ٹرمپ نے قومی سلامتی کے متعدد مشیروں کو برطرف کردیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اپریل 2025ء) نیویارک ٹائمز نے اطلاع دی ہے کہ ٹرمپ اور انتہائی دائیں بازو کی رہنما لارا لومر کے درمیان ملاقات کے بعد قومی سلامتی کونسل (این ایس سی) کے تقریباً چھ ارکان کو برطرف کر دیا گیا، جبکہ دیگر کو دوسری ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، این ایس سی کے جن سینیئر اہلکاروں کو برطرف کیا گیا، ان میں ٹیکنالوجی اور قومی سلامتی کی نگرانی کرنے والے ایک سینیئر ڈائریکٹر ڈیوڈ فیتھ اور انٹیلی جنس معاملات کی نگرانی کرنے والے ایک سینیئر ڈائریکٹر برائن والش شامل ہیں۔
برطرفی کی وجوہات واضح نہیں ہیں۔امریکہ: سازشی نظریات پھیلانے والے الیکس جونز کو لاکھوں ڈالر کا جرمانہ
یہ پیش رفت اس اسکینڈل کے تناظر میں سامنے آئی ہے جس نے گزشتہ ہفتے قومی سلامتی کونسل (این ایس سی) کو اپنی گرفت میں لے لیا تھا۔
(جاری ہے)
خیال رہے کہ امریکی میگزین 'دی اٹلانٹک' کے ایڈیٹر کو غلطی سے سگنل ایپ پر ایک چیٹ میں شامل کرلیا گیا تھا جہاں حکام نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
ہم اس میٹنگ کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟میڈیا رپورٹوں کے مطابق، لومر کے ساتھ ٹرمپ کی ملاقات 30 منٹ تک جاری رہی اور اس میں مبینہ طور پر قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز بھی موجود تھے۔ نائب صدر جے ڈی وینس، چیف آف اسٹاف سوسی وائلز، اور صدارتی عملے کے دفتر کے ڈائریکٹر سرجیو گور نے بھی اس میں شرکت کی۔
نائن الیون، نئے ثبوت مگر تفصیلات نہیں
ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں ان کے ساتھ موجود نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے اس ملاقات کی تصدیق کی۔
انہوں نے لومر کو "ایک عظیم محب وطن" قرار دیا اور کہا کہ اس (لومر) نے بعض افراد کی خدمات حاصل کرنے کے لیے ان سے سفارش کی ہے۔ ٹرمپ نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ آیا این ایس سی کے افسران کو برطرف کرنے کا مشورہ بھی لومر نے دیا تھا۔ لارا لومر کون ہیں؟انتہائی دائیں بازو کی سازشی نظریات کی مبلغ اور انفلوئنسر، لومر کو اشتعال انگیز بیانات اور بالخصوص یہ دعویٰ کرنے کے لیے جانا جاتا ہے کہ 9/11 کے دہشت گردانہ حملے امریکہ کے اندر موجود لوگوں کی کارستانی تھی۔
کئی تنازعات کے باوجود، لومر ٹرمپ کے قریب ہیں۔ وہ 2024 کے انتخابات کے دوران ٹرمپ کے جہاز پر اکثر ان کے ساتھ موجود رہتی تھیں۔ لومر نے سوشل میڈیا پر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ کو اپنی ایک "ریسرچ" پیش کی۔
لومر نے جمعرات کو ایکس پر کہا، "صدر ٹرمپ سے ملنا اور انہیں اپنے تحقیقی نتائج پیش کرنا اعزاز کی بات ہے۔
"انہوں نے مزید لکھا، "میں ان کے ایجنڈے کی حمایت کے لیے سخت محنت جاری رکھوں گی، اور میں امریکہ کے صدر اور ہماری قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ٹھوس جانچ کی اہمیت اور ضرورت کو دہراتی رہوں گی۔"
لومر نے مزید کہا،"صدر ٹرمپ کے احترام اور اوول آفس کی رازداری کے پیش نظر، میں میٹنگ کے حوالے سے کسی بھی قسم کی تفصیلات بتا نہیں سکتی"۔
ادارت: عدنان اسحاق
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قومی سلامتی ایس سی کو برطرف انہوں نے لومر نے کے ساتھ ٹرمپ کے کے لیے
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف اخبار نیو یارک ٹائمز اور اس کے چار رپورٹرز کے خلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے مؤقف اختیار کیا کہ نیویارک ٹائمز نے برسوں سے جانبدار اور من گھڑت رپورٹنگ کے ذریعے ان کی شہرت، انتخابی مہم اور کاروباری ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ ان کی قانونی ٹیم نے یہ مقدمہ فیڈرل کورٹ، مڈل ڈسٹرکٹ آف فلوریڈا میں دائر کیا ہے۔
مقدمے میں تین تحقیقی مضامین اور ایک کتاب کو بنیاد بنایا گیا ہے جو انتخابی مہم کے دوران شائع ہوئیں۔ اس کے ساتھ اخبار کے ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے ڈیموکریٹ امیدوار اور موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس کی حمایت کو بھی دعوے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ اخبار نے ان کے خاندان، کاروباری سرگرمیوں اور "امریکا فرسٹ" تحریک کو غلط انداز میں پیش کیا، جس کے باعث انہیں قانونی مسائل اور انتخابی عمل میں نقصان اٹھانا پڑا۔
دوسری جانب نیو یارک ٹائمز نے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آزادیٔ صحافت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ان کی رپورٹنگ شواہد پر مبنی اور عوامی مفاد میں تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر ٹرمپ کا دعویٰ کامیاب ہو گیا تو امریکی میڈیا پر بڑے پیمانے پر قانونی اور مالی دباؤ بڑھ سکتا ہے جو آزادیٔ صحافت کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔