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

وولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔

'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔

عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • امریکا میں پاکستانی تاجر کو منشیات اسمگلنگ پر 16 سال قید کی سزا
  • منشیات سمگلنگ، امریکی عدالت نے پاکستانی تاجر کو 16 برس کی سزا سنا دی
  • جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟
  • لی جائے میونگ: فیکٹری ورکر سے جنوبی کوریا کے صدر تک کا سفر
  • امریکی عدالت نے حکومتی محکمے کو ذاتی معلومات تک رسائی دیدی
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
  • سید عاصم منیر فیلڈ مارشل کے عہدے کے حقدار تھے، نواز شریف
  • جنرل عاصم منیر نے بھارت کو شکست دی، فیلڈ مارشل کے عہدے کے حقدار تھے، نواز شریف
  • عاصم منیر فیلڈ مارشل کے عہدے کے حقدار تھے، نواز شریف